
اسرائیل کا دہشت گردانہ تعلیمی نصاب
ہفتہ 27 فروری 2021

میر افسر امان
فرنگ کی رگ ِجاں پنجہ یہود میں ہے
(جاری ہے)
ہم اس سے قبل اپنے ایک کالم میں اسرائیل کے دہشت گردانہ قومی ترانے کو عوام کے سامنے پیش کر چکے ہیں۔ جس میں وہ مسلمان دنیا پر حکمرانی کی بات کرتے ہیں ۔ اسی طرح اسرائیل کا تعلیمی نصاب بھی دہشت گردانہ ہے، جو انسانیت کے لیے مضر ہے۔ ہمارا آج کامضمون اسی پر ہے۔جسے ہم نے عوام کے سامنے رکھا ہے۔مگرایک بار پھر اسرائیل کے دہشت گردانہ قومی ترانے کو دُھرا دیتے ہیں ۔ اس سے اسرائیل کا دہشت گرد چہرا واضع ہو گا۔ یہودی اپنے قومی ترانے میں کہتے ہیں:۔
”جب تک دل میں یہودی روح ہے۔یہ تمنا کے ساتھ مشرق کی طرف بڑھتا ہے۔ہماری امید ابھی پوری نہیں ہو۔اپنی زمین پر ایک ہزار سال کا خواب۔اپنے خوابوں کی دنیا یروشلم۔ہمارے دشمن یہ سن کر ٹھٹر جائیں۔مصر اور کنعان کے سب لوگ لڑ کھڑا جائیں۔بیولون (بغداد) کے لوگ ٹھٹر جائیں۔ان کے آسمانوں پر ہمارا خوف اور دہشت چھائی ر ہے۔جب ہم اپنے نیزے ان کی چھاتیوں میں گھاڑ دیں گے۔ اور ہم ان کا خون بہتے ہوئے۔ اور ان کے سر کٹے ہوئے دیکھیں۔ تب ہم اللہ کے پسندیدہ بندے ہونگے جو چاھتا ہے“
اگر انصاف کی بات کی جائے اوریہودی جو اپنی نام نہاد زمین پر ہزار سال کا خواب دیکھتے ہیں۔ تو پھر اس طرح تو ہسپانیہ پر عربوں کا بھی حق بنتا ہے جہاں انہوں نے آٹھ سو سال سے زائد حکومت کی۔مگر جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون یہودیوں اور عیسائیوں نے دنیا میں رائج کیا ہوا ہے۔اسی کو علامہ اقبال نے اپنے ایک تاریخی شعر میں اس طرح بیان کیا ہے۔علامہ اقبال فرماتے ہیں:۔
ہسپانیہ پر حق نہیں کیوں اہل عرب کا
بقول کسی مغربی دانشور کے کہ ” دنیا کے امن کو تاراج کرنے سے اگر کسی قوم کی دلچسپی ہے تو وہ صرف یہودی قوم ہے“ دو معروف یہودی مصنفیں” اسرائیل شحاک اورنارٹن میزونسکی اپنے کتاب ” اسرائیل میں یہودی بنیاد پرستی “ شائع شدہ جمہوری پبلی کیشن لاہور میں لکھتے ہیں کہ اسرائیل کے تعلیمی اداروں میں طلبہ کو یہودیوں کی بنیادی مذہبی کتاب”تالمود“ کامطالعہ ضرور کروایا جاتا ہے۔تعلیم حکام اپنے طلبہ کو ہدایات دیتے ہیں کہ عبادت کرنے خیرات دینے یا دوسرے کام کرنے کی بجائے” تالمود“ کا مطالعہ ان کے جنت میں داخلے کے لیے زیادہ بہتر ہے۔یہ مصنفین اپنی کتاب کے صفحہ ۱۷۹ پر یہ بھی لکھتے ہیں کہ اسرائیل کے قیام چند برسوں کے بعد ہی اوّل درجے کے کے اسکولوں کی ریاضی کی کتابوں سے جمع(+) کا نشان ختم کر کے اس کی جگہ (T) کا نشان لگایا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ جمع کا نشان یہودی بچوں کو مذہبی اعتبار سے بگاڑتا ہے۔ تورات کی تشریع کرتے ہوئے یہودی مذہبی قوانین کی کتاب ”تالمود“ نے انسانی زندگی کے مختلف ادوار کا ایک نظام الاوقات پہلے ہی طے کردیاہے۔ تالمود کہتی ہے” پانچ سال کی عمر سے “بائبل “ تورات اور ز بور) پڑھنا شروع کرو۔تیرہ سال کی عمر میں مذہبی فرائض کی ادائیگی کرنے اُٹھ کھڑے ہو۔ پندرہ سال کی عمر سے ” تالمود“ کا مطالعہ اختیار کرنے لگو۔ اور بیس سال کی عمر سے رازق تلاش کرنے نکل کھڑے ہو“ کوئی فرد سوچ سکتا ہے کہ تعلیمی نصاب میں ایسے سبق پڑھانے یہودی طلبہ میں کے اندر سوائے بنیاد پرستی کے دوسری اور کیا صفت پیدا ہو سکتی ہے؟
مسلمان کیا عیسائی بھی یہودیوں سے نالاں ہیں۔سالوں پہلے ان ہی چیزوں کو ایک عیسائی صنعت کار ہنری فورڈ اوّل نے محسوس کیا اور اپنی کتاب” دی انٹر نیشنل جیو“ اُرد ترجمعہ ”عالمی یہودی فتنہ گر“ میں لکھا ہے کہ ” ہماری اولادوں کو ان کے آباؤ اجداد کے ورثے سے محروم کیا جا رہا ہے۔جوانی کے ابتدائی ایام میں جبکہ لڑکے آزادی فکر سے نئے نئے روشناس ہوتے ہیں، یہودی انہیں اپنے نرغے میں لے لیتے اور ان کے ذہنوں میں ایسے خیالات ٹھونس دیتے ہیں جن کے خطرناک نتائج ہماری اولاد اس وقت محسوس نہیں کر سکتی“ یہودی سازش کو اگر سمجھنا تو اس کی قدیم دستاویز” پروٹوکولز“ میں تعلیم کے متعلق مضمون دیکھیں جس میں لکھا ہے۔”جب ہماری حکومت قائم ہو گی تو سب سے پہلے ہم یونیورسٹیوں کی تعلیم کی از سر نو تنظیم کریں گے۔ اس مقصد کے لیے ایک خفیہ پروگرام کے تحت یونیورسٹیوں کے افسروں اور پروفیسروں کو نئے سرے سے تیار کیا جائے گا۔ نصاب تعلیم سے ایسے تمام مضامین خارج کر دیں گے جو ہمارے لیے مشکلات پیدا کرنے کا باعث بن سکتے ہیں۔ ہمارا مقصد یہ ہے کہ غیر یہودی عوام کو ایک ایسا فرمانبردار وحشی جانور بنا دیا جائے جو خود سوچنے اور سمجھنے سے عاری ہو“صاحبو! یہ ہے دہشت گرد اسرائیل کا دہشت گردانہ تعلیمی نصاب جس کے ذریعے وہ ایک ایسی دہشت گرد یہودی نسل تیار کر رہے جو دنیا پر حکومت کرنے کا پروگرام رکھتی ہے۔ جسے یہودیوں کے قدیم دستاویز” پروٹوکولز“ میں بہت پہلے واضع کر چکے ہیں۔ جو نیٹ پر موجود ہے جسے ہر کوئی مطالعہ کر سکتا ہے۔کیا یہودی ساری دنیا کو فرمانبردار وحشی جانور جو خود سوچنے اورسمجھنے سے عاری ہو بنا کر ان پر حکومت کرنا چاہتے ہیں۔مسلمان تو اس محکوم ہیں۔ مگر عیسائی ، چین،جاپان،روس ، ہندوستان اور دوسری آزاد قومیں جو ترقی کے آسمانوں کو چھو رہی ہیں، اس یہودی فتنہ کا نوٹس کیوں نہیں لے رہیں؟کیا یہ سمجھا جائے کہ یہ سب قومیں جانتے بوجتے فرمانبردار وحشی جانور جو خود سوچنے اورسمجھنے سے عاری ہوبننا پر تیار ہیں۔ اللہ دنیا کو یہودی فتنہ سے محفوظ رکھے آمین۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
میر افسر امان کے کالمز
-
پیٹ نہ پئیں روٹیاں تے ساریاں گلیں کھوٹیاں
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایران اور افغانستان
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
جہاد افغانستان میں پاک فوج کا کردار
منگل 16 نومبر 2021
-
افغانوں کی پشتو زبان اور ادب
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
افغانستان میں قوم پرست نیشنل عوامی پارٹی کا کردار
جمعہ 5 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران - آخری قسط
منگل 2 نومبر 2021
-
افغان ،ہندوستان کے حکمران
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
افغانستان :تحریک اسلامی اور کیمونسٹوں میں تصادم ۔ قسط نمبر 4
بدھ 27 اکتوبر 2021
میر افسر امان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.