امید کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیئے

پیر 4 اکتوبر 2021

Mohammad Faizan Waris

محمد فیضان وارث

اللہ تعالٰی نے انسانوں کو پیدا کیا اور اسے اشرف المخلوقات بنایا .اللہ تعالی نے انسان میں طرح طرح کے جذبات و احساسات رکھے ان جذبات و احساسات کی بدولت کبھی انسان محبت کا پیکر بن جاتا ہے اور کبھی انسان نفرت کا مجسمہ  بن جاتا ہے . اسی طرح اللہ نے انسان میں ایک کیفیت *امید*  بھی رکھی ہے. *امید*  ایک ایسی  کیفیت ہے جس میں انسانی دماغ *مثبت*  امکانات اور مثبت چیزوں پر محیط ہوتا  ہے. جس طرح زندگی میں سانس لینے کے لئے آکسیجن ضروری ہے اسی طرح زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے امید بہت  ضروری ہے. جب ہر طرف اندھیرا ہو آپ مشکلات کے دلدل میں پھنس جائیں .

جو ظاہری اور پوشیدہ راستہ  آپ کے سامنے نمودار ہوتا  اسی کو  امید کہتے ہیں.

(جاری ہے)


ہر روز نیا طلوع ہونے والا سورج یہی سبق دیتا ہے کہ رات  جتنی  بھی طوفانی ہو, گہری ہو  اندھیری کیوں ہو. صبح کا سورج ضرور طلوع ہوتا ہے .نیا طلوع ہونے والا سورج ایک نئی امید کی کرن لے کر آتا ہے .بغیر امید کے زندگی ایسے ہی ہے جیسے بغیر نظریے کے کوئی  قوم .
واصف علی واصف صاحب فرماتے ہیں
مشکل کے وقت دور سے آنے والی روشنی کی ایک شعاع بھی آواز کا کام کرتی ہے .


اور وہ بلاشبہ امید کی کرن ہے .
امید زندگی کی علامت ہے. امید سے واسطہ انسان کا پہلے سانس سے ہی  شروع ہو جاتا ہے انسان ہر کام کے اچھے  انجام کی امید رکھتا ہے. کوئی بھی  انسان خواہ کسی بھی شعبے سے ہو  جب  اپنی منزل کی طرف بڑھتا ہے تو اچھے کی امید رکھتا ہے مگر جب انسان کو اس راستے میں بہت سی مشکلات آتی ہیں , بہت سی ناکامیاں آتی ہیں تو وہ ہمت ہار جاتا ہے .

اگر آپ کی منزل خوب صورت ہے تو راستہ ضرور کٹھن ہوتا ہے .اور یہ مشکلات اس چیز کا ثبوت ہوتی ہیں کہ ہمارا راستہ درست ہے .مگر کچھ لوگ ان پریشانیوں سے گبھرا جاتے ہیں  تو اس کی ہمت ہارنے لگتی ہے اور امید کا دامن چھوڑ  دیتے ہیں .مگر ایسا نہیں کرنا چاہیئے .مشکلات سب کے راستوں میں آتی ہیں مگر کامیاب وہی ہوتا ہے جو ان کا مردانہ وار مقابلہ کرتا ہے .

  حقیقت میں ناکام ہو کر ہی انسان کامیابی کی قدر جان پاتا ہے . اگر کامیابی اتنی آسانی سے مل جاتی تو   اس کی قدر کم ہو جانی تھی.
اس حوالے سے واصف علی واصف صاحب فرماتے ہیں
ناکامی  میں کامیابی کا راز ہے
جو لوگ ناکامی  میں گھبرا جاتے ہیں اور اپنی کوشش ,اپنی لگن , محنت ترک  کر دیتے ہیں وہ کبھی کامیاب نہیں ہوتے.
کامیابیاں کوششوں سے ملا کرتی ہیں .

راستے ترک کرنے سے صرف پچھتاوا ملتا ہے .
 اللہ تعالی نے خود  فرمایا ہے *انسان کے لیے وہی کچھ ہے جس کی وہ کوشش کرتا ہے .*
 اس لیے کامیاب بھی وہ ہوتے ہیں جو کوشش کرتے ہیں اور امید کا دامن نہیں چھوڑتے تاریخ ایسی بہت سی مثالوں  سے بھری پڑی ہے جنہوں نے اپنے محنت لگن اور امید کا سہارا لے کر بہت ساری مشکلات کا مردانہ وار سامنا کیا .اور اپنے مقاصد میں کامیاب ہوئے .


ہمیشہ اچھا سو چنا چاہیے اپنی سوچ کو مثبت کرنا چاہیے. رونڈا بائرن   کی ایک کتاب  " *دی سیکرٹ "* کے نام سے شائع ہوئی  اس کا فلسفہ ہے کہ ہمارا دماغ *law of attraction*   کی طرح کام کرتا ہے. اگر ہم  اچھا سوچیں  گے تو  اچھا ہوگا. اگر ہم  برا تصور کریں  گے تو ہمارے  ساتھ حقیقت میں  برا ہو جاتا ہے .
اس کے برعکس ناامیدی ہمارے لئے بہت بڑا خطرہ ہے .

اگر ہم  نا  امید  ہو جائیں گے تو کبھی بھی آگے نہیں بڑھ پائیں گے .ناامید اور مایوس  شخص کا ایک ہی المیہ ہوتا ہے    کہ ساری مشکلات اس کے لئے ہی ہیں ہے .وہ اپنے نصیب کا گلا کرتا رہتا ہے .حالانکہ  ایسی بات نہیں ہے.مشکلات ہمیں کچھ سکھانے کے لیے آتی ہیں . نا امید  شخص اصل میں  نا شکرا ہوتا ہے . وہ اللہ کی رحمتوں کو بھول جاتا ہے  یہ چیز اللہ کو سخت نا پسند ہے .

ہمیں  اپنے اچھے  نصیب کے بارے میں پرامید ہونا چاہیئے .
  واصف علی واصف صاحب  فرماتے ہیں .
سب سے خوش قسمت انسان وہ ہے  جو اپنے نصیب پر خوش ہے .
نا  شکر ا جو ہوتا ہے لوگ اس سے دوری اختیار کر لیتے ہیں ناامید شخص اپنے نصیب کو کوستا رہتا ہے .
 جو لوگ ناامید ہو جاتے ہیں اللہ پاک نے ان کے لئے قرآن کریم نے فرمایا .
مایوسی کفر ہے .


جیسے آجکل کرونا جیسی وبا پوری دنیا پر حاوی ہے . اس سے  پوری دنیا پریشان ہے . ان حالات میں بہت سے لوگ  مایوس ہو گئے  ہیں. حالانکہ یہ حالات اللہ کی طرف سے آزمائش  ہیں  اور اللہ سے مدد مانگنی چاہیئے اور مایوس ہونے کی بجائے مثبت سوچنا چاہیئے .
مولانا روم فرماتے ہیں
پریشان مت ہو
اللہ مشکل حالات میں ہی  امید بھیجتا ہے .
اس لیے ہمیں زندگی میں مایوس نہیں ہونا چاہیئے .

وقتی پریشان ہونا عام سی بات ہے مگر مسلسل مایوس رہنا ہمارے لیے نقصان دہ ہے .
بڑی منزل میں اگر کہیں ہمیں ناکامی ملے بھی تو ہمت نہیں ہارنی چاہیئے .کیونکہ چھوٹے زخم بڑی چوٹوں سے اچھے ہوتے ہیں .
اقبال کیا خوب لکھتے ہیں
نہ ہو نو مید ,نا امیدی زوالِ علم و عرفان ہے
امید مردِ مومن ہے  خدا کے رازدانوں میں
ہمیں چاہیئے کہ ہمیشہ اچھا سوچیں ,اچھی امید رکھیں ,اللہ پر توکل رکھیں اور ہر کام کی تکمیل کے لیے  پوری کوشش کریں اور اپنے کام کو عملی جامہ پہنائیں  اور نتیجہ اللہ پر چھوڑ دیں .

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :