میں اور سورج!!!

بدھ 6 جنوری 2021

Moqadus Habiba

مقدس حبیبہ

میں ہوں ، میری تنہا‏ئی ہے اوراس دنیا کا بہترین مصور ہے۔ سورج کی روشنی پوری دھرتی پہ پھیلنے کے لیے تیارہے میری متفکر آنکھیں ناجانے کسی شے کی تلاش میں ہیں جو میں ادھر ادھر ٹہل رہی ہوں ، سورج  کی کرنیں مجھے اپنے آغوش میں لے رہی ہیں میں سورج کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اس کی کرنوں تک رسائی حاصل کرنے کی ناکام کوشش کررہی ہوں لیکن بادل سورج کو گھیرے ہو‎ۓ ہیں ۔

کہ فضا میں شور برپا ہوا میں نے آسمان کی دوسری جانب نظر گھمائی کیا دیکھتی ہوں ‏چڑیوں کا جھنڈ ر‍زق کی تلاش کے لیے رواں ہیں اسی جھنڈ میں سے ‏ایک ننھی چڑیا میرے پاس آتی ہے حسب معمول میں اسے دانہ ڈالنے میں مشغول ہوں وہ میری  پریشانی کا سبب پوچھتی ہے اور میں اپنی ادھوری خواہش کا اظہار کیا: "مجھے اپنے پرو‎‎ں پہ بیٹھا کر سورج کی کرنوں کے پاس لے جاو جو میرے اندرروشنی کر دے ۔

(جاری ہے)

اتنا کہنا تھا کہ اس نے نفی میں سرہلایا یہ روشنی تمہیں جلا دے گئ رمشاء اللہ سے نور مانگودلو‎ں کو سکون اللہ کے ذکر سے ملتا ہے اتنا کہنا تھا کہ وہ فضا میں پرپھیلا کرالوداعی نظرو‎ں سے تکتی ہوئی اپنے ہمسفر کے ہمراہ چل پڑی ۔ جب بھی میں سورج کو دیکھنے کی کوشش کرتی میری آنکھیں چوندیا جاتیں بلکہ اس نۓ بچے کی طرح جو دنیا میں جنم لینے کے بعد اپنی آنکھیں کھولنے کی کوشش کرتا ہے ۔

تھک ہار کر میں بیٹھ جاتی ہوں کہ کسی نے مجھے کندھ سے ہلایا میری ہم شکل جو کہ خستہ حال میں ہے میری آنکھیں خیرت سے پھیلتی جارہی تھی لیکن وہ اب تک چنح رہی تھی  پکاررہی تھی کہ یک دم رمشاء کی آنکھ کھل گئ۔ پھولا تنفیس ، ماتھے پہ پسنیے کی بوندیں لرز رہی کہ اس کی زبان سے بے ساختہ نکلا " صلی اللہ علیہ والہ وسلم" کہ عصر کی اذانیں اس کی سماعتوں میں گونجنے لگیں اس نے لحاف پڑے کیا اور نمازقائم کی " ملتا ہے کیا نماز میں سجدے میں جا کر دیکھ ۔

"‌‌ کچھ دیر بعد رمشاء کی والدہ چھت سے کپڑے اتارنے کا حکم صادر فرماتی ہیں وہ حکم کی تعمیل کرتے ہو‎ۓ چھت پرجاتی ہے کہ یہ منظر دیکھ کر اس کی آنکھیں اللہ کے شکر سے بھیگنے لگتی ہیں نارنجی رنگ کا سورج جس کی کرنوں کی کبھی اس نے چاہت کی تھی اس کی کرنیں ‍‌‍زوال پزیر ہورہی تھی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :