صفائی نصف ایمان ہے!

جمعہ 7 مئی 2021

Moqadus Habiba

مقدس حبیبہ

سیاہ آسمان پرچمکتی بجلی،بارش کی ہلکی ہلکی بوندیں،فضا میں مٹی کی خوشبو ،نرم ملا‎ئم گھاس پر چمکتے دھمکتےشبنم کے قطرے سپی میں چھپے موتی کی طرح لگ رہے تھے۔خاموش ہوائیں۔۔۔۔۔آہ۔۔۔۔۔۔۔سکون۔بینش کا وجود بھیگ چکا تھا۔اس نے بارش کی آخری بوند کو پکڑنےکی ناکام کوشش کی۔بارش تیزہوچکی تھی۔وہ بھاگتی ہو‍ئی اپنے کمرے میں داخل ہوئی۔

وہ اندھیرزندگی گزارنے والی لڑکی اس روز اندھیرکمرے سے ڈرگئ ۔بیڈ پرلیٹتے ہوۓ  وہ مسلسل رو رہی تھی۔ایک خواہش۔۔۔۔۔۔ایک خواب  ڈاکڑ بننے کا خواب اس کا ادھورا  تھا۔ ناکامی کیا ہوتی ہے؟اسے آہستہ آہستہ معلوم ہونے لگا تھا۔وہ مقدر کا ٹوٹا ہوا ستارا تھی۔رات کے کس پہراسے نیند نے آگرہ اسے نہیں معلوم تھا۔باہرکوئی مسلسل گھنٹی بجا رہا تھا۔

(جاری ہے)

لحاف ہٹاتے ہوۓ ،بالوں کا ‍‍ڈھیلا سا جوڑا بناتے ہوۓ، غصے کے عالم میں ،بڑبڑاتی ہوئی وہ سڑھیاں اتررہی تھی۔وہ جانتی تھی اگر وہ  دروازہ نہیں کھولے گ‍ئ آنٹی ‌شاہدہ کی بیٹی کی مثالیں اسے دی جائیں گئیں،دنیا بھرکی نصحیتں اسے سنائی جائیں گئیں۔منہ پھولاتے ہوۓ اس نے دروا‌زہ کھولا۔اس سے پہلے کے وہ گرجتے بادلوں کی طرح  ٹوٹتی اس کے چہرے پرک‍ئ رنگ آۓ اور کئ رنگ گۓ۔

عروج ۔۔۔۔۔۔۔عمرے سے وہ سیدھا اسی کے پاس آئی تھی۔اندرآتے ہی وہ گھبرائی ،کمرے کی حالت درہم برہم تھی۔چاۓ کا کپ عروج کو تھماتے ہوۓ دونوں گفتگو میں مصروف ہوگئيں تھیں۔وہ جانتی تھی بینش کبھی ایسی نہیں تھی ۔اس کے دل کی کیفیت کو وہ سمجھ سکتی تھی۔عروج نےگہری سانس لی۔بینش یہ گفٹ آپ کے لیے۔پرجوش انداز میں اس نے اسی وقت گفٹ کھولا۔ زم زم ،چند کھجوریں اوراس دنیا کی سب سے زیادہ خوبصورت کتاب قرآن مجید تھا۔

معدوم سی مسکراہٹ عروج کے چہرے پر ابھری وہ بےاختیار بولی "دل جب دنیاوی خواہشات کے پچھیے بھاگنے لگتا ہے،انسان بےچین ہوجاتا ہے۔دل بھی صفا‏ئی کے لیے ضروری ہے شاید اسی لیے کہا جاتا ہےکہ صفائی نصف ایمان ہے"۔اتنا کہہ کر اس نے اجازت مانگی۔ناچاہتے ہوۓ بھی وہ اسے نہیں روک سکتی تھی۔بینش وہ پچھیے مڑی تم اس کتاب کو محسوس کرکے پڑھنا سکون کی دولت سے مالا مال ہوجا‎و گئ۔

اتنا کہہ کر وہ وہاں سے چلی گئ۔عروج کی باتیں اسے ستانے لگیں چند دنوں بعد اس نے ایک قدم آگۓ بڑھایا، اس نے محصف کوپکڑنا چاہا کے سائیڈ ٹبیل پر رکھا فون بجنے لگا۔وہ ہدایت کا دامن پکڑتے پکڑتےایک بار پھرسے روکی اس نے لاشعوری طور پرفون  اٹھایا۔اس کی سکول فیلو شیزہ کی آواز تھی۔رمضان مبارک بینش ،اس سے پہلے وہ کوئی جواب دیتی اس نے اسے اس کے کالج جانے کے لیے اصرارکیا۔

جہاں ہرسال ماہ رمضان میں ‍‏دورہ قرآن خاص طورخواتین کے لیے منعقد کیا جاتا ہے۔‎شیزہ ہیلو۔۔۔۔۔ دوسری طرف سے کال بند ہوچکی تھی۔اگلے پانچ منٹوں بعد وہ کسی بھوت کی طرح نمودارہوئی تھی جیسے کوئی تیزطوفان گھر میں آگیا ہو۔گاڑی کی چابی گھماتے ہی دونوں اپنی منزل طے کرنے لگیں۔ بینش اس سے پولیس والوں کی طرح تفتش کررہی تھی میں پوچھ سکتی ہوں کے ہم کیوں جارہے ہیں؟اس نے ایک نظر بینش کودیکھا اوہو۔

۔۔۔۔۔ تم جانتی بھی ہو کرونا کتنا پھیل رہا ہے۔ماسک پہن لو۔بڑی جسارت سے اس نے اس کے سوال کونظرانداز کرتے ہوۓ بات اور گاڑی بیک وقت گھما‎ئی۔سفرتمام ہوا تھا۔ شیزہ یہ تمہارا کالج ہے ۔کسی ننھنے بچے کی طرح اس کا ہاتھ پکڑتے ہوۓ وہ بھاگ رہی تھی۔وہ کس چیز کے لیے بےتاب تھی؟وہ اسے کیا دکھانا چاہتی تھی؟بنیش نے وقفے وقفے سے اندازے لگانے شروع  کیےلیکن وہ کسی نتجیے پرنہیں پہنچ سکی تھی۔

ایک وسیع اور کشادہ کمرا جو کے خواتین سے بھرا ہوا تھا۔جہاں دورہ قرآن ہورہا تھا۔شیزہ بےوفا محبوب کی طرح اس کا ہاتھ چھوڑتے ہوۓ خرگوش کی طرح اچھلتی ہو‍ئی فورا سیٹ پربیٹھتے ہوۓ اسے دورسے اشارے کررہی تھی۔اس نے کمرے میں داخل ہونا چاہا لیکن بےسود۔ وہ ایک قربیی باغ میں جابیٹھی۔اس کے اندر ایک جنگ شروع ہوگئ تھی ۔خیروشرکی جنگ۔۔۔۔۔۔دبے قدم مس طبیہ اس کے پاس آکر بیٹھیں۔

سفید اسکرف لپیٹے ہوۓ،نیلی آنکھیں ان کی آنکھوں میں چمک تھی جو اس نےعروج میں دیکھی تھی۔انہیں قرآن سے محبت تھی ۔انہوں نےسورۃ العصر کی تلاوت شروع کی۔۔بینش نے آنکھیں موند لیں،اور ان کے پچھیے پڑھنے لگی۔"بےشک انسان خسارے میں ہے۔"بینش کی آنکھیں بھيگ چکی تھیں۔ بعض اوقات انسان کسی چیزکوپانے کے لیے اپنی ذات کو بھی مسخر کردیتا ہے اور اپنے رب کو بھول جاتا ہے۔

اسے ایسا محسوس ہورہا تھا کے وہ سکون کی وادی میں گھوم رہی ہو۔ بینش بینش۔۔۔۔شیزہ اسے تلاش کرتے کرتے وہاں پہنچی ۔بینش نے آنسو پونچے اور ادھر ادھردیکھنے لگی۔مس طبیہ وہاں موجود نہیں تھیں۔اففففف!شکر ہے تم مل گئيں کب سے ڈھونڈ رہی ہوں اس نے پاںی کی بوتل کو منہ سے لگاتے ہوۓ کہا۔بینش مس طبیہ کو جاتے ہوۓ دیکھ رہی تھی ۔وہ کسی پری کی طرح اس کے پاس آئی تھیں جو اسے ایک خوبصورت احساس دے کرگئیں تھيں رب سے جڑنے کا ،قرآن سے محبت کرنے کا احساس،دل میں اگر دنیاوی خواہشات بصیرا کرنے لگیں اسے صاف کرلینا بہترہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :