وزیر اعلیٰ بلوچستان کا دورہ زیارت /اعلانات کو عملی جامہ کب پہنایا جائیگا

منگل 31 دسمبر 2019

 Muddassir Ahmed

مدثر احمد کاکڑ

25 دسمبر یوم قائد کے موقع پر زیارت ریذیڈینسی میں ایک پروقار تقریب منعقد ہوئی ،تقریب کے مہمان خصوصی وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان تھے۔ وزیر اعلیٰ کے علاوہ اس تقریب میں قائم مقام سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹننٹ جنرل وسیم اشرف، آئی جی ایف سی میجر جنرل فیاض حسین شاہ،سنیٹر انوارالحق کاکڑ، صوبائی وزراء حاجی نورمحمد دمڑ ، میر ضیاء لانگو ،ظہور احمد بلیدی،میر سلیم احمد کھوسہ ،طور اتمانخیل، محمد خان لہڑی،زمرک خان اچکزئی ،عبدالخالق ہزارہ، پارلیمانی سیکرٹری سردار مسعود لونی، رکن قومی اسمبلی سردار اسرار خان ترین، دھنیش کمار،قبائلی عمائدین اور لوگوں کی بڑی تعدادنے شرکت کی ۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے سب سے پہلے ریذیڈینسی میں پرچم کشائی کی اس کے بعدمنعقدہ تقریب سے خطاب بھی کیا اور طلباء کی جانب سے ملی نغمے اور ٹیبلوز بھی پیش کئے گئے ۔

(جاری ہے)

مذکورہ تقریب سے ہٹ کر اب ہم وادی کے بعض مسائل اور حکمرانوں کی جانب سے کئے گئے اعلانات کا مختصر جائزہ لینگے ۔وادی زیارت جو قدرتی حسن سے مالا مال ہے اور اس قدرتی حسن ہی کی وجہ سے وادی زیارت سیاحوں کو کھینچ کر لاتی ہے وادی زیارت کو قدرت نے بے مثال حسن سے نوازا ہے اور وادی میں موجو د صنوبر کا جنگل دنیاکا دوسرا سب سے بڑا جنگل ہے اس کے علاوہ بلند وبالا پہاڑ وں نے بھی وادی کا حسن دوبالا کر دیا ہے وادی زیارت میں جو کہ آدھا سال سردی رہتی ہے جس کے لئے گیس کی اشد ضرورت رہتی ہے وادی زیارت کو گیس کی سہولت سابق صدر جنرل ( ر) پرویز مشرف کے دور اقتدار میں ملی تھی اس وقت گیس کی سہولت صرف زیارت شہر کو دی گئی تھی اور خوبصورت جنگل کو بچانے کی جانب ایک زبردست قدم تھا ۔

لیکن بدقسمتی سے اس وقت انتہائی چھوٹا پائپ لائن بچھایا گیا تھا بعد میں زیارت کے دوسرے دیہاتوں کو بھی گیس کی سہولت دی گئی مگر وہ نام کی گیس ہے صرف پائپ لائن بچھائی گئی ہے اور گیس کا پریشر انتہائی کم رہتا ہے وادی زیارت کے متعدد علاقے اب بھی اس قدرتی نعمت سے محروم ہے۔بلکہ ضلع کے تمام علاقوں کو گیس کی فراہمی اشد ضروری بھی ہے اگر وادی زیارت کی خوبصورتی بڑھانی ہے تو پھر ضلع میں ترقیاتی کام کرانے ہوں گے اور اعلانات کو عملی جامہ پہنانا ہو گا اور مکینو ں کو تمام بنیادی سہولیات فراہم کرنے ہوں گے ،زیارت کو پہلے کھبی بھی توجہ نہیں دی گئی ہے ۔

بات رہی ضلع میں تعلیمی صورتحال کی زیارت کو ہر وقت میں دوسرے علاقوں سے پسماندہ شمار کیا گیا ہے بلکہ یہ ایک حقیقت ہے اور زیارت میں اس دور جدید میں بھی صرف ایک گورنمنٹ ڈگر ی کالج موجود ہے اور یہ کالج فرسٹ ٹائم فار بوائز اور سیکنڈ ٹائم فار گرلز کے لئے ہو تا ہے پورے زیارت میں ایک کالج ہے اور وہ بھی لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کے لئے ہے سٹاف کی انتہائی سخت کمی ہے اکثر مضامین کے ٹیچر موجود نہیں ہیں اور طلباء اپنی مرضی کے سبجیکٹ نہیں لے سکتے بلکہ کالج میں جو کچھ موجود ہو گا ان میں سے سلیکٹ کرنا ہوگا اور اسی وجہ سے طلباء میں شدید پریشانی موجو دہے اور ٹیچروں کی سخت کمی کی وجہ سے جب کسی مضمون کا ٹیچرچھٹی یا کسی دوسرے کام پر کالج سے باہر چلا جاتا ہے تو پھر کوئی دوسرا ٹیچر موجود نہیں ہو تا جو اس ٹیچر کی خلاء کو پر کر سکیں جس کی وجہ سے طلباء کا انتہائی قیمتی وقت ضائع رہتا ہے۔

حکومت ،زیارت کی تعلیمی پسماندگی کو دیکھتے ہوئے ضلع میں مزیدکیڈٹ اور ریذیڈینشل سکول وکالجوں کا قیام عمل میں لائے اور موجودہ کالج کی سٹاف کو پورا کرنے کے لئے خصوصی اقدامات اٹھائیں۔صحت کی شعبے میں بھی سخت بہتری کی ضرورت ہے زیارت کے ڈی ایچ کیو میں سٹاف کی سخت کمی رہتی ہے عوام کو فرسٹ ایڈ کے علاوہ زیارت ڈی ایچ کیو میں کوئی سہولت میسر نہیں ۔

بخار نزلہ، زکام کے علاوہ تقریباً دیگر تمام مریضوں کو کوئٹہ شفٹ کیا جاتا ہے ، صوبائی حکومت سے زیارت کی صحت کی سہولیات پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے ۔ضلع کا ٹرانسپورٹ سسٹم سخت تباہی کا شکار ہے خاص کر زیارت سے کوئٹہ اور زیارت سے سنجاوی اور زیارت کے علاقے سپیزندی سے سپیر ہ ر اغہ اور سپیرہ راغہ سے لورالائی ، قلعہ سیف اللہ اور خانوزئی تک ۔

زیارت کے اپنے ہی دیہاتوں تک جانے والی سڑکوں کی حالت بھی قابل رحم ہے یہ سڑکیں جگہ جگہ ٹھوٹی ہوئی ہے اور اس میں کھڈے بنی ہوئی ہے جس سے عوام کو سفر کرنے میں شدید مشکلات درپیش رہتی ہے اس کے علاوہ زیارت کے مشہور پھلوں سیب، چیری ، زردآلو،آڑو وغیرہ کو بھی اسی سڑک ہی کے ذریعے ملتان اور کوئٹہ سپلائی کیا جا تا ہے ھکومت کا زیارت کوئٹہ شاہراہ کو دو رویہ کرنا خوش آئند ہے اور عوام کا مطالبہ ہے کہ یہ منصوبہ جلد ازجلد شروع ہو جائیں تاکہ عوام کو فی الفور سفری مصائب سے نجات مل سکیں ۔

ضلع میں سیاحت کو فروغ دینا حکومت نے اپنی اولین ترجیحات میں شامل کیا تھا ۔ زیارت کے ہر سیزن میں سیاح وادی کا رخ کرتے ہیں اور یہاں کے موسم اور خوبصورت قدرتی نظاروں سے لطف اندوز ہوتے ہیں لیکن حکومتی سرپرستی نہ ہونے اور سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے اکثر سیاح مایوس ہوتے ہیں یہاں پر سیاحوں کے لئے نہ کوئی بہترین پارک ہے اور نہ ہی ان کی رہائش کے لئے کوئی اچھے ریسٹ ہاوسز ،زیارت میں سیاحوں کی سہولیات کے لئے اچھی ٹرنسپورٹ سسٹم، عمدہ پارکیں اور بہترین ریسٹ ہاوسز کا قیام بے حد ضروری ہے۔

حکومت سیاحوں کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے اس مسلئے کے حل کے لئے بھی اقدامات اٹھاہیں تاکہ دورسے آئے ہوئے سیاح مایوسی کی عالم میں واپس نہ چلے جائیں اور ان کو ضلع میں مشکلات اور مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ اب آتے ہیں وزیر اعلیٰ صاحب کے گزشتہ روز کی دورہ زیارت اور سابقہ اعلانات کی جانب ،اہلیان زیارت نے وزیر اعلیٰ جام کمال خان کے دورہ زیارت کو سراہا اور انہیں خوش آمدید بھی کہا اہلیان زیارت کہتے ہیں کہ موجودہ وزیر اعلیٰ صاحب نے جو اعلانات کئے ہیں ہم ان اعلانات پر وزیر اعلیٰ صاحب کے مشکور ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ یہ صر ف اعلانات ہی نہیں بلکہ ان کو جلد ازجلد عملی جامہ بھی پہنایا جا ئے کیونکہ اس سے پہلے سابق وزیر اعلیٰ
 بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بھی دورہ زیارت کے دوران ضلع کے لئے اعلانات کئے تھے جن میں قابل ذکر کہ ۱) جشن زیارت کو ہرسال سبی میلہ کی طرح سرکاری سطح پر منایا جائیگا ۲) زیارت فٹ بال گراونڈ کی جگہ سٹیڈیم تعمیر کیا جائیگا ۳)وفاقی حکومت کی فنڈ سے چئیر لفٹ بھی بنایا جائیگا ۳) زیارت سنجاوی روڈ کو تعمیر کیا جائیگا ۴)زیارت میں ڈیمز اور واٹر شیڈ بنانے کے منصوبے بھی پی ایس ڈی پی میں شامل کئے جائینگے !!اس کے بعد وزیر اعلیٰ ثناء اللہ خان زہری نے اپنے دورہ زیارت کے دوران وادی کی خوبصورتی کے لئے ایک کروڑ گرانٹ کا اعلان کیا ۲) زیارت تا قلعہ سیف اللہ شاہراہ این ایچ اے کے حوالے کیا جائیگا ۳)سیاحوں کے لئے چئیر لفٹ بنایا جائیگا ۳)زیارت میں ریذیڈینشل کالج کا قیام عمل میں لایا جائیگا ۴) زیارت میں ہسپتال کی تعمیر اور سول ہسپتال کوئٹہ کا نام شہدائے سول ہسپتال رکھا جائیگا !! اور اب موجود وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال صاحب نے گزشتہ روز دورہ زیارت کے دوران اعلانات کئے جس میں انہوں نے زیارت کوئٹہ شاہراہ کو دو رویہ کرنے کا اعلان کیا اور زیارت میں گیس مسلئہ کے پیش نظر ایل پی جی پلانٹ لگانے کی نوید سنائی اور زیارت کو سیاحت کا مرکز بنایا جائیگا۔

اس کے علاوہ اگر ہم مزید دیکھے تو وفاقی حکومت کی جانب سے زیارت کے لئے 1رب روپے کے پیکج کا اعلان کیا گیا تھا ،جس میں وادی کے گیس سے محروم علاقوں کو گیس کی سہولت دی جائیگی ؟؟؟ لیکن اب ہم ان اعلانات کو کیا سمجھے صرف اس فنکشن کی خوبصورتی ، پرنٹ اور سوشل میدیا کی زینت ، عوام کو بے وقوف بنایا جائے، دورے کی اہمیت بڑھائی جائے ، عوام چاہتے ہیں کہ چائیے وزیر اعظم ہو یا وزیر اعلیٰ فنکشن کوخوبصورت یا میڈیا کی زینت بننے کے لئے صرف اعلانات نہ کرے بلکہ اس کا م کا اعلان کرے جو ممکن ہو اور اس کو عملی جامہ پہنایا جاسکے کیونکہ اب تک جتنے بھی اعلانات ہوچکے ہیں وہ اکثر اس فنکشن اور میڈیا تک محدود ہوتے ہیں اس پر کوئی عمل نہیں ہوتا ہے لیکن اکثر پر اب تک عمل نہیں ہو چکا ہے بلکہ صرف اعلانات ہی رہے اور چاہتے ہیں کہ ان سب اعلانات کو و زیر اعلیٰ صاحب عملی جامہ پہنانے کیلئے خصوصی اقدامات اٹھائیں اور خود ان کی نگرانی کرے وزیر اعلیٰ صاحب کا زیارت کے مسائل کے حل میں دلچسپی لینے پر ان کے بے حد مشکور ہیں اور چاہتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ صاحب اپنے اعلانات پر عمل کرانے کے لئے خصوصی اقدامات اٹھائیں نہ کہ پہلے کے اعلانات کی طرح کہ وہ صرف اعلانات ہی رہے۔

اب عوام منتظر ہے کہ اعلانات پر عمل درآمد کب ہوگا ۔۔۔ !!! ؟؟؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :