طالبان کی فتح

اتوار 22 اگست 2021

Muhammad Hamza Zahid

محمد حمزہ زاہد

20 سال پرانی جنگ آخر اپنے اختتام کو آپہنچی، تاریخ گواہ رہے گی کے ایک ایسی قوم تھی جس نے بغیر کسی ٹیکنولوجی کے بغیر کسی جدید اسلحہ  کے دنیا کی ایک سوپر پاور کو شکست دی اور اسے دم دبا کے بھاگنے پر مجبور کیا۔  یہ جنگ آج سے 20 سال پہلے تب شروع ہوئی جب امریکہ  میں World trade centre پر حملہ ہوا،  جس میں دو جہاز  world trade centre کی عمارتوں سے ٹکراتے ہیں اور دوسرا جہاز  پہلے جہاز کے 17 منٹ بعد ساوتھ ٹاور سے ٹکراتا ہے جبکہ تیسرا جہاز  پینٹاگون (American defence system) سے ٹکراتا ہے، اس  میں حیرت انگیز بات یہ ہے کہ وہ جگہ جہاں چیڑیا کے پر مارنے کا بھی امریکہ کے ڈیفینس سسٹم کو خبر ہوتی ہے وہاں تین جہاز پہنچ جاتے ہیں، اور اس حملے کا الزام افغانستان میں موجود طالبان کے سر آتا ہے یوں امریکہ طالبان کے خلاف جنگ کا علان کر دیتا ہے جسکو “وار ان ٹیرر” کا نام دیا گیا۔

(جاری ہے)

یہ وہی جنگ ہے جو آج امریکہ ہار چکا ہے، یہ تاریخ کی سب سے تیز ترین فتح تھی یعنی آج تک تاریخ میں کسی لشکر نے اتنی تیزی سے کوئی علاقہ یا ملک فتح نہیں کیا جتنی تیزی سے طالبان نے افغانستان فتح کیا ہے۔
طالبان نے ایک ایک کر کے افغانستان کے سارے صوبہ فتح کر لیے، اِن فتوحات کا آغاز تب ہو جب امریکہ نے افغانستان سے اپنی فوج کا انخلا شروع کیا، امریکی فوج کے انخلا اور طالبان کی فتوحات کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد  یہ پیشن گوئی تھی کے طالبان کم سے کم 90 دن بعد کابل تک پہنچیں گے جو طالبان نے 10 دن میں کر دیکھایا، اسی وجہ سے اسے دنیا کی تیز ترین فتح کے نام سے تاریخ میں لکھا جائے گا۔

امریکہ کی تیار کردہ افغان فوج جو طالبان سے مقابلے کے لیے تیار کی گئی تھی اور انکا جدید اسلہ افغان طالبان کے سامنے کسی کام نہ آیا۔ طالبان کی اس فتح اور افغانی فوج کی شکست سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ چاہے کتنی بھی تعداد ہو چاہے کتنا بھی جدید اسلحہ ہو ایک فوج کسی نظریہ کے بغیر  بیکار ہے۔
پاکستانی ہونے کی حیثیت سے ہمارے لئے خوشی کی بات یہ ہے کہ افغان سرزمین کے ذریعہ جو امریکہ اور بھارت ہمارے خلاف پروپیگنڈا کر رہا تھا اب ویسا کچھ مستقبل میں ممکن نہ ہو سکے گا جس کا سب سے بڑا دکھ بھارے کو ہے جو اس وقت واضع دکھائی دے رہا ہے۔

افغان سر زمین کے اصل حق دار افغانی خد ہیں نہ کہ امریکہ، اور دنیا نے دیکھا کہ کیسے ایک سوپر پاور 20 سال کے بعد شکست کھا کر بھاگنے پر مجبور ہوئی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :