”انتہا پسندی کا جال“

منگل 4 مئی 2021

Muhammad Hamza Zahid

محمد حمزہ زاہد

12 اپریل 2021 کو حکومت پاکستان نے تحریک لبیک پاکستان کے لیڈر سعد حسین رضوی کو گرفتار کیا جس کے نتیجے میں تحریک لبیک کے کارکن لاہور کی سڑکوں پر نکل آے اور دھرنے کا اعلان کر دیا۔ تحریک لبیک کا مطالبہ تھا کہ فرانس کے سفیر کو ملک سے نکالا جائے کیوںکہ ایک فرانسیسی میگزین میں ناموسِ رسالت کی گستاخی اور توہیں انگیز خاکے شائع کئے گئے ہیں۔


دیکھا جاے تو یہ ایک جائز مطالبہ تھا لیکن طریقہ غلط تھا، حضورپاک ﷺ پہ ہماری جان، مال، ہمارا سب کچھ قربان حضور پاک ﷺ کی شان میں گُستاخی ہمیں ہرگِز گوارا نہیں لیکن دھرنا دینا اور حکومت کے سامنے اپنا مطالبہ پیش کرنا پُر امن طریقے سے بھی کیا جا سکتا ہے نہ کہ سڑکیں بلاک کر کے اور اپنے ہی مسلمان بھائیوں کی جان اور مال پر پتھراو کر کے اور ان کو نقصان پہنچا کے۔

(جاری ہے)

یہ ہر گز ہمارے نبی ﷺ کا سیکھایا ہوا دین نہیں۔ اور رہی بات فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کی تو اُس سے ہمارے ملک پر جو اثر پڑے گا اسکا ذمہ دور کون ہوگا؟ ہم جس قرضے کے تلے دبے ہیں کیا ہم اُس کو ادا کرنے کے قابل ہیں؟
فرانس میں تقریبا 40 لاکھ مسلمان محیط ہیں انکی ذمہ داری کون لے گا؟ اگر فرانس بھی انہیں ملک سے نکال دے تو کیا ہم ان کی ذمہ داری لینے کو تیار ہیں کیا ہم ان کو اپنے ملک میں رکھنے کو تیار ہیں؟
تحریک لبیک کے دھرنے کی وجہ سے حکومتِ پاکستان نے تحریک لبیک پر بین لگانے کا اعلان کر دیا تھا جس کی وجہ سے معاملات مزید خراب ہو گئے اور  ملک بھر میں دھرنے اور ہڑتالوں کا اعلان کر دیا گیا۔

آخر کار حکومت نے اعلان کیا کہ فرانس کے سفیر کو واپس بھیجنے کا مطالبہ قومی اسمبلی میں پیش کیا جاے گا۔ تحریک لبیک سے بین ہٹا دیا گیا اور تمام الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے دی۔
1 مئی کو یورپی پارلیمنٹ میں پاکستان کے خلاف قرارداد منظور کی گئی ہے، قرارداد میں فرانسیسی سفیر اور پاکستان میں رہائش پذیر فرانسیسی باشندوں کے تحفظ پر زور دیا گیا ہے، یورپی یونیین کا کہنا ہے کہ عمران خان انتہا پسندوں کا ہمدرد ہے اور پاکستان میں انتہا پسندی پائی جاتی ہے کیوں کہ ایسے احتجاج کسی اور مسلم ملک میں نہیں کئے گئے۔

یہ جو ہمارے ملک کا تاثر گیا اسکا زمہ دار کون ہے؟
کچھ دن پہلے لیبیا کے ایک بینک کی تصویر میری نظروں سے گُزری جس میں فرانس کے صدر کی تصویر زمین پہ لگائی گئی تھی تا کہ لوگ اس کے اوپر سے گزریں، میرے خیال سے یہ احتجاج کرنے کا ایک منفرد انداز تھا۔ اپنے ہی شہریوں کی زندگیوں میں مشکلات  پیدا کرنا احتجاج نہیں کہلاتا۔
 کیا ہماری توڑ پھوڑ کرنے، سڑکیں بلاک کرنے اور اپنے ہی لوگوں کو نقصان پہنچانے سے فرانس کو کوئی فرق پڑا؟ اُن کا کوئی نقصان ہوا؟ نہیں۔ اس سب بربادی کا خمیازہ ہمیں ہی بھگتنا پڑ رہا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :