”پاک-امریکہ تعلقات کی تاریخ“

منگل 25 مئی 2021

Muhammad Hamza Zahid

محمد حمزہ زاہد

قیامِ پاکستان سے لے کر آج تک پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں اتار چڑھاو رہا ہے اور ہمیشہ سے دونوں ممالک کو ایک دوسرے کی ضرورت پڑی ہے۔ پاکستان کو ان تعلقات کی وجہ سے جہاں تک فائدہ ہوا ہے وہیں بہت نقصان بھی، تاریخی حوالے سے دیکھا جائے تو پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کے دورِ حکومت میں روس اور امریکہ کی سرد جنگ میں پاکستان کو دونوں کی طرف سے دعوت تھی لیکن پاکستان نے امریکہ کو ترجیح دی، امریکہ کا انتخاب کرنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ روس ایک کمیونسٹ جبکہ امریکہ ایک جمہوری ملک تھا۔

قائداعظم نے 1947 میں کابینہ کے ایک اجلاس میں کہا تھا کہ “پاکستان ایک جمہوری ملک ہے، اور کمیونزم اسلامی ممالک میں نہیں پنپ سکتا۔ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ہمارے مفادات روس کی بجائے امریکہ اور برطانیہ سے پنہاں ہوں گے۔

(جاری ہے)


ایوب خان کے دور میں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات بہتر تھے لیکن پھر 1965 کی جنگ میں پاکستان نے بھارت کے خلاف وہ ہتھیار استعمال کئے جو امریکہ سے امداد میں ملے تھے اور بھارت کے خلاف استعمال کرنے سے منع کیا گیا تھا تو تعلقات خرابی کی طرف چلے گئے اور یوں امریکی امداد بند ہو گئی، اسکی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ ایوب خان ڈکٹیٹر تھے اور جمہوری نظام کے خلاف تھے وہ یہ سمجھتے تھے کے پاکستان کی عوام میں ابھی اتنا شعور نہیں آیا کہ انکو وٹ کا حق دیا جائے۔

1971 کی پاکستان بھارت جنگ میں امریکہ نے پاکستان کی کوئی مدد نہیں کی تو پاکستان نے امریکہ کے ساتھ سیٹو اور سینٹو کے معاہدے توڑ دیے۔ ذوالفقار علی بھُٹو کے دور میں پاکستان میں ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھی گئی اور جب 1973 کے  رمضان المبارک میں عرب اسرائیل جنگ ہوئی تو ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان ایئر فورس کے پائلٹ عرب کی مدد کو بھیجے یوں امریکہ بھُٹو کے خلاف ہوگیا۔


جنرل ضیاء الحق کے دور میں جب رونالڈ ریگن امریکہ کا صدر منتخب ہوا تو پاکستان کو خوب امداد دی گئی اور تمام معاشی پابندیاں ختم کر دی گئیں، اسکی وجہ پاکستان کی افغانستان میں روس کے خلاف جنگ تھی۔ پاکستان کا اُس جنگ میں حصہ لینے کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ جنرل ضیاء یہ سمجھتے تھے کہ روس افغانستان کے زریعہ پاکستان کی گوادر پورٹ تک رسائی چاہتا ہے۔

اس جنگ کی تمام مالی اخراجات امریکہ اور سعودی عرب اُٹھا رہا تھا اور تمام اسلحہ امریکہ فراہم کر رہا تھا۔ مسلمانوں کی اسلام سے محبت کو استعمال کر کے اسے جہاد کا نام دے کے مسلم ممالک سے مجاہدیں افغانستان میں روس کے خلاف جنگ کے لئے تیار کیے جا رہے تھے۔ آخر کار روس جیسی سپرپاور کے ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے، اس طرح امریکہ کا پاکستان کی مدد کے ضریعہ وہ مقصد پورا ہوا جسکی وہ کافی عرصے سے تیاری میں تھا اور امریکہ پوری دنیا میں واحد سُپرپاور بن کر اُبھرا۔

پاکستان کو اس جنگ کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوا کہ پاکستان میں منشیات کی اسمگلنگ اور دہشت گردی کا طوفان ٹوٹ پڑا۔
جنرل ضیاء کی حکومت کے 11 سال بعد جب پاکستان میں جمہوری نظام آیا، بینظیر بُھٹو وزیر اعظم منتخب ہوئیں تو اس دور میں پاکستان نے میزائل تجربات کیے جس میں کامیاب رہے، پھر جب بھارت کے جواب میں 1998 کو پاکستان نے چاغی کے مقام پر ایٹمی دھماکے کیے تو یہ بات امریکہ کو پسند نہ ائی اور پاکستان پر پابندیاں لگا دی گئی کیوں کے امریکہ ہمیشہ سے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خلاف تھا۔


11 ستمبر1200 کو ایسا واقعہ ہوا جس نے امریکہ کی توجہ پوری طرح پاکستان پر کر دی۔ 9/11 کے واقعے کے بعد امریکہ نے افغانستان کے خلاف جنگ کا اعلان کر دیا جو پھر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تبدیل ہو گئی جسکو “وار ان ٹیرر” کا نام دیا گیا۔ 9/11 کے بعد امریکی صدر نے پاکستان کو دھمکی دی کہ یا تو پاکستان اس جنگ میں ہمارے ساتھ ہے یا پھر مخالف، جس کے نتیجے میں جنرل پرویز مُشرف نے امریکہ کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا، پہلے تو پاکستان نے طالبان کے ساتھ مزاکرات کے تہت اسامہ بن لادن کو امریکہ کے حوالے کرنے کی کوشش کی لیکن جب بات نہ بنی تو پاکستان نے بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قدم رکھ دیا جس کا نتیجہ پاکستان کے لئے بہت خطرناک ثابت ہوا۔

2004 سے پاکستان میں امریکہ کی طرف سے ڈرون حملے شروع کر دئیے گئے جن کا مقصد تو دہشت گرد مارنا تھا لیکن اُن حملوں سے ہزاروں پاکستانی شہری مارے گئے۔ پاکستان میں 2004 سے 2015 تک 522 ڈرون حملے کئے گئے جن میں قُل 4000 سے زائد لوگ مارے گئے۔ اِن حملوں کے نتیجے میں پاکستان میں بھی دہشت گردی پھیل گئی، ایک عرصہ تک پاکستان کا ہر شہری خوف زدہ رہا، لیکن پھر ضربِ عضب جیسے اپریشنز سے پاک فوج نے دہشت گردی کا خاتمہ کیا۔

مئی 2011 میں امریکہ نے پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں ایک اپریشن کیا جس میں امریکہ کے بقول اسامہ بن لادن پکڑا اور مار دیا گیا، امریکی صدر براک اُباما کا کہنا تھا کہ یہ اپریشن پاکستان کی اجازت کے بغیر کیا گیا تھا۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 2001 سے لے کر آب تک ہزاروں جانیں گوائیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی پاکستان کے لئے کوئی آسانیاں نہ پیدا کی بلکہ امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کے لئے مشکلات  پیدا کی گئیں۔

وہاں اعلیٰ تعلیم کے لئے جانے والے طلباء و طالبات کے ویزوں میں بھی رُکاوٹیں کھڑی کی گئیں۔ امریکہ نے کشمیر کے مسلہ میں ہمیشہ بھارت کو سپورٹ کیا ہے، اور آب امریکہ کو سی  پیک منصوبے سے بھی بہت مسلہ ہے کیوں کہ یہ چین اور پاکستان کے لیے فائدہ مند ہوگا۔
تاریخ کے ان تمام واقعات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ ایک مفاد پرست ریاست ہے جس نے اپنی تمام جنگوں میں پاکستان کو استعمال کیا جبکہ پاکستان کی ہر جنگ میں غیرجانبدار رہا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو ہوا سب سے زیادہ جانیں پاکستان کو دینی پڑیں، اگر اس جنگ میں پاکستان امریکہ کا ساتھ نہ دیتا تو امریکہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا تھا۔
-محمد حمزہ زاہد

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :