پیسوں کی خاطر اپنے بچوں کی زندگی برباد مت کریں

جمعہ 23 اکتوبر 2020

Muhammad Hussain Azad

محمد حسین آزاد

طوطی گل اور نیک عمل خان کے درمیان ایک دلچسپ مکالمہ۔۔۔ ایک بار ضرور پڑھیں۔۔
طوطی گل:   یہ گل مالی خان بڑا تیز ہے۔ ہر وقت عقل سے کام لیتا ہے۔ بڑی خوشحال اور کامیاب زندگی گزار رہا ہے۔
نیک عمل خان : وہ کیسے؟
طوطی گل : ( لمبی سانس لیتے ہوئے ) بھائی آپ کو کیا پتہ ؛ وہ مہینے کا لاکھوں کماتے ہیں۔ اس نے اپنے سارے بچے سرکار میں بھرتی کروائے ہے اور خود بھی کام کر رہے ہے۔

بڑی پراپرٹی بنائی ہے۔ اچھا کھاتا پیتا ہے۔
نیک عمل خان: یہ تو اتنی بڑی بات نہیں۔ اس نے اپنے بچوں کو کہیں 11 , 12 سکیل میں کلرک بھرتی کئے ہوگے انہیں آفیسر تھوڑے بنائے ہوگے۔۔۔
طوطی گل:  نہیں بھائی آفیسر نہیں بنائے ہیں اور نہ کلرک ہیں وہ۔ اس نے اپنے بچوں کو کالج اور ٹی ایم اے وغیرہ میں چوکیدار بھرتی کروائے ہیں۔

(جاری ہے)

۔۔ لیکن بھائی وہ ڈیوٹی بھی نہیں کرتے سرکار سے تنخواہ بھی لیتے ہیں اور اپنے لئے دوسرے کام بھی کرتے ہیں۔

ویسے بڑا دانا انسان ہے یہ گل مالی خان۔۔۔اس کے بڑے بڑے لوگوں کے ساتھ تعلقات ہے۔ ان سے بھی اپنا کام بڑی آسانی سے کرواتا ہے۔ ایسے بڑے لوگوں کے ساتھ تعلق رکھنا بھی کوئی چھوٹی بات نہیں۔۔۔
نیک عمل خان : چھوڑ بھی طوطی گل۔ ایسے لوگوں کو عقل مند اور دانا نہیں کہتے۔ اسے کام چور اور بھوکے لوگ کہتے ہیں۔وہ ساری زندگی بھوکوں کی طرح زندگی گزارتے ہیں۔

آپ دیکھ لے ان کی زندگی میں کبھی آرام نہیں آئے گا اور نہ وہ سکون سے رہ لے گے۔ کامیابی ایمانداری میں اور ایسے لوگوں کو آسان الفاظ میں بے ایمان کہتے ہیں۔اور ایسے فضول تعلقات کسی کو کچھ نہیں دے سکتا سوائے رسوائی کے۔۔
طوطی گل سوچ میں پڑھ گیا اور گل مالی خان کے بڑے بیٹے بد اعمل خان سے دوستی کرلی۔ بداعمل خان بہت بد عمل انسان تھا۔ ایک اس کی عمر بھی کم تھی اور دوسرا وہ اپنے ہی باپ کا بیٹا تھا تو بدعمل تو ہونا ہی تھا اسے' لیکن کبھی کبھی بہت سیدھی سیدھی باتیں کرتا تھا۔

۔۔ بداعمل خان طوطی گل کو ہر بات کہتا تھا۔۔۔ اب طوطی گل اور بداعمل خان کے درمیان مکالمہ پڑھیئے۔
طوطی گل: یار بداعمل خان مجھے آپ کی زندگی پر رشک آتا ہے۔ کاش میں بھی آپ لوگوں کی طرح ہوتا۔ خوب کھاتا پیتا۔ اچھا پہن لیتا۔ لوگوں کے ساتھ تعلقات ہوتے۔ بہت مزے کی زندگی ہوتی۔
بداعمل خان:   اف توبہ۔۔۔ شکر کرو کہ مجھ جیسے نہیں ہو۔ میں اپنے لئے میلے میں کپڑے لیتا ہو۔

اکثر ہمارے گھر میں ہفتوں گھی آٹا نہیں ہوتا۔میں بڑا مجبور ہوں۔ باپ ہم سے بڑے جائزوناجائز کام کرواتا ہے۔ بعض ایسے برے کام میں باپ ہی کی وجہ سے کرتا ہوں جو بعد میں بدنامی اور شرمندگی ہمارے سر آتی ہے۔ پناہ مانگو ہمارے جیسی زندگی سے اور اپنی حال پر شکر ادا کرو۔۔۔۔میرے باپ کے بڑے بڑے لوگوں سے تعلقات ہے اور اپنے آپ کو علاقے کا خان اور ملک بھی کہتا ہے لیکن میرے دادا کی وفات پر جنازے پہ سو لوگ بھی نہیں آئے تھے۔

مجھے ایسی زندگی بلکل پسند نہیں یہ ہمارے کھیل کھود کے دن ہے اور ہمارا باپ ہم سے گدھوں جیسے کام کرواتا ہے۔۔۔ میں لعنت بھیجتا ہوں اتنے پیسو کے باوجود ایسی خوار زندگی پر۔۔
لہذا سکون پیسے میں نہیں ہے ایمانداری خلوص میں ہے۔کامیابی کا راز ایمانداری میں ہے۔۔۔ اس لئے اپنے اور اپنے بچوں کی دنیا و آخرت دونوں دو چار پیسے کے لئے برباد مت کیا کرے۔۔۔خود پر رحم کرے اور سوچوں کو صحیح سمت دے کر ایمانداری کے ساتھ کامیاب اور خوشحال زندگی جیئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :