محکمہ جنگلات کی غفلت اور دغا بازی

جمعرات 19 ستمبر 2019

Muhammad Hussain Azad

محمد حسین آزاد

درخت اور پودے زمین کا زیور ہوتے ہیں۔ جہاں پر درخت اور پودے زیادہ ہوں وہاں پر قدرتی حسن اور خوبصورتی بھی زیادہ ہوتی ہے۔درخت سے کسی علاقے کے حسن میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس ساتھ ساتھ وہاں پر پانی کی قلت بھی نہیں ہوتی، اور موسم بھی معتدل رہتا ہے۔لیکن جب اس کے محافظ اس کا دشمن بن جائے تو پھر بڑے بڑے جنگلات کو صحرا بنتے دیر نہیں لگتی۔
قارئین، پاکستان میں جنگلات کی شرح بہت کم ہے۔

بین الاقوامی معیار کے مطابق کسی بھی ملک کے کل رقبے کے 25 فیصد رقبے پر جنگلات ہونا چاہیئے۔لیکن پاکستان کے کل رقبے کے تقریباً 5 فیصد پر جنگلات ہیں۔ پاکستان میں زیادہ تر جنگلات کے پی کے میں ہیں۔ اسی طرح مذکورہ صوبے میں زیادہ تر جنگلات ملاکنڈ ڈویژن میں پائے جاتے ہیں جن میں زیادہ تر حصہ دیر بالا کا ہیں۔

(جاری ہے)

دیر بالا کو اللہ تعالی نے ڈھیر سارے قدرتی گھنے جنگلات سے نوازا ہے،لیکن بدقسمتی سے یہاں پر عرصہ دراز سے ان خوبصورت جنگلات کی بے دردی سے کٹائی ہورہی ہے۔

خوبصورت جنگلات کو کاٹ کر علاقے کو صحرا میں تبدیل کیا جا رہا ہے، جس سے پانی کی قلت میں اضافہ ہوگیا ہے اور موسمی تبدیلیاں بھی پیدا ہونے جارہی ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ یہاں پر جنگلات کے لئے کوئی محکمہ کام نہیں کر رہا؟ دیر بالا میں ڈی ایف او' رینجرز اور محکمہ جنگلات کے ورکرز کو تنخواہ نہیں ملتی؟ اگر انہیں تنخواہ ملتی ہیں تو کس کام کی؟ کیا جنگلات کی اس تباہی کا ذمہ دار فارسٹ ڈیپارٹمنٹ نہیں ہے۔

۔۔؟؟
قارئین، اطلاعات کے مطابق دیر بالا کے مختلف علاقوں جہاں پر جنگلات کی غیر قانونی کٹائی ہورہی ہے، میں محکمہ جنگلات کے کچھ کارندے کٹائی کرنے والوں کا ساتھ دے کر وہاں کے بے گناہ لوگوں کے خلاف پرچے کاٹ کرانہیں بے جا ذلیل کرتے ہیں۔ان سے بھاری بھاری جرمانے بھی وصول کئے جاتے ہیں اور اگر کوئی عدالت میں مقدمے کا سامنا کرکے فارسٹ ڈیپارٹمنٹ کے خلاف کیس کرے، وکیلوں کی بڑی فیسیں ادا کرکے کیس جیت بھی جائے تو انہیں محض یہ بتا یا جاتا ہے کہ آپ کیس جیت گئے لہذا اب آپ آزاد ہے۔

جنہوں نے کیس ہارا اسے کچھ نہیں کہا جاتا۔کچھ عرصہ بعد پھر ان بے گناہ لوگوں کے خلاف پرچے کٹوائے جاتے ہیں۔اس طرح فارسٹ ڈیپارٹمنٹ خود لوگوں کو ورغلا رہا ہے کہ جنگلات کو ختم کریں۔بس صرف ان لوگوں کو خوش رکھیں۔۔
قارئین، محکمہ جنگلات دیر بالا کے ایک کارندے ”گل باچا“ نے دیر بالا کے علاقہ کدی خیل ملنگا کے کئی بے گناہ لوگوں پر ایف آئی آر درج کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ یہ لوگ کدی خیل کے جنگل کے ازلی دشمن ہیں۔

یاد رہے کہ گل باچا، جس کی ڈیوٹی کدی خیل کے جنگل میں ہے، وہ خود ڈیوٹی کرتا ہے اور نہ کٹے ہوئے درختوں کے بارے میں صحیح تحقیقات۔درخت کاٹنے والوں کے ساتھ اس کے بہت اچھے تعلقات ہیں۔ ان کے کہنے پر یہ یہاں کے بے گناہ لوگوں کے خلاف جنگل کٹائی کے پرچے کٹواتا ہیں۔
اب کدی خیل ملنگا کے کچھ بیگناہ اور شریف لوگوں کے خلاف فارسٹ گارڈ گل باچا نے ڈی سی صاحب دیر بالا کو رپورٹ دی ہے کہ یہ لوگ جنگل کے ازلی دشمن ہیں، جن میں کئی مسافر جو سالوں امارات یا سعودی عرب مزدوری کرتے ہیں، اور صرف کچھ مہینوں کے لئے یہاں پر آتے ہیں،ان میں ایک بزرگ اور ایک سرکاری ملازم بھی شامل ہیں۔

ان کے خلاف فارسٹ اہلکاروں کے پاس کوئی ثبوت نہیں۔
قارئین، یہ کونسا قانون ہے جو بنا ثبوت کے کسی کو گرفتار کرکے جیل بھیج دے؟ بے گناہ اور غریب لوگوں سے بھاری بھاری جرمانہ وصول کرنا کہا کا قانون ہے؟
لہذا ان سطور کے ذریعے ڈی ایف او صاحب دیر بالا، ڈپٹی کمشنر صاحب دیر بالا، صوبائی وزیر جنگلات و ماحولیات اشتیاق ارمڑ صاحب اور صوبائی حکومت سے پر زور مطالبہ کیا جاتا ہے کہ مذکورہ واقعہ کی صحیح تحقیقات کی جائیں اور محکمہ جنگلات کے جو کارندے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہیں، ان کے خلاف کارروائی کرکے ان کو اپنے عہدوں سے فارغ کیا جائے،تاکہ یہاں کے خوبصورت جنگلات اپنے محافظوں کی شر سے محفوظ رہ سکے۔

امید ہے میری اس تحریر کو ردی کی ٹوکری کی نذر نہیں کیا جائے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :