
دیر بالا کے ایک سرکاری سکول کی حالت زار
پیر 26 اکتوبر 2020

محمد حسین آزاد
سکول کے اساتذہ کرام نے بتایا کہ پانچ سال گزر گئے' آئی ایم یو والے ہر ماہ سکول کا ویزٹ کرتے ہیں۔
(جاری ہے)
سکول اب بھی جیسے کہ تیسا ہے' بچے کھلے آسمان تلے بیٹھتے ہیں۔اور تبدیلی سرکار سے سوال کر رہے ہیں کہ آیا اسلام آباد میں بھی ایسے سکولز ہیں؟ میاں والی اور ایبٹ آباد میں بھی ویران سکولز موجود ہیں؟ پشاور اور سوات میں بھی بچے کھلے آسمان تلے خاک پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کر رہے ہیں؟ یا ہمارا کوئی حق نہیں بنتا کہ ہمیں بھی تعلیم حاصل کرنے کے لئے کوئی چت مل سکے' بیٹھنے کے لئے کرسی نہ سہی' کوئی ٹاٹ مل سکے۔ موجودہ حکومت نے تو " دو نہیں ایک پاکستان" کا نعرہ لگایا تھا اب یہ کیسا ایک پاکستان ہوا؟
قارئین' پاکستان کے ہر بچے کو تعلیم دینا پاکستان کے ریاست کی زمہ داری ہے۔اقتدار میں آنے سے پہلے حکمران جماعت کے لیڈروں اور خاص کر عمران خان نے اس وقت کے حکمرانوں پر الزامات لگا لگا کر نہیں تھکتےکہ دہائیوں سے یہ لوگ پاکستان پر قابض ہیں لیکن حالات خراب سے خراب تر بنتے جارہے ہیں۔ چونکہ حقیقت میں ایسا تھا بھی تو لوگوں نے ان حکمرانوں سے بیزار ہوکر خان صاحب پر یقین کیا اور ان سے بہت سارے امیدیں وابستہ کردی۔ لیکن خان صاحب کی حکومت آنے کے بعد ان بےچارے اور معصوم لوگوں کی وہ ساری امیدیں خاک میں مل گئی۔ وزیر اعظم بننے سے پہلے خان صاحب نے کہا تھا کہ وہ سب سے زیادہ توجہ تعلیم پر دیں گے۔ ملک کی تعلیمی صورت حال بہتر کرے گے۔ لیکن اقتدار میں آنے کے بعد شاید وہ اپنی پرانی باتیں بھول چکے ہوں گے! کیونکہ موجودہ دور میں تعلیم کے ساتھ بہت نا انصافی ہوئی۔ غیروں کے احکام مان کر اپنے ملک کی تعلیمی معیار گرایا گیا۔
پاکستان میں تعلیم کی شرح بہت کم ہے' اس میں کوئی بہتری نہیں آرہی۔ اس کی بہت ساری وجوہات ہیں لیکن میرے خیال میں سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ حکومت اس طرف کوئی توجہ نہیں دے رہی۔ یہاں پر جو غیر معمولی ذہن کے قابل لوگ ہیں وہ پاکستان کی بجائے ترقی یافتہ ممالک کا رخ کرتے ہیں۔ کیونکہ پاکستان میں انہیں اپنی محنت اور قابلیت کا وہ صلہ نہیں ملتا جو انہیں ملنی چاہیئے۔ تعلیم کی پسماندگی کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ جی پی ایس ماتاڑ کی طرح ویران سکولوں میں اساتذہ کرام آؤٹ پٹ نہیں دے سکتے۔ کیونکہ ایسے ویران سکولوں میں انسان کا دل "مردہ" ہوجاتا ہے' پڑھانے کا بلکل بھی من نہیں کر رہا۔ وہ بچوں کی بہتر رہنمائی کی ہر ممکن کوشش تو کرتے ہیں لیکن کر نہیں پاتے۔ کیونکہ جب انسان بیزار ہوجائے تو پھر کچھ بھی ڈیلیور نہیں کر سکتے۔
حکومت سے درخواست ہے کہ دیر بالا واڑی کے پسماندہ علاقہ ماتاڑ کے اس ویران سکول کا نوٹس لے لیں اور اس سکول کی تعمیر نو کرائے۔ اور محکمہ تعلیم کے آفیسرز کے ہاتھوں اس سکول کے اساتذہ کو بےجا تنگ نہ کیا جائے۔ اگر اس سکول کو ری کنسٹرٹ نہیں کیا تو سینکڑوں بچوں کی مستقبل برباد ہوجائے گی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد حسین آزاد کے کالمز
-
لڑکے کی جھوٹی محبت نے بےچاری عورت کو مروا دیا
جمعہ 29 اکتوبر 2021
-
دیر بالا کے ایک سرکاری سکول کی حالت زار
پیر 26 اکتوبر 2020
-
پیسوں کی خاطر اپنے بچوں کی زندگی برباد مت کریں
جمعہ 23 اکتوبر 2020
-
کرونا وائرس ہمارا مذاق اڑائے گا
پیر 23 مارچ 2020
-
بندہ خدا رشوت خور نکلا
جمعہ 17 جنوری 2020
-
منتخب نمائندگان دیر کے لیے غیرت کا سوال
پیر 7 اکتوبر 2019
-
محکمہ جنگلات کی غفلت اور دغا بازی
جمعرات 19 ستمبر 2019
-
ہم بدقسمت قوم ہیں
منگل 25 جون 2019
محمد حسین آزاد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.