بندہ خدا رشوت خور نکلا

جمعہ 17 جنوری 2020

Muhammad Hussain Azad

محمد حسین آزاد

جب اس سے ہماری ملاقات ہوئی تو مجھے نہیں لگا کہ یہ وہ شخص ہے جس سے ہم ملنا چاہتے تھے۔وہ ادھیڑ عمر کا آدمی تھا لیکن ظاہری طور پر ایک خوبصورت اور ہنس مکھ نوجوان دکھائی دے رہا تھا۔خوبصورت داڑھی اور شہادت کی انگلی میں کاؤنٹر (جدید تسبیح جس پر لوگ کسی وظیفے کی گنتی کرتے ہیں) پروتے ہوئے کچھ پڑھ رہا تھا۔ وہ بڑی میٹھی میٹھی باتیں کرتا اور سب کے ساتھ ایسا پیش آتا تھا جیسے ان کا قریبی عزیز ہو۔

مجھے اس کی شخصیت بہت پسند آئی اور اس کے بارے میں سنی ہوئی باتوں پر سوچنے لگا۔
ہم کئی گھنٹے اس کے ساتھ رہے، میرے دوست کے ساتھ اس کی باتیں ہوتی رہی لیکن ان کے درمیان کوئی خاص بات نہیں ہوئی جس سے کوئی نتیجہ اخذ کر سکے۔ ہم کئی گھنٹے اس کے ساتھ گھومے پھرے۔لیکن میں نے وہ سب کچھ نہیں دیکھا جس کے بارے میں ،میں نے سنا تھا۔

(جاری ہے)

مجھے وہ اللہ کا ایک محبوب بندہ دکھائی دیا کیونکہ ہم ظاہر کو دیکھتے ہیں۔

میں کسی نتیجے پر نہیں پہنچا اس لئے میں نے خاموشی کے ساتھ کتاب کے اس باب کو بند کردیا۔
قارئین' خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت نے صوبے کے مختلف اداروں میں کئی اچھے اچھے اصلاحات لائے تھے۔ان میں سب سے اچھا کام یہ تھا کہ انہوں نے میرٹ لاگو کیا تھا۔بھرتیاں میرٹ پر ہوتی تھی' رشوت اور سفارش کو کسی حد تک کم کیا تھا۔اس لحاظ سے کے پی کے میں پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت اچھی تھی۔

اس وجہ سے 2018 کے عام انتخابات میں لوگوں نے دوبارہ ان پر اعتماد کرتے ہوئے انہیں باری اکثریت سے جتوایا۔صوبے میں بغیر کسی اتحاد کے ان کی مضبوط حکومت بنی۔اور ملک میں بھی پی ٹی آئی برسراقتدار آئی۔کہا جاتا ہے کہ اللہ گنجے کو ناخن نہ دے۔ پختون خوا میں باری مینڈیٹ لینے کے بعد پی ٹی آئی کے حکومتی ارکان کے رویوں اور کرتوتوں میں بڑی تبدیلی نظر آرہی ہے۔

انہیں تو ووٹ ملی بھی تبدیلی کے نام پر ہے لیکن اس حکومت میں ظاہری تبدیلی یہ نظر آرہی ہے کہ ان کی سابق حکومت میں کرپشن بڑی خفیہ طریقے سے کی جاتی تھی اور اب نئی حکومت والا معاملہ ''بابا تہ یزی لوڈ اوکہ'' سے کم نہیں۔عمران خان کے کرپشن کے خلاف بلند و بانگ دعوے صرف دعوے ہی ثابت ہوتی جارہی ہیں۔
محکمہ تعلیم میں چھ ماہ سے مشتہر اسامیوں پر ابھی تک تقرری نہیں ہوئی۔

کیونکہ بعض نام نہاد انصافیزسے میرٹ ہضم نہیں ہوتا۔ وہ اپنے لوگوں کو ان اسامیوں پر بھرتی کروانا چاہتے ہیں۔کئی کئی بار سکریننگ ٹیسٹ ہوئے لیکن بعد میں کینسل کردئیے' جس کی وجہ سے زیادہ تر امیدواران کوبڑی مایوسی ہوئی۔این ٹی ایس کے امتحانی حالوں میں ہی امیدواران سے پیسے لینے اور انہیں امتحان میں ریلیف دینے کے آفرز کئے گئے ہیں' جو کہ حکومت کے لیے بڑی شرم کی بات ہے۔

ٹیسٹ کینسل ہونے کی وجہ سے بعض امیدواران کے پیسے ضائع بھی ہوئے جنہوں نے ٹیسٹ میں زیادہ نمبرز لینے کے لئے دی ہوئی تھی۔
قارئین 'لوگوں نے خان صاحب کو ووٹ دیتے ہوئے ان سے بڑی امیدیں لگائے رکھی تھی کہ خان صاحب پاکستان کو آگے لیکر جائے گا۔ لیکن پاکستان تو اور بھی پیچھے چلا گیا۔بیروزگاری روز بروز بڑھتی جارہی ہیں اور کاروبار بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔

حکومت اور عوام کے درمیان فاصلہ بڑھتا چلا جارہا ہے۔ انتظامیہ شہنشائیت کی روپ میں عوام کے ساتھ پیش آرہی ہیں۔ رشوت اور سفارش بھی عام ہوگیا ہے۔ اور ملک میں اشیاء استعمال کی قیمتی آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔
قارئین اپنی موضوع کی طرف آتے ہیں۔ اب اس کتاب کا وہ باب دوبارہ کھلنے لگا جس کو میں نے ڈیڑھ سال پہلے بند کیا تھا۔میرا دوست دوبارہ مجھے اس شخص کے پاس لے گیا جس سے ہماری ملاقات ڈیڑھ سال پہلے ہوئی تھی۔

ہم جب وہاں پہنچے تو وہ جائے نماز پر بیٹھتے ہوئے دونوں ہاتھ اٹھا کر بڑی لمبی دعا مانگ رہے تھے۔بڑی دیر دعا مانگنے کے بعد ہمارے پاس آگئے۔ اب ان کا حقیقی چہرہ ہمارے سامنے نمودار ہوتا جارہا تھا۔ میرے دوست کے ساتھ تو اس کا سودا ہورہا تھا لیکن مجھے یقین نہیں آرہا تھا کہ اتنا نمازی اور عابد بندہ کیسے ایسا گھٹیا کام کرسکتا ہے۔ظاہری طور پر وہ ایک بہت اچھا اور اللہ تعالی کا برگزیدہ بندہ دکھائی دیتا تھا لیکن حقیقت میں وہ عمران خان کے ایک وزیر کا ایجنٹ تھا جو ان کے لئے رشوت کا دھندہ چلاتا تھا۔

اس نے ہمارے دوست کو پر اعتماد انداز میں کہا کہ اس کا کام ہوجائے گا'جب ہم کسی کام کے پیسے لیتے ہیں تو وہ کر بھی جاتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب ریٹ مہنگی ہوگئی ہے۔ سپاہی 'انسپکٹر ' سب انسپکٹر 'استاد وغیرہ سب کے مختلف ریٹس اس نے ہمیں بتا دئیے۔اس نے پر امید انداز میں ہمیں بتایا کہ پاکستان میں پیسوں کے سامنے کچھ بھی ناممکن نہیں۔
قارئین' اب مجھے پاکستان کے ساتھ ساتھ اس شخص کی بھی بڑی فکر ہورہی ہے کہ اتنا اچھا اور عابد انسان ہوتے ہوئے بھی وہ رشوت لیتا ہے۔

کیونکہ اسلام میں یہ بات تو واضح ہے کہ رشوت لینے اور دینے والے دونوں جہنم میں جائیں گے۔اللہ تعالی انہیں ہدایت دیں اور ہمارے پاکستان پر رحم کریں۔آمین
نوجوانوں سے میری درخواست ہے کہ رشوت اور سفارش کو اپنے آپشن میں کبھی بھی شامل مت کیجیے۔کسی بھی نوکری پر دس بارہ لاکھ روپے دینے کی بجائے ان پیسوں سے اپنے لئے چھوٹا موٹا روزگار شروع کریں۔جس سے مستقبل میں آپ دوسرے لوگوں کو بھی نوکری دے سکے گے اور رشوت جیسے غلیظ کام سے بچ جائے گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :