لڑکے کی جھوٹی محبت نے بےچاری عورت کو مروا دیا

جمعہ 29 اکتوبر 2021

Muhammad Hussain Azad

محمد حسین آزاد

وہ ایک گھریلو عورت تھی اور اسے گھر کے باہر کے معاشرے سے کوئی لینا دینا نہ تھا۔ وہ معاشرتی زندگی سے بےخبر تھی۔ وہ صرف گھر تک محدود تھی۔ اس کے پاس ایک موبائل فون تھا جو اس کے شوہر نے دیا تھا کہ ضرورت کے وقت اسے' ماں باپ یا کسی رشتے دار کو فون کیا جا سکے۔ اسے نہ اپنے موبائل کا نمبر معلوم تھا نہ کسی اور کا نمبر جانتی تھی۔ وہ مخصوص علامات کی مدد سے اپنوں کے نمبرز پہچانی تھی۔


ایک دن اسے ایک نامعلوم نمبر سے فون آئی۔اس نے فون اٹھایا تو کوئی اجنبی تھا۔ اس نے اجنبی شخص سے کہا کہ آپ نے غلط نمبر ملایا ہے اور فون کاٹ دی۔ تھوڑی دیر بعد پھر اس نمبر سے فون موصول ہوئی۔اس نے غصے میں فون اٹھایا اور اسے برا بھلا ہی کہنے والی تھی کہ اجنبی لڑکے نے کہا' ” معذرت کے ساتھ کہنا چاہتا ہوں۔

(جاری ہے)

۔۔مجھے فون نہیں کرنا چاہیئے تھا پر کیا کروں۔

۔۔ مجھے آپ کی آواز بہت اچھی لگی“۔ یہ الفاظ سننے کے بعد اس کا غصہ ختم ہوا اور اس لڑکے سے کہنے لگی کہ میں آپ کی عزت کرتا ہوں۔۔۔ میں ایک شادی شدہ لڑکی ہوں آپ مہربانی کرکے دوباره فون مت کیجیے گا۔ لیکن لڑکا پھر بھی باز نہیں آیا اور اسے روز فون کرکے محبت کا اظہار کرتا رہا۔وہ بھی اس کی باتوں سے متاثر ہوکر فون اٹھاتی رہی۔ اور آخر یہ تعلق بہت گہرا ہوگیا۔


وہ محبت کے بارے میں کچھ نہیں جانتی تھی اور پہلے نہ اسے کبھی کسی نے کہا تھا کہ آپ اچھی لگتی ہے یا آپ کی آواز اچھی لگتی ہے۔ اور اس لڑکے نے اسے بتایا کہ آپ مجھے اچھی لگتی ہے اور درجن بچوں کے ساتھ بھی تم مجھے قبول ہو۔ اس لیے اس کا اس لڑکے سے محبت ہوگئی اور یہ اس کی پہلی محبت تھی۔ لیکن لڑکے کے لئے یہ باتیں صرف ایک مشغلہ تھا بس۔
وہ اس لڑکے کی عشق میں اتنی گرفتار ہوگئی کہ کسی بھی حد تک جانے کو تیار تھی۔

۔۔آخر لڑکے نے اسے گھر بھاگنے کا کہا تو وہ بہت خوش ہوئی اور دل ہی دل میں بولی۔۔۔ کہ خدا نے میری بات سن لی ہے۔۔۔لیکن یہ نہیں جانتی تھی کہ ان تلخ تجربات سے گزرنے کے بعد یہ بے رحم معاشرہ اس کے  ساتھ کیا کرے گی۔ وہ لڑکے کے بتائے ہوئے ایڈریس پر اس کے پاس پہنچ گئی۔ جب اس نے لڑکے کو دیکھا تو اس کے ارادے سمجھ کر اپنے کئے ہوئے پہ بہت پچتائی۔لیکن کچھ کر نہیں سکتی تھی۔

لڑکے نے کہا میں تو آپ سے صرف ملنا چاہتا تھا۔۔۔لیکن اس نے تو محبت کا پاس رکھ  کر اپنا بسایا ہوا گھر اور سب کچھ چھوڑ کر اس کےپاس آئی تھی۔
اب اگر یہ لڑکا ہوتا تو اس کی کتابوں میں ایک اور تجربے کا اضافہ ہوجاتا۔ لیکن وہ ایک بےبس لڑکی تھی۔۔ وہ بےبسی میں واپس اپنے گھر لوٹ گئی۔۔گھر میں اسے نہیں رہنے دیا اور اسی محلے میں  اپنے کسی رشتہ دار کے حوالے کرکے اس کی قتل کرنے کی ذمہ داری بھی اسے سونپی گئی۔

اس نے یہ ذمہ داری قبول کرلی اور بندوق سے قتل کرنے کی بجائے اسے زہریلی دوا دے کر غیرت کے نام پر قتل کردیا گیا۔
جو کام آپ کر نہیں سکتے اس کے دعویے مت کیجیے۔۔۔ آپ کے چند الفاظ کسی انسان کی جان بھی لے سکتی ہے۔اور کسی کا بسا ہوا گھر برباد کرسکتی ہے۔۔۔اس لئے اپنے چند لمحے سنوارنے کی خاطر کسی کی زندگی برباد مت کیجیے۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :