
قرون وسطیٰ کا یورپ
پیر 14 ستمبر 2015

محمد عرفان ندیم
(جاری ہے)
جاگیر دار اپنے علاقے کا مکمل حکمران تھا ۔روس میں دستور تھا کہ جب زمین بیچی جاتی تو مزارعین کو بھی ساتھ ہی بیچ دیا جاتا تھا ۔
جاگیر داروں کا کام صرف شکار کرنا اور سیر و تفریح کرنا تھا ۔ آہستہ آہستہ یہ جاگیر دار اتنے طاقتور ہوئے کہ انہوں نے بادشاہ کو بھی چیلنج کرنا شروع کر دیا ۔ اب بادشاہ اور جاگیر دار میں طاقت کے حصول کے لیئے کشمکش شروع ہوئی ، کسانوں کی بغاوت شروع ہوئی ، اٹلی اور جرمنی میں کسان سڑکوں پر آ گئے اور جاگیر داروں کے خلاف اعلان بغاوت کر دیا ۔ ابتداء میں جاگیر داروں کو جو جاگیریں عطا کی جاتی تھیں وہ موروثی نہیں ہوتی تھیں لیکن 868ء میں یہ نظام موروثی ہوگیا ۔ جاگیر دار محافظوں کے دستے اور زیورات سے اپنی طاقت کی نمائش کرتے ، ایک عرصے تک یہ نظام چلتا رہا اور باالآخر صنعتی انقلاب کے نتیجے میں پیدا ہونے والے تاجروں اور سرمایہ داروں نے جاگیر داری کی کمر توڑ دی ۔ ہندوستان میں جو جاگیردارانہ نظام تھا اس کی صورت ذرا مختلف تھی اس کی تفصیل پھر کبھی سہی۔ قرون وسطیٰ کے اس معاشی جبر کی وجہ سے بھی عوام میں بغاوت کے جذبات نے جنم لیا اور انقلاب کی راہیں ہموار ہو نے لگیں اور آخر میں رہی سہی کسر بادشاہ نے پوری کردی ۔ قرون وسطیٰ میں بادشاہ سیاسی جبر کی علامت تھا ، سولہویں اور سترھویں صدی میں یورپ کے اکثر علاقوں میں بادشاہی نظام قائم تھا ، برطانیہ اور فرانس میں موروثی بادشاہتیں قائم تھیں ، بادشاہ ، چرچ اور جاگیر دار آپس میں ملے ہوئے تھے اور تینوں مل کر عوام کا استحصال کرتے تھے۔یا تو شوریٰ ہوتی نہیں تھی اگر تھی تو اس میں صرف چرچ ، بادشاہ اور جاگیر دار شامل ہوتے تھے ۔ عوام کی ترجمانی اور دفاع کرنے والا کوئی نہیں تھا۔ جمہوریت کے افکار پروان چڑھے تو عوام میں اپنے حقوق کا شعور بلند ہوا،ایک طرف بادشاہ ، چرچ اور جاگیرداروں کی لوٹ مار ،فضول خرچی اور عیاشی تھی اور دوسری طرف جمہوری افکاراور علوم کی ترویج و ترقی نے عوام کو اس تکون کے خلاف کھڑا ہونے پر مجبور کر دیا ۔ مختلف علاقوں میں بغاوتیں ہوئیں اور اس جد وجہد کا آخری پتھر انقلاب فرانس ثابت ہوا جس میں عوام نے اکھٹے ہو کر بادشاہ ، چرچ اور جاگیردار کا ہمیشہ کے لیئے خاتمہ کر دیا۔ قرون وسطیٰ اور اس کے بعد کے کچھ عرصے میں یہ تین مختلف قسم کے جبر تھے جنہوں نے یورپی معاشرے میں بغاوت اور تبدیلی کی ایک لہر پیدا کر دی تھی ۔ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
محمد عرفان ندیم کے کالمز
-
ہم سب ذمہ دار ہیں !
منگل 15 فروری 2022
-
بیسویں صدی کی سو عظیم شخصیات !
منگل 8 فروری 2022
-
میٹا ورس: ایک نئے عہد کی شروعات
پیر 31 جنوری 2022
-
اکیس اور بائیس !
منگل 4 جنوری 2022
-
یہ سب پاگل ہیں !
منگل 28 دسمبر 2021
-
یہ کیا ہے؟
منگل 21 دسمبر 2021
-
انسانی عقل و شعور
منگل 16 نومبر 2021
-
غیر مسلموں سے سماجی تعلقات !
منگل 26 اکتوبر 2021
محمد عرفان ندیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.