حقیقی خواب

جمعہ 13 مارچ 2020

Muhammad Junaid Iqbal

محمد جنید اقبال

یہ کہانی ایک ایسا کردار کے گرد گھومتی ہے جو اعلی تعلیم حاصل کر کے ملک قوم کی خدمت کرنے کا خواب دیکھا رہا تھا اور اپنے پروردی گار کی بارگاہ میں اپنے دونوں ہاتھ واٹھا کر غریب اعوام کی خدمت کرنے کی التجا اور دعا رحم کی دعا مانگے رہا تھا
یہ خواب لیا 2012 میں 18 سال کی عمر میں میڑک کا امتحان پاس کرتا ہے اور اس کے بعد اپنی تعلیم جاری رکھتے ہو ایک گورنمنٹ کالج میں تعلیم حاصل کرنا کے لیے داخلہ لے لیتا ہے ۔


2014 میں جو کہ 20 سال کی عمر میں میں ایف-اے کا امتحان پاس کرتا ہے ۔
اس دوران ماسڑ پرگروام میں میں داخل لیتا ہے ۔ اس دوران گھریلو حالات خراب ہونے کی وجہ سے اس کو اپنے تعلیم درمیان میں چھوڑنی پڑتی ہے ۔
جس کی وجہ سے وہ بہت پریشان ہو جاتا ہے ۔

(جاری ہے)

اس عالم میں اس کی پریشانی میں دن بہ دن مسلسل اضافہ دکھائی دیتا ہے ۔ اس نے جو خواب دیکھا تھا
اس کو نہ پورا ہوتا نہ دیکھ کر اس کی پریشانی میں مسلسل اضافہ ہو جاتا ہے ۔


اس عالم میں نہ دن کو سکون نہ شام کو سکون ساری ساری رات آنکھیں کئی بار نم ناک ہوئیں ۔ پھر 2014 کی ایک ایسی رات آئی کہ وہ پریشانی میں اپنے بستر پر لیٹ ہوا تھا ۔
اللہ جانتا ہے پریشانی کے عالم میں کب آنکھیں میں نیند آگئی ۔
آنکھ لگتے ہی ایک عظیم شان شخصیت کا دیدار ہوتا ہے ۔
وہ خواب میں دیکھتا ہے کہ مینار پاکستان کی تعمیر نو ہو رہی ہے وہاں بہت لوگوں کا ہجوم نظر آ رہا ہے ۔

اتنے میں وہ شخصیت نمادار ہوتی نظر آتی ہیں ۔
اس شخصیت کا نام " قائد اعظم محمد علی جناح " ہے ۔ وہ عظیم شخصیت عوام کے ہجوم سے گزراتی ہوئی مینار پاکستان کے چوہتر پر نمودار ہوتی ہے ۔
مینار پاکستان کے چوہتر پر آتے ہی اس کی نظر مینار پاکستان کے اندر پڑتی ہے ۔
وہ شخصیت کیا دیکھتی ہے کہ ایک مزدور کو باندھ کر رس کے ساتھ الٹ لٹکے ہوا ہے ۔


یہ دیکھ کر قائد اعظم محمد علی جناح اس وقت اونچائی آواز سے پکارتے ہیں ۔
"جنید" جنید " ادھر میرے پاس جلدی آو میں بھاگ کر جلدی سے مینار پاکستان کے چوہتر پر قائد اعظم محمد علی جناح کی خدمت میں حاضر ہوتا ہوں ۔ میرے قائد مجھے سے سوال کرتے ہیں ۔
" جنید میں یہ کیا دیکھ رہا ہوں " کیا میں نے آپ کو ایسا پاکستان دیا تھا جس میں غریب پر اس طرح کا ظلم کیا جائے ۔


میں شرم سے اپنا سر انچا کیا کھڑا ہوں ۔
میری زبان سے اس وقت جواب نکلتا ہے ۔ اس نے کام ٹھیک نہیں کیا جس کی وجہ سے ٹھیکہ دار نے اس کو سزا دی ہے ۔قائد اعظم محمد علی جناح مجھے اپنی طرف مخاطب کرتے ہوئے فرماتے ہیں ۔
اے جنید میرے ساتھ وعدہ کرو کے آج کے بعد کسی غریب پر کوئی ظالم نہیں کیا جائے گا ۔ اور تمہاری ذمہ داری ہے اس ملک میں ہر فرد کے لیا انصاف فراہم کرنا ۔

میں اپنے قائد سے وعدہ کرتے ہوں اتنی دیر ممیں فاطمہ جناح آتی ہے ۔ میری طرف دیکھ کر بولتی ہے یہ کیا ہے
میں حیران اور پریشان کھڑا ہوں ۔ اتنے میں فجر کی نماز کا ٹائم ہو جاتا ہے اور میں نیند سے بے دار ہو جاتا ہوں ۔جب نیند سے بے دار ہوتا ہوں تو میں کیا دیکھتا ہوں میں پریشان کیفیت کے عالم میں ہوں ۔اور میری دونوں آنکھیں میں آنسو آئے راہ ہیں ۔ اس عالم میں میں اٹھا کر فجر کی نماز پڑتا ہوں ۔ اور آج تک میں اپنی کوشش جاری رکھ ہوا ہوں ۔ اور انصاف کی خاطر اپنی آواز بلند کی تو مجھے ملازمت سے فارغ کر دیا گیا ۔
اس میں نے جو بھی الفاظ بیان کیا ہے میں نے حقیقت بیان کی ہے و اللہ عالم اس میں کو غلط بیانی نہیں کی گئی ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :