خلیل اوراس کی فیملی( سانحہ ساہیوال)

جمعرات 24 جنوری 2019

Muhammad Junaid Iqbal

محمد جنید اقبال

دیکھو،سنو،میں سانحہ ساہیوال والے خلیل اور اس کی بیٹی اور اس کی فیملی پر کچھ نہیں لکھونگا ۔کچھ نہیں بولوں گا کچھ نہیں سوچوں گا ۔صبح سے چھپتا پھرتا ہوں ، دھیان ادھر اْدھر کرنے کی کوشش کررہا ہوں ۔کہ اچھا کیوں لکھوں بھی ؟میری بیٹی ہوتی تو میں ضرور لکھتا میری فیملی ہوتی تو میں ضرور بولتا۔ میرے دل کا ٹکڑا ہوتا تو میں ضرور چیختا۔یہ پہلا واقعہ تھوڑی ہے ، یہ پہلی بچی اور پہلی فیملی تھوڑی ہے ؟اچھا بھی لکھنے سے کیا ہو گا ؟ اور پڑھنے سے کیا ہو گا ؟جب رب کی لکھی کتاب کا کوئی انسانیت پر اثر نہیں ہو رہا تو میرے لکھے سے کیا فرق پڑے گا ، کچھ پتا بھی ہے تم کو ؟ اس بچی کی فیملی پر جب درندہ دل پولیس والے گولیاں چلا رہا تھے بیٹی اپنی امی کی گودی میں تھی۔

اور اس کے امی ابو چیختے رہے۔

(جاری ہے)

پیسے لے لوں اہم چھوڑ دو۔لیکن درندہ دل پولیس والوں نے کوئی نہ سنی۔ سوچا جب اس کے سامنے اس کے امی ابو کو مارا گیا تو معصوم بچی پر کیسی قیامت آئی ہو گئی اور اس بیٹی پر بھی رحم نہ آیا اس کی بھی جان لے لی گئی۔انہوں بھی تو نظر آیا ہوگا نا ؟ اس درندے کو اچھا چھوڑو ، میں پتا ہے کیوں نہیں لکھ پارہا ، کوئی کراہ ، کوئی چیخ ،کوئی نوحہ ،کیوں نہیں لکھ پارہا ؟؟کیونکہ وہ ایک غریب فیملی تھی کسی منسٹر یا وزیر کی فیملی ہوتی تو میں لکھتا۔

میرے لکھنے سے کیا ہو گا۔ وقتی طور پر نوٹس لیا جائے گا۔ کیونکہ وہ غریب کی فیملی ہے۔جی آئی ٹی بن گئی۔ کیونکہ وہ غریب کی فیملی ہے۔چار دن خبروں میں آ گئی۔ پھر جی آئی ٹی کی رپورٹ آ گئی۔ اور بے گناہ ثابت کیا جائے گا۔پھر عدالت لگے گئی۔ پھر سماعتوں ہو گئی۔ پھر سالوں بعد فیصلہ آ گا۔
لیکن کیوں !!!جی آئی ٹی کیوں رپورٹ کیوں سماعت کیا وہ فیملی دہشتگرد تھی۔

سب کچھ نظر آنے کے باوجود فیصلہ کیوں نہیں کیا جاتا۔کیوں آئندہ کیلئے مثال قائم نہیں کی جاتی۔کیوں نہیں ان پولیس والوں کو اس طرح گولیوں سے چھلی کیا جاتا۔ جس طرح اس فیملی کو کیا گیا ہے۔ ظلم کب بند ہو گا مجھے یہ تو معلوم نہیں۔ میں یہ ضرور دیکھ رہا ہوں کہ ظلم حد سے بڑھ چکا ہے اور جب ظلم حد سے بڑھ جائے تو مٹ جاتا ہے۔قبل اس کے کہ مظلوم لوگوں ہماری مسجدوں مندروں حجروں عدالتوں اور سیاستدانوں کے گھروں کے باہر آکے انصاف مانگنے لگ جائیں ہمیں خود پہل کرنی چاہیے۔ ہمیں ان کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنی چاہیے۔ اللہ نہ کرے ایسا وقت آئے۔ لیکن میں ایسا دیکھ رہا ہوں کہ اب مظلوم کے ہاتھوں دستاریں گریں گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :