سانحہ چونیاں

جمعہ 27 ستمبر 2019

Muhammad Junaid Iqbal

محمد جنید اقبال

کچھ دنوں سے طبیعت میں عجیب طرح کی بے قراری ہے کل  رات آنکھیں کئی بار نم ناک ہوئیں ۔ آنکھیں کی بدنصیبی پہ غصہ آیا ۔ شعور اور آگہی غداب لگی ۔
رب کی تخلیق کی یہ  بے حرمتی آنکھوں سے دیکھ کر پریشان ہو گیا ۔ اتنی سفاکیت ؟ اتنی جہالت ؟ اور وہ بھی  ہمارے شہر چونیاں میں؟
 کیا ایسے لوگوں کو سزا نہیں ملنی چاہیے؟
کیا یہ انسان کہلوانے کے حقدارہیں؟ کیا ان کے ساتھ بھی وہی سلوک نہ کیا جائے جو یہ نہتی غریب عوام پہ کرتے ہیں؟
 جواب دیں ۔


 کل آدم کی بیٹی اور بیٹا نے مجھ سے پوچھا تھا ؟ آدم کی اولاد کہنے لگی کہ تم ہمارے مجرم ہو؟ تم برابر کے شریک ہو۔ تم مجرموں کی پشت پناہی کرتے ہو۔ اس تاثر کو کب زائل کرو گے؟
میں انتہائی ادب کے ساتھ علما سے پوچھنا چاہوں گا کہ تشدد کے خلاف کیا کرنا چاہیے؟ تحفظ عوام بل اسلام کے خلاف ہے،  معاشرے کے خلاف ہے، تسلیم کیا جائے۔

(جاری ہے)

لیکن آپ اسلامی بل کب لا رہے ہیں؟ان ظالم پہ تو کڑا نہیں ڈالنا چاہیے مان لیا۔

لیکن ان ظالموں سے کیا کرنا چاہیے جو نہتی غریب عوام پر ظالم کر رہے ہیں ۔
حد ہو گئی جہالت کی مجھے افسوس ہوا اپنے علم پہ کہ اس علم کا کیا فائدہ جو علم کسی فیملی کے ساتھ زیادتی کے موقع پر کام نہ آ سکے۔اس زبان  کا کیا فائدہ جو ظلم کے خلاف اپنی آواز بلند نہ کر سکے ۔ ان دانشوروں کی دانشوری سے کیا فائدہ جو غیرت کے نام پہ جہالت کی بنی سوچیں نہ بدل سکیں ۔


ان عدالتوں کا کیا فائدہ جو غریبوں کو انصاف فراہم نہ کر سکیں ۔ ان قلم دان کے قلم کا کیا فائدہ جو ظلم کے خلاف اپنی قلم کو نہ چلے سکیں ۔ ان وکلاء سے کیا فائدہ جن کی دلیل ظالموں کے لیے واقف ہوں ۔ ان ججوں سے انصاف کی کیا امید جو چند ٹکوں کی خاطر بک جائیں ۔ان حکمرانوں کا کیا فائدہ جو کسی چہرہ کو داغدار کرنے والوں پہ ہاتھ نہ ڈال سکیں ۔
" کیوں نہ ان دانشوروں ، قلم دان ، وکلاء ، ججوں اور حکمرانوں کو الٹا لٹکا دیا جائے "
" جب بنت حوا اور بنت آدم سر بازار لٹے اور بولنے والا کوئی نہ ہو تو اس معاشرے کو بے حس کیوں نہ کہا جائے "
اس سے پہلے میں سانحہ چونیاں پر کوئی بات کرو ۔

میں ان تمام فیملی سے اظہار افسوس کرتا ہوں اور ان تمام فیملی کے لئے اپنے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالی ان کو صبروجمیل عطاء فرمائے ۔ اور ان بچوں کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے ۔
میرا تعلق کسی سیاسی جماعت سے نہیں ہے اور نہ ہی میں کسی شخص کی دل آزاری کرنا چاہتا ہوں ۔ میں تو صرف سچ بیان کرنے کی کوشش کر رہا ہوں اگر کسی کو برا محسوس ہو تو میں معافی چاہتا ہوں ۔


میں پوچھتا ہوں!
ہمارے حکمران کیا کر رہے ہیں آئندہ ان واقعات کو روکنے کے لیے کیا حکمت عملی بنائی گئی ہے ؟ کیا جناب وزیراعلی صاحب آپ کے چونیاں شہر میں آدھے گھنٹے کے لئے آ جانے سے آئندہ اس طرح کے واقعات ختم ہو جائے گئے ؟
کیا آپ کی شہر چونیاں میں کی گئی دس منٹ کی پریس کانفرنس ایسے واقعات کو روک سکے گی ۔ کیا آپ کی دس منٹ کی پریس کانفرنس پاکستان کو ریاست مدینہ بنا دے گئی ۔


کیا آپ کا پولیس افسران کو عہدے سے فارغ کر دینے سے آئندہ اس طرح کے واقعات سے بچا جاسکے گا ؟ کیا چونیاں شہر کو سیف سٹی میں شامل کر دینے سے پاکستان ریاست مدینہ بن جائے گی ؟ کیا آپ کے شہر چونیاں میں آنے سے ان فیملی کا دکھ دور کم ہو جائے گا ؟
کیا آپ کے نوٹس لینے سے ان فیملی کو جلد سے جلد انصاف فراہم کیا جائے گا ؟ کیا آپ کے سانحہ چونیاں پر آنے سے اس واقعات کو آخری واقعات مان لیا جائے ؟ کہ اس کے بعد بنت حوا اور بنت آدم کی بیٹی اور  بیٹوں کی عزت محفوظ ہوگئی ہے ۔


 اور اگر ایسا ہے تو بتاؤ !
سانحہ قصور (تین سال قبل)
اس سانحہ میں جو فیملی شامل تھی کیا ان کو آج تک انصاف فراہم کیا گیا
سانحہ ساہیوال (ڈیڑھ سال قبل)
اس واقعے شامل مظلوم کو کیا آج تک سزا دے گی اور اس فیملی کو کیا آج تک انصاف فراہم کیا گیا
زینب قتل کیس قصور (دو سال قبل)
اگر زینب قتل کیس میں  انصاف کے تمام تقاضہ پورہ کیا جاتا ۔

تو آج سانحہ چونیاں پیش نہ آتا ۔ تو آج حوا کی بیٹی اور آدم کے بیٹا کی عزت محفوظ ہوتی ۔
یہ سب اس طرح کب تک چلے گا ؟ کیا مدینہ کی ریاست اس طرح کی ہوتی ہیں ؟ مدینہ کی ریاست میں اگر ایک جانور بھی بھوک سے مر جائے تو اس کا جواب دینا پڑتا ہے یہاں تو انسانیت کا قتل وعام ہو رہا ہے۔
اسلامی ریاست کا مطلب ہوتا ہے اگر بیٹا جرم کرتا ہے تو اس کا باپ وقت کا حکم ہی کیوں نہ ہو ۔

وہ خود اپنے بیٹے کو سزا دے ۔ جو اسلام کے اصول کے مطابق ہو ۔
یہاں تو انسانیت کی تذلیل کی جائے رہی ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ۔
کیا اب ماننے لیا جائے کے انسانیت کا درجہ ختم ہو گیا ہے ۔
اگر آپ کچھ نہیں کر سکتا ہے تو صرف اور صرف ایک صوبہ کے تمام اختیار دو ماہ کے لیے دو پھر میں آپ کو بتاو گا کہ اسلامی ریاست کیا ہوتی ہے اور اسلامی ریاست کسی طرح قائم کی جاتی ہے ۔

لیکن یہاں تو تمام کے تمام قانون اسلام کے خلاف ہے ۔
کیا ان سب حقیقی کو مدنظر رکھتے ہو اب بھی کہا جائے سکتا ہے کہ سانحہ چونیاں کے بعد کوئی ایسا واقعہ نہیں ہو گا اور کیا اب مان لیا جائے کہ حوا کی بیٹی اور آدم کے بیٹا
کی عزت محفوظ ہو گئی ہے ۔
یااللہ ملک پاکستان کی مدد فرمائے ___!
یااللہ ملک پاکستان کو امن کا خوشگوار بنا دیں ___!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :