
سانحہ پشاور اور دوغلی پالیسی
بدھ 28 اکتوبر 2020

محمد نفیس دانش
مسجد میں موجود افراد نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس مدرسے میں طلبا کی تعداد دو ہزار سے زیادہ ہے جس وجہ سے صبح کے وقت ایک کلاس مسجد کے ہال میں ہوتی ہے۔
دیر کالونی قدیم اندرون شہر سے باہر واقع ہے۔ یہ علاقہ گنجان آباد ہے اور یکہ توت تھانے کی حدود میں واقع ہے۔ اس علاقے میں اس سے پہلے بھی تشدد کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔
مسجد میں موجود لوگوں کے مطابق مدرسے میں زیر تعلیم بیشتر طلبا کا تعلق پشاور سے باہر کے علاقوں سے ہے اور مکمل اسباق پشتو میں ہوتے ہیں۔
(جاری ہے)
ایک عینی شاہد نے بتایا کہ جس وقت دھماکہ ہوا اس وقت وہ اس ہال میں داخلی دروازے کے ساتھ بیٹھے تھے۔
ویسے تو ہمارے وزیراعظم عمران خان نے پشاور دھماکے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا: 'میں اپنی قوم کو یہ یقین دہانی کرانا چاہتا ہوں کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اس بزدلانہ وحشیانہ حملے کے ذمہ داران کو جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔‘
اور تجزیہ نگار ندیم فاروق پراچہ نے لکھا کہ سنہ 2015 میں دہشتگردی کی روک تھام کے لیے جو اقدامات کیے گئے ان پر پانی پھر گیا۔ اتفاق رائے کی بجائے حکومت اور ریاست نے تقسیم کی بنیاد رکھی۔
انھوں نے مزید لکھا ’دشمن جسلوں میں نہیں بلکہ گیٹ پر ہے۔ کچھ ہوش کرو۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ پشاور کی مسجد میں طلبہ کی بکھری لاشوں،زخمیوں کی آہوں،سسکیوں، اور مسجد میں حدیث وتفسیر قرآن کی بکھری کتابوں کے دردناک مناظر نے دل ہلاکر رکھدیا اناللہ واناالیہ رجعون!
اے جنت کے مسافر!
تیری بند آنکھوں میں اس قوم کا نوحہ بھی بند ہے ۔پشاور سکول بے شک بڑا سانحہ تھا مگر آج کا سانحہ کسی طور اس سے کم نہیں۔بچے وہ بھی تھے بچے یہ بھی ہیں۔دھشت گردی وھاں بھی تھی یہاں بھی ھےمگر نیشنل ایکشن پلان وھاں تھا ۔ یہاں یہ تحقیق ھے کہ مدرسہ کیسا تھا۔..؟
میرے شہر میں، میری نسل کو لوٹنے والے!
کیا تجھے پتہ ہے، کیسے بیٹا جوان ہوتا ہے، کیسے تعلیم حاصل کرتا ہے اور کیسے ماں باپ اپنے لخت جگر کو اپنوں سے جدا کرتے ہیں....؟
ہم اپنی آنکھوں سے بہت سارے ایسے واقعات دیکھتے ہیں کہ اگر کسی کا جوان بیٹا کسی بیماری کی وجہ سے ہی فوت ہوجائے تو اس کے بعد ان کے والدین پر چند ہی دنوں میں بڑھاپا آنا شروع ہو جاتا ہے اور وہ چلتی پھرتی ایک لاش کی طرح دنیا میں اپنا وقت پورا کر رہے ہوتے ہیں ۔
جبکہ یہاں تو واقعہ ہی مختلف ہے جن نوجوانوں کو صبح فجر کی نماز کے بعد احادیث شریف کے درس کے دوران دھماکہ سے اڑا دیا گیا، ان پھولوں کے مرجھا جانے کے سبب بہت سارے گلشن ویران ہوئے اور کئی ماؤں کی جھولیاں خالی ہوئیں اور بوڑھے والد کی آنکھوں کے سامنے دن کی تابناک روشنی کے باوجود اندھیرا چھا گیا۔
وہ نوجوان تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ والی شہادت سے بعینہ مماثلت پاتے ہوئے اللہ کے حضور کامیاب ٹھہرے، جس طرح حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شہادت کی گواہی قرآن کریم دے گا اسی طرح ان نوجوانوں کی شہادت کی گواہی بھی اللہ رب العزت کا قرآن اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث شریف بنیں گی۔
اور اس پھر آئی جی آئی کہتے ہیں کہ یہ چھوٹے موٹے واقعات ہوتے رہتے ہیں واہ کیا بات ہے بہت افسوس ہے ایسی سوچ اور گفتگو پر ۔
یہ دوغلی پالیسی کم از کم میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایک ہی طرح کے دو واقعات کا ایک ہی شہر میں رونما ہونا لیکن ان کے درمیان امتیازی سلوک کرنا فہم سے بہت دور ہے۔
حالانکہ بچے وہ بھی ہمارے تھے بچے یہ بھی ہمارے ہیں تو پھر ان کے مابین امتیازی سلوک کیوں؟؟؟
جو ملک اسلام کے نام پر لیا گیا آج اسی ملک میں سب سے یتیم طبقہ اہل اسلام کو ہی سمجھا جاتا ہے۔
اب ضرورت اس بات کی ہے کہ اس المناک قومی سانحہ پر بھی اسی قومی وحدت واتفاق کی ضرورت ہےجواے پی ایس کے موقع پر ہواتھا۔
آزاد یہاں دجال ہوئے
دیکھ پھولوں کے کیا حال ہوئے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد نفیس دانش کے کالمز
-
صحبت صالح ترا صالح کند
جمعہ 21 جنوری 2022
-
ادھورے ہیں خواب ادھوری ہے پیاس
جمعرات 20 جنوری 2022
-
کسانوں کے ساتھ کھاد مافیا کا ظلم
جمعرات 6 جنوری 2022
-
سوئی گیس کا بحران اور قومی شعور
بدھ 5 جنوری 2022
-
ملک کی پہلی قومی سلامتی پالیسی
جمعرات 30 دسمبر 2021
-
چھٹی قومی اہل قلم کانفرنس
منگل 28 دسمبر 2021
-
بلدیاتی انتخابات اور جمعیت علمائے اسلام کی برتری
ہفتہ 25 دسمبر 2021
-
عربی زبان کا عالمی دن
پیر 20 دسمبر 2021
محمد نفیس دانش کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.