زنا کا مطلب اللہ کے عذاب کو دعوت دینا

پیر 19 جولائی 2021

Muhammad Riaz

محمد ریاض

پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر نظر دوڑائیں تو 10 خبروں میں سے کم از کم 2  خبریں قتل،چوری، ڈکیتی، گینگ ریپ، جنسی تشدد جیسے جرائم کی دیکھنے کو ملتی ہیں۔آئے روز پاکستان کے کسی نہ کسی علاقہ چاہے وہ ترقی یافتہ شہر ہو یا پھر کوئی پسماندہ گاؤں، کہیں نہ کہیں جنسی تشددکے ظلم و ستم کی خبریں اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا کی زینت ضرور بن رہی ہوتی ہیں۔

حد تو یہ ہے اس گندگی سے نہ تواب سکول، کالجز اور یونیورسٹیز محفوظ ہیں بلکہ مسلمانوں کی انتہائی متبرک جگہیں یعنی مسجد اور مدرسہ بھی اس لعنت سے محظوظ نہیں رہے۔کچھ ایسے شرمناک واقعات بھی منظرعام پر آچکے ہیں کہ اپنی جنسی ہوس کی آگ کو بجھانے کے لئے اپنی ہی بیٹی اور خونی رشتہ دار بچیوں سے منہ کالا کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ ملک بھر میں کم سن بچیوں اور بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات میں ہوشربا اضافہ ہوا۔

مزید کچھ لکھنے سے پہلے اک نظر میڈیا کے ریکارڈ پر آنے والی ماضی قریب اور زمانہ حال کی خبروں کو پڑھنے کی کوشش کرتے ہیں:۔ لاہور میں اک افسوناک واقعہ پیش آیا جب بد بخت باپ نے سفاکیت اور درندگی کی انتہا کر دی۔لاہور کے علاقہ شاہدرہ میں سرفراز الیاس نامی شخص اپنی 6 سالہ سوتیلی بیٹی کو درندگی کا نشانہ بناتا رہتا تھا جبکہ سرفرازالیاس اپنے دوستوں کو بھی اس گھناؤنے فعل میں شامل کرتا تھا۔

بچی کی والدہ کرن نے ایک دن اپنے خاوند سرفراز الیاس کو یہ گھناؤنا فعل کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔پولیس نے تینوں ملزمان کو گرفتار کرلیا۔جون کے مہینہ میں بچیانہ ننکانہ صاحب میں 7 سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا۔راولپنڈی میں آٹھویں جماعت کی طالبہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی، بچی کو گھر سے تین افراد نے اٹھایا اور گوجرخان لے جاکر زیادتی کانشانہ بنایا۔

پولیس نے مقدمہ درج کرکے ملزمان کی تلاش شروع کردی۔پھولنگر صدر کے نواحی گاؤں شیر پور کے نزدیک ایک امام مسجد نے نو سالہ طالبہ کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔پولیس نے ملزم امام مسجد کو گرفتار کرلیا ہے۔ اسی طرح اسلام آباد یونیورسٹی ہاسٹل میں لڑکے کے زیادتی اور لاہور میں مشہور زمانہ مفتی عبدالعزیز واقعہ جنکا حال ہی میں بہت چرچا ہوچکا ہے، اس مزید کچھ لکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔

گجرات میں پولیس نے ایک ایسے شخص کو گرفتار کیا ہے جس پر الزام ہے کہ اس نے ماہ رمضان میں مسجد میں اعتکاف کے دوران ایک نوجوان لڑکے کو ریپ کرنے کی کوشش کی۔درخواست گزار کے مطابق جب وہ اپنے بیٹے کو سحری پہنچانے کے لیے مسجد گئے تو انھیں اندر شور شرابا سنائی دیا اور اندر داخل ہونے پر انھوں نے دیکھا کہ ملزم، جو خود بھی اعتکاف میں بیٹھا تھا، ان کے بیٹے کو ریپ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

پاکستان کے شہر لاہور میں پولیس نے دو کمسن بہنوں کے ساتھ مبینہ طور پر جنسی زیادتی کرنے کے الزام میں ان کے سوتیلے باپ کو گرفتار کیا ہے۔ پولیس کے مطابق متاثرہ بچیوں کی میڈیکل رپورٹ میں اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔لاہور کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) انویسٹیگیشن  کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ متاثرہ لڑکیوں میں سے ایک کے حاملہ ہونے کی بھی تصدیق ہو چکی ہے۔

تاہم دوسری متاثرہ بچی کے حوالے سے اس بات کی تصدیق تاحال نہیں ہو پائی ہے۔متاثرہ لڑکیوں کی عمریں بالترتیب 14 اور 12 برس ہیں۔پاکستان کی معروف پشتو گلوکارہ نازیہ اقبال نے اپنے بھائی کے خلاف درج کروائے گئے مقدمے میں ان پر اپنی دو کمسن بیٹیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔نازیہ اقبال اپنے چھ بچوں کے ہمراہ راولپنڈی میں مقیم ہیں۔

نازیہ کے شوہر جاوید فضہ نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ 15 دن قبل ہی انگلینڈ سے پاکستان لوٹے ہیں اور گذشتہ دو سال سے نازیہ کا 19 سالہ بھائی افتخار علی اپنی بہن کے ساتھ رہ رہا تھا۔کچھ عرصہ بعد عدالت نے پشتو کی ممتاز گلوکارہ نازیہ اقبال کی کمسن بیٹیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے جرم میں ان کے سگے بھائی کو سزائے موت اور چھ لاکھ روپے جرمانے کی سزا کا حکم سنادیا۔

فیصل آباد کی تحصیل سمندری کے ایک ہی گاؤں سے کم از کم چار افراد اپنے کمسن بچوں کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کی شکایات لے کر پولیس کے پاس پہنچے ہیں۔شکایات کے مطابق 14 سے 17 برس کی عمر کے بچوں کے ساتھ ’زبردستی بد فعلی کا سلسلہ کم از کم گزشتہ دو سال سے جاری تھا اور ان کی ویڈیوز بنا کر انھیں بلیک میل کیا جا رہا تھا۔فیصل آباد پولیس کو خدشہ ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہیں کیونکہ اب تک لوگ بدنامی کے خوف سے سامنے نہیں آ رہے۔

قصور میں 6 سالہ بچہ مسجد میں چندہ دینے آیا تو مولوی نے پکڑ کر زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا،مولوی سلامت علی ایک مسجد میں پیش امام ہونے کے ساتھ ساتھ علاقہ کی مختلف مساجد میں جاکر دینی کاموں کے نام پر سپیکر کے ذریعے غیر قانونی طور پر چندہ اکٹھا کرنے کا دھندہ کرتا چلا آرہا ہے اس دوران مختلف مقامات پر مولوی سلامت علی نے چھ سے زیادہ بچوں اور بچیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تاہم عزت سے ڈرتے اور شرم سے بچنے کی خاطر معززین علاقہ کے ذریعے ہر دفعہ مولوی سلامت علی اپنے شیطانی فعل کے انجام سے بچ جاتا وقوعہ کے روز بھی وہ کھنگرانوالہ کی مسجد میں چندہ مانگ رہا تھا کہ ایک غریب دیہاتی کا چھ سالہ بیٹا ٰ(م)اسے دینی کاموں کے لیے چندہ دینے آیا تو مولوی سلامت علی اسے مسجد کے حجرے میں لے گیا اور جنسی درندگی کا نشانہ بنا ڈالا تاہم جب بچے کی حالت غیر ہوئی تو مذکورہ مولوی اسے خون میں لت پت چھوڑ کر فرار ہوگیا۔

مظفر گڑھ میں اسکول ٹیچرنے 2 بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا دیا ہے۔چائلڈپروٹیکشن بیورو کی چیئرپرسن سارہ احمدکے مطابق مظفر گڑھ میں اسکول ٹیچر نے 2 بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی، درخواست پر مقدمہ درج کر کے پولیس نے اسکول ٹیچر کو گرفتار کرلیا ہے۔سارہ احمد نے کہا کہ طلبہ سے زیادتی کے واقعے کی اطلاع ملنے پر ملتان بیورو کو متاثرہ بچوں کے خاندانوں  سے فوری رابطہ کی ہدایت کی، زیادتی کا شکار بچوں کی عمریں 12 اور 15 سال ہے، بچوں اور ان کے خاندانوں کو مکمل انصاف فراہم کیا جائے گا، متاثرہ بچوں کو قانونی اور طبی معاونت فراہم کی جائے گی۔

کچھ روز قبل سندھ کے علاقہ ہالا پرانا گاوں کی کمسن بچی ثنا ملک ظالم وحشی درندے باپ اور چچاؤں کے ہاتھوں زیادتی کا شکار ہوئی تھی۔ ملزمان نے پولیس کے سامنے اپنے گھناونے جرم کا اعتراف بھی کرلیا تھا۔ ہالا پرانا گاوں میں بد بخت باپ نے کم سن بچی ثنا ملک کو زیادتی کا نشانہ بنایا جس کے میڈیکل نمونے لے کر حیدرآباد لیباریٹری بھیج دیئے گئے، کم سن بچی ثنا کے ماموں غلام رسول کی مدعیت میں باپ اور چچاوں کے خلاف پرانا ہالا تھانہ میں مقدمہ درج کیا گیا جس پر ہالہ پولیس نے ملزمان غلام قادر اوربھائیوں رشید ملک اوربہادر ملک کو گرفتار کر لیا۔

ضلع قصور کی تحصیل پتوکی میں عدالت نے اپنی 10 سالہ بیٹی کو 500 روپے کے عوض مبینہ طور پر جنسی عمل کے لیے ایک شخص کے حوالے کرنے والے باپ اور بچی کو ریپ کرنے کی کوشش کرنے والے شخص کو چار دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔معاملے کی ایف آئی آر کے مطابق یہ واقعہ پھول نگر کے علاقے میں پیش آیا تھا۔ پولیس نے مذکورہ بچی کی والدہ کی مدعیت میں ریپ کا مقدمہ درج کیا اور دونوں ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔

بی بی سی کی ترہب اصغر سے بات کرتے ہوئے مذکورہ بچی کے ماموں کا کہنا تھا کہ 'میری بہن کی چار بیٹیاں ہیں اور جس بچی کو ریپ کرنے کی کوشش کی گئی وہ سب سے چھوٹی ہے اور وہ دوسری جماعت میں پڑھتی ہے۔انھوں نے بتایا کہ ان کی بہن اور اس کی دو بیٹیاں محنت مزدوری کرکے گھر کا خرچ چلاتی ہیں جبکہ ان کا بہنوئی کوئی کام کاج نہیں کرتا تھا۔ابھی حال ہی میں سوشل میڈیا پر مبینہ سرکاری ملازمین جوڑے کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے، اس سرکاری جوڑے کی غلیظ حرکات کو یہاں قلمنبد نہیں کیا جاسکتا۔

درج بالا میڈیا کے ذریعے منظر عام یہ چند واقعات جو کہ مختلف نوعیت، مختلف علاقوں، مختلف تعلیمی اداروں سے لئے گئے ہیں، ان واقعات کو دوبارہ تحریر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اب بچیاں اور بچے بظاہر کسی سے محفوظ نہیں رہے۔ کہیں پر  باپ، کہیں پر چچا، کہیں پر ماموں، کہیں پر بھائی، کہیں پراسکول، کالجز کا استاد، کہیں پر مسجد اور مدرسہ کا مولوی چھوٹے بچوں اور بچیوں کے ساتھ بدفعلی کے مرتکب پائے گئے ہیں۔


کتنے ہی ایسے گھناؤنے اعمال ہورہے ہونگے کہ جو میڈیا کی نظر سے چھپ جاتے ہیں، کیونکہ یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ عوام الناس بہت سے واقعات کو معاشرہ اور شریکہ برادری میں جگ ہنسائی اور شرمندگی کے ڈرسے تھانہ کچہری تک نہیں لے کر جاتی بلکہ خاموشی اختیار کرلیتے ہیں۔اس تحریرکا مقصد یہ بالکل نہیں ہے کہ خدانخواستہ یہ ثابت کیا جائے کہ ہرگھر، اسکول، کالج، مدرسہ اور مسجدمیں ہر وقت یہی بدفعلی اور گھناؤنی حرکات ہورہی ہیں، اور ہر خونی رشتہ دار، مولوی اور استاد اس قبیح فعل کا مرتکب ہوتا ہے۔

بلکہ اس تحریر میں درج واقعات سے اس بات کی طرف سے واضح اشارے ملتے ہیں، کہ ہمیں اپنی آنکھوں کو کھلا رکھنا ہوگا یعنی تقدس اور خونی رشتوں کی حرمت کے باوجود اپنی آنکھوں کو بلی کے سامنے کبوتر کی طرح بند رکھنے سے پرہیز کرنا ہوگا۔ ایک بات جو کہ انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق تقریبا 50 فیصد سے زائد کیسز میں اس گھناوٗنے فعل میں رشتہ دار ہی ملوث نکلے ہیں۔

ہمارے معاشرے میں بھڑ تی ہوئی بدفعلی، زنا بالجبر اور زنا بالرضا جیسے واقعات روزبروز دیکھنے سننے کو مل رہے ہیں۔انا للہ وانا الیہ راجعون۔فحاشی، بدفعلی اور زنا جیسی قبیح حرکات اور گناہوں کے پیچھے چلنے والے  بہت سے محرکات میں ایک پہلو سوشل میڈیا، الیکٹرانک میڈیا اور موبائل فون سروس کے ذریعہ سے باآسانی دستیاب فحاشی کے مواد ہیں، جنکو دیکھ کر بہت سے افراد بے راہ روی کا شکار ہوجاتے ہیں۔

مذہب اسلام میں زنا کو کبیرہ گناہوں میں سے اک کبیرہ گناہ تصور کیا جاتا ہے۔سورۃ اسراء کی آیت نمبر 32میں اللہ کریم کا ارشاد ہے کہ:(ترجمہ) اور زنا کے بھی پاس نہ جانا کہ وہ بے حیائی اور بری راہ ہے۔”زنا“ اسلام بلکہ تمام آسمانی مذاہب میں اس حرکت کو بدترین گناہ اور جرم قرار دیا گیاہے۔ یہ پرلے درجے کی بے حیائی اور فتنہ و فساد کی جڑ ہے بلکہ اب تو ایڈز کے خوفناک مرض کی شکل میں اس کے دوسرے نقصانات بھی سامنے آرہے ہیں، جس ملک میں  زنا کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے وہیں  ایڈز پھیلتا جارہا ہے۔

یہ گویا دنیا میں  عذاب ِ الٰہی کی ایک صورت ہے۔ بہت سی احادیث مبارکہ میں بھی زنا کی تباہ کاریوں کا ذکر آتا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ والہ وبارک وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تواُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔

(ابوداود حدیث نمبر 4690)۔اسی طرحصحیح بخاری کی حدیث مبارکہ نمبر 1386 اک طویل حدیث مبارکہ ہے  اس حدیث مبارکہ سے اخذ کردہ چند سطور درج ذیل ہیں۔ حضورِ اقدس  ﷺ نے ارشاد فرمایا ”میں  نے رات کے وقت دیکھا کہ دوشخص میرے پاس آئے اور مجھے مقدس سر زمین کی طرف لے گئے  (اس حدیث میں  چند مشاہدات بیان فرمائے اُن میں  ایک یہ بات بھی ہے): ہم آگے بڑھے تو ایک تنور جیسے گڑھے کی طرف چلے۔

جس کے اوپر کا حصہ تو تنگ تھا لیکن نیچے سے خوب فراخ۔ نیچے آگ بھڑک رہی تھی۔ جب آگ کے شعلے بھڑک کر اوپر کو اٹھتے تو اس میں جلنے والے لوگ بھی اوپر اٹھ آتے اور ایسا معلوم ہوتا کہ اب وہ باہر نکل جائیں گے لیکن جب شعلے دب جاتے تو وہ لوگ بھی نیچے چلے جاتے۔ اس تنور میں ننگے مرد اور عورتیں تھیں۔ میں نے اس موقع پر بھی پوچھا کہ یہ کیا ہے؟   جواب ملا کہ جنہیں آپ نے تنور میں دیکھا وہ زنا کار تھے۔

جہاں پر نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وبارک وسلم نے زنا کی تباہ کاریوں اور اس پر ملنے والے عذابوں کے بارے میں ارشادات فرمائے وہیں پر نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وبارک وسلم نے اس بری عادت سے محفوظ رہنے یا نجات پانے کے آسان نسخے بھی ارشاد فرمائے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن مسعود  رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، رسول  ﷺ  نے ارشاد فرمایا ”اے جوانو! تم میں  جوکوئی نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ نکاح کرے کہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے نگاہ کو روکنے والا ہے اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جس میں نکاح کی استطاعت نہیں  وہ روزے رکھے کہ روزہ شہوت کو توڑنے والا ہے۔

(بخاری حدیث نمبر 5066)۔ بدکاری سے بچنے اور اس سے نفرت پیدا کرنے کا ایک طریقہ درج ذیل حدیث میں بھی موجود ہے،اگر اس حدیث پر غور کرتے ہوئے اپنی ذات پر غور کریں  تو دل میں اس گناہ سے ضرور نفرت پیدا ہوگی۔ ایک نوجوان بارگاہِ رسالت  ﷺ  میں حاضر ہوا اورا س نے عرض کی: یا رسول اللہ ﷺ مجھے زنا کرنے کی اجازت دے دیجئے۔یہ سن کر صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی اجمعین  اسے مارنے کے لئے آگے بڑھے اور کہنے لگے، ٹھہر جاو، ٹھہر جاو۔

رسول کریم  ﷺ نے ارشاد فرمایا ”اسے میرے قریب کر دو۔ وہ نوجوان حضورِ اقدس  ﷺ کے قریب پہنچ کر بیٹھ گیا۔نبی کریم  ﷺنے اس سے فرمایا ”کیا تم یہ پسند کرتے ہو کہ تمہاری ماں کے ساتھ کوئی ایسا فعل کرے؟ اس نے عرض کی: یا رسول اللہ خدا کی قسم! میں ہر گز یہ پسند نہیں کرتا۔ تاجدارِ رسالت  ﷺ نے ارشاد فرمایا: لوگ بھی یہ پسند نہیں کرتے کہ کوئی ان کی ماں کے ساتھ ایسی بری حرکت کرے۔

پھر ارشاد فرمایا ”کیا تم یہ پسند کرتے ہو کہ تمہاری بیٹی کے ساتھ کوئی یہ کام کرے۔ اس نے عرض کی:یارسول اللہ ﷺ، اللہ کی قسم! میں ہر گز یہ پسند نہیں کرتا۔ رسول اکرم  ﷺنے ارشاد فرمایا: لوگ بھی یہ پسند نہیں کرتے کہ کوئی ان کی بیٹی کے ساتھ ایساقبیح فعل کرے۔ پھر ارشاد فرمایا ”کیا تم یہ پسند کرتے ہو کہ تمہاری بہن کے ساتھ کوئی یہ حرکت کرے۔

اس نے عرض کی:یا رسول اللہ ﷺَ، اللہ کی قسم! میں ہر گز اسے پسند نہیں کرتا۔نبی کریم  ﷺ نے ارشاد فرمایا: لوگ بھی یہ پسند نہیں کرتے کہ کوئی ان کی بہن کے ساتھ ایسے گندے کام میں مشغو ل ہو۔ سرکارِ دو عالَم  ﷺ نے پھوپھی اور خالہ کا بھی اسی طرح ذکر کیا اور اس نوجوان نے یونہی جواب دیا۔ اس کے بعد حضور نبی کریم  ﷺنے اس کے سینے پر اپنا دستِ مبارک رکھ کر دعا فرمائی اے اللہ اس کے گناہ بخش دے، اس کے دل کو پاک فرما دے اور اس کی شرمگاہ کو محفوظ فرما دے۔

اس دعا کے بعد وہ نوجوان کبھی زنا کی طرف مائل نہ ہوا۔(مسند امام احمد)۔ریاست پاکستان میں آئے روز منظر عام پر آنے والے زنا کے واقعات کے سدباب کے لئے حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ قوانین میں ترامیم کریں اور سخت سے سخت سزاؤں کو تجاویز کریں اور اسی طرح زانی کو عوام الناس کے سامنے سرعام سزا دی جائے، جس سے معاشرہ کے باقی افراد عبرت حاصل کرسکیں۔

اس کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا، الیکٹرانک میڈیا اور انٹرنیٹ پر موجود باآسانی دستیاب فحش مواد کے سدباب کے لئے انتہائی ٹھوس اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ اللہ کریم ہمیں زنا جیسی غلیظ برائی اور کبیرہ گناہ سے محفوظ رکھے۔ آمین ثم آمین۔نوٹ: اس تحریر میں کسی بھی قسم کی غلطی بشمول ترجمہ قرآنی آیت یا حدیث یا تاریخی حوالاجات،معنی،املاء، لفظی یا پرنٹنگ کی غلطی پر اللہ کریم کے ہاں معافی کا طلبگار ہوں، اور اگر کسی مسلمان بھائی کو اس تحریر میں کسی بھی قسم کا اعتراض یا غلطی نظر آئے تو براہ کرم معاف کرتے ہوئے اصلاح کی خاطر نشان دہی ضرور فرمادیجئے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :