
بکاؤ مال
منگل 10 مارچ 2015

محمد ثقلین رضا
(جاری ہے)
یقین کریں کہ جب سے منڈی مویشیاں سے واپسی ہوئی ہے کوئی ایک پل بھی سکون سے رہنے کونہیں مل رہا، اس دانشورکی ایک ہی بات کانوں میں گونج اورعقل کو کھائے جارہی ہے ”اصلاً،نسلاً ،عادتاً“
صاحبو!امتحان ختم نہیں ہوا بھولا ہمیں اس جگہ لے گیا جہاں گھوڑے بکتے تھے ،اب کی بار اس کی فرمائش تھی کہ وہ ”گائے “ خریدنے آیاہے ۔ یقین کریں اس کی بات مکمل ہونے پرہرسو ہنہناتے ہوئے ”قہقہے “ بلند ہوئے ۔ہم نے اپنی اصلی ،نسلی اورعادتاً تاریخ میں پہلی بار ایسے بے سرے اوربے ترتیبے قہقہقے پہلی بار سنے۔عقدہ کھلا ، کالے پیلے سفید گھوڑے دانت نکالے گویا بھولے کی بات پر ہنس رہے تھے، ایک نسبتاً شریف سے گھوڑے پرنظرپڑی اور ہم بھولے کی نظربچاکراس کی جانب جاکھڑے ہوئے ،کان میں آہستگی سے کہا ”تم بکناچاہتے ہو؟؟“بس جملہ مکمل ہونے کی دیرتھی اورہمیں آسمان گھومتانظرآیا ۔سر زمین پراور ٹانگیں آسمان کی طرف ہوگئیں لیکن یہ ہماری بھول تھی۔یہ توکمرسے اٹھتی درد کی لہر نے عقدہ کھول دیا کہ ”گھوڑے میاں کو ہماری بات پسند نہیں آئی“ ہم پھر خودکو سہلاتے ہوئے قریب ہوئے اورپہلے جملے پرمعذرت کرنے کے بعد پھر سے گویاہوئے اورکہا ” یار تم توخواہ مخواہ ہی محسوس کرگئے “ وہ ہنہناتے اور دندناتے ہوئے لہجے میں بولا ” خواہ مخواہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ،پھردوں ایک لات“ یہ خواہ مخواہ بکنے والا کام آپ کی پارلیمنٹ میں ہوتاہوگا ہمارے ہاں نہیں، ہم خواہ مخواہ بکنے والے نہیں بلکہ ہم بکتے ہیں تو اپنی حیثیت، اوقات کے مطابق “گویا بات کھل گئی، اچانک وہی منڈی مویشیاں کادلال پسینے پسینے بھاگتادوڑتاآپہنچا۔ پھر اس نے ہمیں لنگڑاتے ، خود کوسہلاتے دیکھ کرکہا ”لگتاہے مجھے آنے میں دیرہوگئی“ آپ نے اس بار خریدنے کیلئے غلط جگہ کاانتخاب کرلیا ہے، یہ گھوڑوں کی منڈی ہے اگرآپ نے یہاں ”گائے کی فرمائش کی “ یاپھر ”بکنے کی بات کہی “تونتیجہ کچھ بھی ہوسکتاہے “ لیکن اسے ہماری حالت سے اندازہ ہوگیاتھا کہ ہم یہ نتیجہ بھگت چکے ہیں۔ وہ اسی گھوڑے کے قریب ہوااورچمکارتے ہوئے کہا ” تمہیں سیاست کی منڈی میں لے جاؤں“ وہ فوراً ہی غصے میں آگیا اور اس سے پہلے کہ ”دانشور“ کو دولتی جھاڑتا، دانشور نے ہاتھ جوڑدئیے اور کہا ’#’یار میں تو مذاق کررہاتھاوہاں تو ”عادتاً نظرآنے والے گھوڑے ہی ملتے ہیں تم تواصلاًنسلاً ہی گھوڑے ہو“ گھوڑے نے ہنہناتے ہوئے غصیلے لہجے میں کہا ”بھول میں نہ رہنا، ہم عادتاً ،نسلاً ،اصلاًگھوڑے ہی ہیں “ ہم ضرور خریدے اوربیچے جاتے ہیں مگر”بکاؤ مال “ نہیں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد ثقلین رضا کے کالمز
-
سرکاری حج عمرے
جمعہ 31 مئی 2019
-
انصاف، حقوق کی راہ میں حائل رکاوٹیں
جمعرات 27 دسمبر 2018
-
قبرپرست
جمعہ 31 اگست 2018
-
محنت کش ‘قلم کامزدور
جمعہ 2 مارچ 2018
-
باباجی بھی چلے گئے
اتوار 28 جنوری 2018
-
پاکستانی سیاست کا باورچی خانہ اور سوشل میڈیا
بدھ 1 نومبر 2017
-
استاد کو سلام کے ساتھ احترام بھی چاہئے
ہفتہ 7 اکتوبر 2017
-
سیاستدان برائے فروخت
منگل 22 اگست 2017
محمد ثقلین رضا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.