
مذہبی طبقہ کے ہاتھوں پاکستان کا اغوا؟؟؟؟
ہفتہ 12 ستمبر 2015

محمد ثقلین رضا
(جاری ہے)
گویا والدین غلط ہوگئے اور ان کی اولاد صحیح۔
ہمارے ایک جاننے والے ہیں ان کے دادا جی سے اس وقت ملاقات ہوئی جب وہ بیماری کی حالت میں تھے، اس جاننے والے نے خواہش ظاہر کی کہ آپ ان سے مل لیجئے ہوسکتاہے کہ تاریخ کے حوالے سے وہ آپ کی رہنمائی کرسکیں باتوں باتوں میں انہوں نے کئی قسم کے انکشافات کئے، قیام پاکستان سے قبل ہونیوالے بڑے بڑے اجتماعات میں پاکستان کامطلب کیا ،لاالہ الا للہ“ کے نعروں کی تصدیق کی، قائد اعظم کے حوالے سے بھی بتایا ، گوکہ وہ قائد اعظم سے مل نہیں پائے مگر ہزاروں کے اجتماع میں انہوں نے قائد اعظم کو دیکھاضرور تھا۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان کوسیکولر، لبرل سٹیٹ بنانے کے خواہشمندوں کے نزدیک کیا مادر پدر آزاد معاشرہ کاقیام ہی ہے یا پھر ان کے نظریات آگے کہیں د ور تک جاتے دکھائی دیتے ہیں؟ یقینا اس کاجواب سبھی کے علم میں ہے کہ جن لوگوں کے روٹی ٹکڑوں پریہ لوگ پل رہے ہیں وہ ہرآنیوالے دن کے ساتھ ”ہل من مزید“ کی صدا بھی بلند کرتے ہیں۔ اسی صدا کے پس منظر ان کی اپنی خواہشات بھی کارفرماہیں۔
ہم نے خود کئی ایسی ہی این جی اوز کے پروگراموں میں شرکت کے بعد یہ محسوس کیا (بلکہ اس کا اظہار بھی اپنے ساتھیوں سے کردیا ) کہ آنیوالے وقتوں میں یہ بلا ہمارے گلے یوں پڑے گی کہ چھٹکا را مشکل ہوجائیگا۔اسی گلے پڑی بلا کا ہی اثر ہے کہ آج کا نوجوان واضح طورپر یہی کہتادکھائی دیتاہے کہ پاکستان کاقیام ایک مذہبی ریاست کے طور پر عمل میں نہیں آیا۔
اس پروپیگنڈہ سے ہٹ کر ایک بات ضرور کہیں گے کہ پشاور آرمی سکول کے واقعہ کے بعد قوم کے اندر ایک نیا جذبہ ، نیا جوش دیکھنے میں آیا اور سب سے بڑھ کرمستقبل میں پاکستان کی باگ ڈور سنبھالنے والی نئی پود میں ایک نئی جہت دکھائی دے رہی ہے اس کااظہار دو ایک قومی ایام کے موقع پر ہوچکا ہے ۔یقینا یہ امر بھی پاکستان کو لبرل ، سیکولر ریاست دیکھنے کے خواہشمندوں کیلئے صف ماتم ثابت ہوا ہے۔
ہمیں یاد ہے کہ بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے بعد جب اٹل بہاری واجپائی ایک سرکاری تقریب میں تلوار لہرا لہرا کر پاکستان کو دھمکیاں دے رہے تھے تو اس وقت پاکستان میں ہرشہری پریشان دکھائی دیا ۔ اپنی ذات کاغم کسی کو نہیں تھا فکر تھی تو صرف یہی کہ ایک بے غیرت دشمن سے پالا پڑا ہے جو لاتوں کا بھوت ہے اور باتوں سے نہیں مانے گا ۔ اس وقت کسی این جی اوز کو سڑک پر احتجاج کرنے کی جرات نہیں ہوئی کہ اگر پاک بھارت جنگ چھڑی تو لاکھوں لوگ مرجائیں گے ، مگر جونہی پاکستان نے ایٹمی دھماکے کئے تو پھر بلوں میں چھپے لوگ منظر عام پر آگئے۔ڈاکٹرخان کا پتلا جلایاگیا ۔ مردہ باد کے نعرے گونجتے رہے ۔گویا انکی خوشیاں پر گھڑوں پانی پھر گیا ۔ یہ بات بھی ثابت ہوگئی کہ انہیں بھارتی دھماکوں کی تو خوشی تھی لیکن پاکستان کے دھماکے ان کی موت کا کام کرگئے
پاکستان کے قیام کے حوالے سے جاری زہریلے پروپیگنڈہ میں اب کی بار ایٹم بم بھی شامل ہوگئے ہیں اور بڑے ہی تواتر کے ساتھ کہاجارہاہے کہ کھانے کو روٹی نہیں مگر ایٹم بم ضرور ہے، دہشتگرد ی سے لاکھوں لوگ مر گئے مگر ہم اپنے ہی ایٹم بم کی حفاظت کرتے رہ گئے، اب تو یہاں تک بات آن پہنچی ہے کہ جنگ لاکھوں لوگوں کو لے ڈوبتی ہے اس کا فائدہ بھارت کو ہوگا نہ پاکستان کو ․․․ یقینا ہمارے سمیت پاکستان کا ہربچہ بچہ جنگ کے خلاف ہے لیکن جب دشمن للکار رہاہو اور پھرملکی استحکام کو خطرات لاحق ہوں تو پھر کیا غاروں میں چھپ کر ہی اپنی حفاظت کاانتظام کیاجائے؟ یقینا امن کی خواہش ہر پاکستان کو ہے لیکن بھارت کے معاملے میں کوئی بھی پاکستان یہ سوچ نہیں رکھتا کہ پاکستان اس ازلی دشمن ملک کے سامنے گھٹنوں کے بل جھک جائے یہ سوچ البتہ غیر ملکی ٹکڑوں پر پلنے والی این جی اوز کی ضرور ہے جن کا مطمع نظر ہی آنیوالی نسل کے ذہن میں زہربھرنا ہے کہ پاکستان ایک سیکولر ریاست تھا جسے مذہبی طبقہ نے ”اغوا“ کرلیا ہے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
محمد ثقلین رضا کے کالمز
-
سرکاری حج عمرے
جمعہ 31 مئی 2019
-
انصاف، حقوق کی راہ میں حائل رکاوٹیں
جمعرات 27 دسمبر 2018
-
قبرپرست
جمعہ 31 اگست 2018
-
محنت کش ‘قلم کامزدور
جمعہ 2 مارچ 2018
-
باباجی بھی چلے گئے
اتوار 28 جنوری 2018
-
پاکستانی سیاست کا باورچی خانہ اور سوشل میڈیا
بدھ 1 نومبر 2017
-
استاد کو سلام کے ساتھ احترام بھی چاہئے
ہفتہ 7 اکتوبر 2017
-
سیاستدان برائے فروخت
منگل 22 اگست 2017
محمد ثقلین رضا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.