
جس کی بھینس اُسی کی لاٹھی
اتوار 4 جون 2017

محمد ثقلین رضا
لوگ کہتے ہیں نہال ہاشمی خود نہیں بولا بلکہ اسے ”بولنے “ کو کہاگیا بلکہ باقاعدہ ڈائریکشن دی گئی کہ کیا کیاجملے کس کس انداز میں بولنے ہیں، یہ کیا بات ہوئی، آخر لیڈر ہیں الٹی سیدھی بات پر سمجھا اور ڈانٹ بھی سکتے ہیں ،ا ب میاں جی براہ راست یہ کام کیوں کرنے لگے؟ اگر کسی ”اور “ نے ہاشمی کے کان میں کھسر پھسر کرکے کہہ بھی دیا کہ ”تم نے فلاں فلاں کو چتاؤنی دینی ہے “ تو پھر اس میں میاں جی کا کیاقصور یا باقی جماعت کیسے ذمہ دار ہوگئی؟؟ کیا کہا ، کیا کہا؟؟ پھر سے کہنا؟؟ ”’اچھا ڈان لیکس کا معاملہ “ وہ بھی ایسے ہی تھا کہ اس کہانی کو لکھنے کامقصد کچھ اور تھا اور سمجھنے والے کسی اور راستے پر لے گئے ، اس میں بھی نام آیاتو کس کا ؟؟ اس کاجس کے نام سے بہت سے لوگوں کی زبانیں جل جاتی ہیں، اب بھلا وزیراعظم کی صاحبزادی کو کیاپڑی ہے کہ وہ ایسے معاملات میں ٹانگ اڑاتی پھریں یہ کام اگر ”کسی “ اورکے اشارے پر ”کسی “ اور نے کردیا اور ذمہ دار بزرگ وزیر قرار پائے اور ان کی چھٹی ہوگئی تو معاملہ ختم سمجھاجانا چاہئے تھا کیونکہ حکومت تو اپنے حصے کی ”بزرگ قربانی“ دان کرچکی ہے۔
(جاری ہے)
صاحب پہلے بھی کہہ دیا ہے کہ آخر حکومت کا ڈنڈا ہاتھ میں ہوتو سارے معاملات اپنے ہی ہوتے ہیں یہ ملک ،یہ عوام ،یہ ادارے ، یہ اوپر،نیچے دائیں بائیں بسنے والے لوگ ، اشیا سبھی کچھ ڈنڈے کی زد میں ہوتا ہے کیا قوم اتنی بھولی ہے کہ اسے پتہ نہیں کہ بیس کروڑ عوام کے ووٹوں سے ملنے والا ڈنڈا کتنامضبوط اور طاقتور ہوتا ہے ظاہرہے کہ یہ اپنی لمبائی چوڑائی کے حساب سے جب حرکت میں آتا ہے تو پھر کئی پاؤں تلے آکر اگر کچلے بھی گئے تو بھلا حکمرانوں کیا قصور ہوتاہے؟؟
کچھ لوگ ہیں کہ آج بھی ”جس کی لاٹھی اس کی بھینس “کامقولہ ذہن میں نقش کئے دوسرے لوگوں کے کانوں میں انڈیلنے کی کوشش کررہے ہیں، ارے صاحب وہ زمانہ گیا جب لاٹھی کے ذریعے بھینس ہانکی جاتی تھی اب بھلا بھینس کیسے برداشت کرسکتی ہے کہ اتنے بڑے وجود کو چھوٹی سی لاٹھی کے ذریعے ہانکاجائے ، یاتو لاٹھی بھی اس کے جسمانی ہیئت کے مطابق ہونی چاہئے یا پھر لاٹھی کو بھینس کے تابع ہوناچاہئے کہ ”جس کی بھینس اسی کی لاٹھی“ یار ایک تو آپ لوگ ناں؟؟؟؟ بس کیا کہیں اب بھلا بھینس کا حکومت یاحکمرانوں سے کیا تعلق؟ آپ لو گ بھی خواہ مخواہ ہی بات کا بتنگڑبنالیتے ہو ،اگر عوام نے اقتدار کی بھینس مسلم لیگ والوں کے سپرد کرہی دی ہے اور پھر ہمارے کہے ہوئے محاورے ”جس کی بھینس اسی کی لاٹھی “ کے مصداق ڈنڈا بھی اب حکومت کے ہاتھ آگیا ہے ۔سو ڈنڈا بھی ہے اوربھینس بھی، تو فکر کس بات کی، اب حکومت یا حکومت والے چاہے مغرب کی طرف چلائیں یامشرق کی طرف، شمال کو جائیں یاجنوب کو ،سڑکیں بنائیں یا پل یا پھر ٹرینیں چلائیں یابسیں،آپ کو کیا؟؟ آخر عوام کا دیاہوا مینڈیٹ ہے، چپ چپ چپ ۔ مزید نہ بولنا کیونکہ تمہارے اس طرح سے بولنے پر ”جمہوریت کو خطرہ لاحق ہونے لگتا ہے“ کیا کہا ”کہاں ہے جمہوریت ؟اوہ میرے خدا کیا کہہ رہے ہو ،آمریت ،وراثت؟؟ یار عجیب ڈھونگی آدمی ہو، یہی تو جمہوریت ہے اسی کو تو جمہوریت ہی کہتے ہیں ہاں اگر میاں جی کی بیماری میں ان کی بیٹی نے ایک دواجلاسوں کی صدارت کرہی لی اور اباجی کی کرسی پر بیٹھ ہی گئی تو پھر ”رولا“ کیوں ڈالتے ہو، کم ازکم باپ کے عہدے اور کرسی پر اولادکاکچھ نہ کچھ حق تو ہوتاہے، ایویں ای خواہ مخواہ رولا نہ ڈالاکرو،اس میں بھلا جمہوریت کو کیاتکلیف؟؟؟؟کیا کہا کیا کہا؟؟؟؟؟حکومت پر الزام نہ لگاؤ تمہیں پتہ نہیں کہ پارلیمنٹ کاوجود خطرے میں پڑجاتاہے، جمہوریت کی جان کانپنے لگتی ہے اورتم لوگ ہو کہ ہربار فوج کو ”زندہ باد “ کہہ کر کانپتی جمہوریت کوقبرتک پہنچاناچاہتے ہو، کیوں جمہوریت کو نقصان پہنچاناچاہتے ہو پارلیمنٹ سب سے بڑا ادارہ ہے ، کیا کہا؟؟ میاں جی نہیں جاتے پارلیمنٹ؟؟ ارے واہ ان کی مرضی، جب جی چاہے گا پارلیمنٹ جائیں گے آخر بالادست پارلیمنٹ ان کی بالادستی میں جو ہے، ابھی کہاہے ناں جس کی بھینس اسی کی لاٹھی۔ سو چپ کرکے سوجاؤ اگلے سال اٹھ کر ووٹ دینے جانا اور پھر نعرہ لگانا”اک واری فیر․․․․․․․․․․․․․․․․․․․“
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد ثقلین رضا کے کالمز
-
سرکاری حج عمرے
جمعہ 31 مئی 2019
-
انصاف، حقوق کی راہ میں حائل رکاوٹیں
جمعرات 27 دسمبر 2018
-
قبرپرست
جمعہ 31 اگست 2018
-
محنت کش ‘قلم کامزدور
جمعہ 2 مارچ 2018
-
باباجی بھی چلے گئے
اتوار 28 جنوری 2018
-
پاکستانی سیاست کا باورچی خانہ اور سوشل میڈیا
بدھ 1 نومبر 2017
-
استاد کو سلام کے ساتھ احترام بھی چاہئے
ہفتہ 7 اکتوبر 2017
-
سیاستدان برائے فروخت
منگل 22 اگست 2017
محمد ثقلین رضا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.