جُگنویابِچُھو؟

جمعرات 12 دسمبر 2019

Muhammad Sohaib Farooq

محمد صہیب فاروق

کمرہ جماعت میں اپنے ہم مکتب ساتھی سے نشست پربیٹھنے پرتکرارکرنے والے طالبعلموں اوراسی طرح کسی بڑی جماعت کے طالبعلم کاکسی چھوٹی جماعت کے طالبعلم کوتنگ کرنایاپیٹنامجھے بہت خوفزدہ کردیتاہے میں ایسے طلباء کے رویے کوبہت حساسیت سے دیکھتاہوں اورانہیں اس پرمختلف طریقوں سے تنبیہ کرتاہوں بالخصوص جب سکول ایجوکیشن مکمل کرنے کے بعدطلباء فارغ ہورہے ہوتے ہیں توانہیں اپنی اگلی کالج اوربعدازاں یونیورسٹی کی منزل پرگامزن ہونے سے پہلے میں ان سے دردمندانہ التماس کرتاہوں کہ عزیزطلباء کالج ویونیورسٹی کی دنیامیں قدم رکھنے کے بعدخودکوطالبعلم ہی سمجھنااوراپنے سینئیرززکوعزت جبکہ جونئیرزپرشفقت کرناکسی کافریق مت بننا،دوسروں پررعب ودبدبہ ڈالنے سے تم ان کے دل میں شایداپنی ھیبت قائم کرنے میں کامیاب ہوجاؤلیکن تم ان کی نظروں میں گِرجاؤگے تم خودکواونچاسمجھ رہے ہوگے لیکن یادرکھناتم ذلت کی پستیوں میں جاگروگے ۔

(جاری ہے)

اگلی صفوں میں اگربنامبارزت ودرآندازی کے جگہ مل جائے توبہت اچھا وگرنہ پچھلی صفوں میں اخلاص وللہیت کے ساتھ محنت کرتے رہنا۔کوئی تم سے الجھے بھی توہنس کراس کوٹال دیناجاہل کی جہالت کاگالی کی بجائے کنارہ کشی سے مقابلہ کرنا۔اپنازوربازومنوانے کاجذبہ درندوں کی صفت ہے نہ کہ ابن آدم کی ۔خدائے بزرگ وبرتر کاارشادہے غصہ کوپینے والے اورمعاف کرنے والے میرے پسندیدہ لوگ ہیں
رحمةللعالمین ﷺایک جماعت کے پاس سے گزرے جوکُشتی کررہے تھے آپ نے فرمایاکیاہورہاہے ؟توبتلانے والے نے بتلایاکہ فلاں آدمی جس سے بھی کُشتی کرتاہے اسے پچھاڑدیتاہے ارشاد ہواکیامیں تمہیں اس سے زیادہ طاقتورکے بارے نہ بتلاؤں ؟فرمایاکسی آدمی نے غصہ دلانے والی بات کی تووہ اپنے غصے کوپی گیاپس اس پرغالب آگیااپنے شیطان پرغالب آگیااوراپنے ساتھی کے شیطان پرغالب آگیا،
آج ساری دنیاکافساد لڑائی جھگڑاصرف اپنی چوھدراہٹ کودوام بخشنے کے لئے ہے سکول ،کالج اوریونیورسٹی سے شروع ہونے والی بدمعاشی وحکمرانی کاجذبہ آگے چل کرمختلف شعبہ ہائے زندگی میں خودکوبزورشمشیرمنوانے کاحوصلہ دیتاہے اورپھرموت تک یہ ذلیل جذبہ رکنے کانام نہیں لیتااپنے خُبث باطن اورسیاہ کاری کی تسکین کے لئے یہ تمام اخلاقی حدیں عبورکردیتا ہے چونکہ اس کی طبیعت ومزاج میں روزاول سے ٹیڑھاپن ہوتاہے اس لئے اس کاشعبہ چاہے جتنا معززہووہ اس کی بری فطرت کو نہیں بدل سکتا بلکل ایسے جیسے کسی نیک دل وخداترس آدمی نے بچھوکاپانی سے نکال کراپنی ہتھیلی پررکھا توا س بدبخت نے اپنے محسن کے ہاتھ پرڈس لیاجس پراس نے کہاارے بدبخت میراتوکچھ خیال کرتوا س کاجوان تھا کہ یہ ڈسنامیری فطرت وسرشت میں شامل ہے لہذاہم اگرچاہتے ہیں کہ ہمیں انسان دوست افراددستیاب ہوں جوانسانوں سے بڑھ کرجانوروں سے بھی حسن سلوک کریں تواس کے لئے ابتداء ہی سے ہمیں ان کی تربیت پرخصوصی توجہ دینی چاہیے ہماراتعلیمی نظام اندھیری رات میں چراغاں کرنے والے ”جُگنو“پیداکرے ناکہ سانپ اوربِچھو۔

سانپ اوربچھو کواس سے کوئی سروکارنہیں ہوتاکہ وہ محسن کوڈس رہاہے یادشمن کوصحتمندکویابیمارکو،غریب کو یاامیرکو۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :