
”عوامی اور حکومتی کمبی نیشن“
منگل 30 جون 2015

ممتاز امیر رانجھا
(جاری ہے)
امراء کے گھر،گاڑی اور پیشاب خانے تک میں ACچالو ہوتا ہے۔24گھنٹے نان سٹاپ بجلی چالو ہوتی ہے۔امراء کی بہت کم تعداد غریبوں کے حالات جاننے گھر سے باہر نکلتی ہے۔ان کے آگے پیچھے خدمت گاروں کی لائنیں لگی ہوتی ہیں۔یہ زندگی کو خدانخواستہ جنت سمجھ کے عیاشی میں مصروف ہوتے ہیں،انہیں اپنے ملازم،ڈرائیور،خاکروب اور خانساماں کی بھوک پیاس اور بدحالی کا قطعی اندازہ نہیں ہوتا اور اگر ہوتا بھی ہے تو شاید ان کے لئے وقت نہیں ہوتا۔جنکو اللہ تعالیٰ کی طرف سے سب ملا ہے ان کے لئے شکر ضروری ہے۔ہم تو کہتے ہیں کہ امراء بھی اس گرمی سے ڈر جائیں اور سمجھ جائیں کہ یہاں سے جانے کے بعد اگلے جہان کی گرمیوں کا سامنا ہوگا۔وہاں اعمال اچھے ہوئے تو سب کچھ ملے گا اور خدانخواستہ گناہوں کے وزن زیادہ ہو گئے تو نہ کوئی خدمت گار ہو گا،نہ ان کے پاس جہان کے ڈالر ہونگے اور نہ ہی اس جہان کی عیاشیاں ہونگی ۔دنیا کی گرمی سے ستر گنا زیادہ گرمی کا سامنا ہوگا۔اگلے جہان میں سیاستدان،وزیر ،بادشاہ،رعایا اور ملازم سب کو اپنی اپنی نیکیوں سے مقام ملیں گے۔جس کے پاس زیادہ نیکیاں ہونگی وہ بادشاہ ہوگا اور اس جہان فانی کا بادشاہ اگر گناہ گار ہو گا تو وہ دنیا کے کتوں سے بھی بدتر ہوگا۔
ابھی رمضان میں ہی دیکھ لو کہ مسلمان دکاندار،تاجر اور کاروباری حضرات کیسے لوٹ مار کر رہے ہیں۔سال کی کمائی ایک مہینے میں بنانے کا ٹارگٹ ہوتا ہے۔ہم لوگ خدانخواستہ اس بات پر ایمان ہی نہیں رکھتے کہ جو رزق ہمارے حق میں اللہ تعالیٰ نے لکھا ہے وہ ہر حال میں ملے گا۔اللہ کے بندوں جب رزق جائز طریقے سے ملے گا تو ناجائز اقداماٹ اٹھانا ضروری ہیں کیا؟کیوں اپنی دنیا و آخرت خراب کرتے ہو؟کیوں اپنے لئے عذاب الٰہی کو دعوت دیتے ہو۔ایسا کماؤ کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے انسان آپ سے خوش ہو جائیں۔تھوڑا کمائیں یار لیکن ستھرا کمائیں۔آپ کو عوام کی دعائیں ملیں۔ پھر دیکھنا یہی دعائیں دنیا و آخرت میں آپ کی فلاح کا سبب بن جا ئیں۔
جس بیوی،جس بچے اور جس بہن بھائی کے لئے ہم حرام حلال کمانے کا اہتمام کرتے ہیں۔اگلے جہان جا کر یہی حرام کمائی ہمارے گلے کا طوق بن جائے گی۔وہاں رشتے ناطے بے کار ہونگے،نفسا نفسی کا دور ہو گا۔اگلے جہاں سب کو اپنی اپنی پڑی ہو گی۔ماں باپ کا احترام کرنیوالے کامیاب و کامران ہونگے۔والدین کی بے حرمتی کرنیوالے ناکام و نامراد ہونگے۔والدین کو اف تک نہ کہنے کا حکم ہے لیکن ہم والدین کو کیا کچھ نہیں کہتے؟ کتنے والدین اور بھائی بہن ہیں جواپنوں کے ناروا سلوک کی وجہ سے ایدھی ویلفئیر اداروں میں رہائش پذیر ہیں یا جہنوں نے اپنا مستقبل داؤ پر لگا کر بیگانوں کے ہاتھوں اپنے آپکو ان کا نوکر بنا رکھاہے۔حقوق فرائض کے اسباق ہم سب نے محض کتابوں سے رٹ رکھے ہیں لیکن ان پر عمل پیرا ہونا شاید ہمارا شعار نہیں رہا۔اخلاقی طور پر ہم سارے اپنی جھولی فضائل سے بھرنے کے عادی ہو چکے ہیں دوسرے کے بارے میں سوچنے کی سردردی بھلا کون لیتا ہے اور دراصل یہی خرابی ہمارے لئے برائی کا اہم سبب ہے۔ہر وقت سوچو اور سب کے لئے سوچو۔ہر وقت ہر کسی کے لئے اچھا کرو اچھا سوچو۔
کراچی میں پیپلز پارٹی کی خواہش ہے کہ قائم علی شاہ اپنی نااہلی کے باوجود بس قائم رہے کیونکہ اس کی وجہ سے ان کا دانہ پانی چل رہا ہے۔بجلی کی کمی کا ذمہ دار سندھ حکومت وفاقی حکومت پر ڈالتی ہے اور وفاقی حکومت کے الیکڑک کو اس پر گناہ گنار ظاہر کرتی ہے۔ہم تو کہتے ہیں سندھ حکومت اور وفاق دونوں ذمہ دار ہیں۔حکومت چاہے جس کی ہو عوام کو ہر حال میں ریلیف ہی ملنا حکومتوں کی کامیابی ہوتا ہے۔ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالنے سے نہ تو مسائل حل ہوتے ہیں اور نہ ہی عوام کے دکھوں کا مداوا ہوتا ہے۔بہترین کام یہ ہے کہ مل جل کر ایسا ماحول بنایا جائے کہ عوام کی دہلیز پر ہر سہولت دکھائی دے۔ دوسری طرف ایم کیو ایم اتنے خطرناک الزامات کے باوجود اس چکر میں ہے کہ عوام کو مزید بے وقوف بنا کر حکومت کے خلاف اکسایا جائے۔حکومت اور فوج کو ڈاج دینے کے چکر میں کبھی الطاف حسین کچھ ڈرامہ کرتے ہیں ،کبھی کچھ ڈرامہ کرتے ہیں۔پاکستان کو کئی سالوں سے دہشت گردی کا سامنا ہے۔اس سارے خراب ماحول کو بہترین کرنے کے لئے اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ حکومتی اور عوامی کمبی نیشن بنایا جائے،یہ کمبی نیشن کراچی کے علاوہ پورے پاکستان میں ہونا چاہیئے۔عوام اپنی سطح پر صدقہ خیرات اور زکٰوة سے مستحقین کی امداد کرے اور حکومت عوام کی خدمت کے لئے تاریخ ساز اقدامات اٹھائے۔سورج کی گرمی کو بجھانے کے لئے انسانی دلوں کی حرارت کافی ہے،ہر مسلمان اگر درست اسلامی طریقوں سے چلنا شروع کر دے تو یقین کریں پاکستا ن ارض جنت بن جائے ۔عوامی سکھی اور خوش حال ہو جائے۔جنت محض چند قدم پر ہے اس کے لئے قربانیاں دینا سیکھ تو جائیں۔ہاں اگر ہر کوئی محض اپنی عیاشیوں کے لئے سرگرم عمل رہا تو خدانخواستہ جہنم کی آگ ہمارا مقد ر بن سکتی ہے۔حتی الوسیع کوشش کریں کہ جنت آپ کا مقدر بن جائے،اس جنت میں دنیاوی عوام و خواص کو کوئی فرق نہیں ہوگا وہاں آپکی نیکیاںآ پ کو عوام و خواص بنائیں گی،جس کی نیکیاں زیادہ ہونگی وہ زیادہ معتبر ہوگا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ممتاز امیر رانجھا کے کالمز
-
”سٹیزن پورٹل اور عوام کے مسائل“
ہفتہ 26 جون 2021
-
”ایس او پی کی دھجیاں“
جمعہ 30 اپریل 2021
-
”جیسی کرنی ویسی بھرنی“
منگل 5 نومبر 2019
-
اتنی لوٹا کریسی،خدا خیر کریسی
منگل 22 اکتوبر 2019
-
کشمیری مسلمانوں کی آخری آس
جمعرات 15 اگست 2019
-
”اب تربوز رُل رہا ہے“
منگل 18 جون 2019
-
” دودھ نکالنے والا فارمولا“
بدھ 1 مئی 2019
-
”نقشے سے ہندوستان مٹ بھی سکتا ہے“
پیر 4 مارچ 2019
ممتاز امیر رانجھا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.