ڈیجیٹل پاکستان اور عوامی شعور
ہفتہ 7 دسمبر 2019
(جاری ہے)
گویا اس دنیا کا ریموٹ آپ کے ہاتھ میں آگیا ہو۔
گذشتہ روز وزیر اعظم پاکستان نے اپنی ٹیم کے ساتھ ڈیجیٹل پاکستان وژن منصوبہ کا اعلان کیا،جس کی سب سے اہم بات رضا باقر کے خطاب کے علاوہ تانیہ ایدروس کا خطاب تھا جو کہ پاکستانی نژاد امریکی شہری ہے،سنگاپور میں دنیا کی معروف کمپنی گوگل کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر تھی،لیکن بقول ان کے جہانگیر ترین نے انہیں پاکستان میں آکر پاکستان کی خدمت کے لئے موٹیویشن دی تو میری حب الوطنی نے انگڑائی لی اور میں مستعفیٰ ہو کر پاکستان میں آگئی۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کو ڈیجیٹلائز کرنے کے بے شمار فوائد ہونگے،سب سے بڑا فائدہ تو یہی ہوگا کہ ہم میں یہ احساس محرومی ختم ہو جائے گا کہ ہم کسی سے کم مایہ و کم تر قوم ہیں۔دوسرا یہ کہ ہم اس عمل کے ذریعے پوری دنیا سے روابط میں آجائیں گے،جس کی ایک مثال پاکستان میں موجود ادارہ نادرا ہے کہ جس کی رجسٹریشن اور ڈیجیٹل کے عمل سے ہم پوری دنیا سے لنک ہو گئے ہیں،نادرا کا جاری کردہ ایک ڈیجیٹل نمبر ہمیں پوری دنیا سے جوڑ دیتا ہے،اس عمل سے ٹرانسپیرنسی ہر اس ادارے میں آجائے گی جہاں رشوت،بدعنوانی اور کرپشن کا ڈھیرا تھا،اور سب سے بڑھ کر جو ڈاکٹر تانیہ نے اعداد وشمار دئے جو میری طرح بہت سے پاکستانیوں کوورطہ حیرت میں ڈال دیں گے کہ تین ٹریلین روپیہ صرف پیپر پر ضائع ہو جاتا ہے ،جس کا اگر ہم نصف بھی بچانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تواس کا مطلب ہے ہم بہتری کی طرف گامزن ہو گئے ہیں،بچوں کو اگر ہم پاکستان میں ہی کالج اور یونیورسٹی لیول تک ڈیجیٹل ہنر میں کامیاب بنا دیں گے تو اس کا مطلب ہے ہم اپنی نسل کو وہ اعتماد مہیا کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے جس کی مدد سے وہ دنیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر سکیں گے۔نہ صرف اعتماد میں اضافہ کا باعث ہوگا بلکہ بیرون ملک کسی بھی یونیورسل یونیورسٹی میں امتحان اور داخلہ میں بھی ہمارے طلبہ کے لئے آسانی پیدا ہو جائے گی۔اس کے علاوہ پاکستان کو ڈیجیٹلائز کرنے کے جو بڑے فوائد حاصل ہوں گے ان میں سرفہرست اداروں میں کرپشن کا خاتمہ ہو جائے گا،رشوت میں کمی،دلال سسٹم اور ناجائز منافع خوری کا بھی خاتمہ ہو جائے گا۔اس لئے کہ اس عمل سے لوگ اس قابل ہو جائیں گے کہ گھر بیٹھے ہی وہ بلوں کی ادائیگی سے لے کر خدمات کے حصول کو اپنے فون اور کمپیوٹر کو ممکن بنا لیں گے۔یعنی وقت کی بچت،اور تاریخ شاہد ہے کہ جن قوموں نے وقت کی نبض کو پہچانا،قدر کی اور وقت کے ساتھ چلنا سیکھ لیا انہیں قوموں نے دنیا میں اپنا نام،مقام اور وقار بنایا ہے۔لہذا ہم پاکستانی بھی اگر چاہتے ہیں تو خاص کر نوجوان نسل کو اس عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہئے تاکہ دورِ جدید کے مسائل کا مقابلہ کیا جا سکے،لیکن یہ سب اتنا بھی آسان نہیں ہوگا کیونکہ تھیوری اور عملی کام میں بڑا فرق ہوتا ہے۔اصل مسئلہ عملی اطلاق کا ہوگا اور اس سلسلہ میں حکومت کو ہوم ورک کئے بغیر عملی اقدام نہیں اٹھانے چاہئے ،اطلاق سے قبل یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ پاکستان کی شرح خواندگی کیا ہے اور اس میں نوجوانوں،بزرگوں،خواتین کی شرح کیا ہے،وہ افراد جو ڈیجیٹل ایپ کے استعمال سے واقفیت یا اس کا عملی اطلاق چاہتے ہوں گے ان میں پڑھے لکھے افراد کتنے ہیں،اس مسئلہ کے حل کے لئے حکومت وقت کو قبل از وقت قلیل مدتی ورک شاپس اور تربیتی کورسز کروانے چاہئے تاکہ ڈیجیٹل پاکستان کو حقیقی معنوں میں عملی اطلاق سے بہتر اور خوش حال پاکستان کی تاسیس قرار دیا جا سکے،کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ خوش حال پاکستان،بہتر پاکستان،اسلامی پاکستان،سب سے پہلے پاکستان اور سرسبز پاکستان کی طرح کہیں ڈیجیٹل پاکستان بھی دودھ کا ابال ثابت نہ ہو۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مراد علی شاہد کے کالمز
-
برف کا کفن
بدھ 12 جنوری 2022
-
اوورسیز کی اوقات ایک موبائل فون بھی نہیں ؟
منگل 7 دسمبر 2021
-
لیڈر اور سیاستدان
جمعہ 26 نومبر 2021
-
ای و ایم اب کیوں حرام ہے؟
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
ٹھپہ یا بٹن
جمعہ 19 نومبر 2021
-
زمانہ بدل رہا ہے مگر۔۔
منگل 9 نومبر 2021
-
لائن اورکھڈے لائن
جمعہ 5 نومبر 2021
-
شاہین شہ پر ہو گئے ہیں
جمعہ 29 اکتوبر 2021
مراد علی شاہد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.