
میرے محافظ
منگل 7 جنوری 2020

مراد علی شاہد
(جاری ہے)
فرانکیا کے مشہور شہنشاہ شارلیمین نے کہا تھا کہ ”فوج نہ تو کبھی شکست کھاتی ہے اور نہ ہی کبھی ہتھیار ڈالتی ہے تب تک جب تک اسے یقین رہتا ہے کہ اس کے پیچھے ایک محبت کرنے والی قوم موجود ہے“اسی جذبہ ،عقیدہ اور فلسفہ کے پیچھے ہمارا یقین کامل مانند تب و تاب خورشیدہونا چاہئے کہ ملک پاکستان کی افواج بھی ہم میں سے ہے اور ہم عوام قانونی ،آئینی دائرے میں رہتے ہوئے ان کے ساتھ ہر اس محاذ پر شمشیر بکف ہیں جہاں انہیں ہماری ضرورت درپیش ہے۔عوام اور افواج کا ایک دوسرے کے لئے جذبہ احترام آج کی بات نہیں ہے،ہر عظیم جرنیل،بادشاہ،شہنشاہ اسی فلسفہ پر عمل پیرا ہو کرکامیابی کی منزلوں کو چھوا کرتے تھے،جیسے کہ اشوک دی گریٹ جو کہ چندر گپت موریہ کاپوتا تھا جس نے موریہ سلطنت کی وسعت میں اہم کردار ادا کیا اس کی سب سے مشکل اور آخری جنگ کلنگا کی لڑائی تھی،کلنگا جو کہ موجودہ اڑیسہ اور شمالی آندرا پردیس پر مشتمل علاقہ تھا ،کلنگا کا راجہ اننتھا بذات خود عسکری مشاق اور جنگی چالوں کا ماہر تھا،اشوک اور اننتھا کے درمیان ایک فیصلہ کن معرکہ ہوا جس میں اشوک دی گریٹ نے کثیر فوج کی مدد سے فتح یاب ہوا۔اشوک دور حکومت میں یہ واحد معرکہ تھا جس میں مخالفین کی طرف سے اشوک کو سب سے زیادہ مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔اور یہی لڑائی تھی جس نے اشوک کی زندگی کو یکسر بدل کر بھی رکھ دیا یعنی جب جنگ کے خاتمہ پر اشوک نے میدان کارزار کا معائنہ کیا تو ہر سو لاشوں کے انبار اور تعفن زدہ ماحول دیکھ کر ہی فیصلہ کیا کہ آج کے بعد کوئی جنگ نہیں ہوگی اور ساتھ ہی اس نے اپنی دو لاکھ فوج کو بھی آزاد کردیا۔دولاکھ فوج کی مستقل چھٹی پر موقع پرست وزرا کی ایک جماعت نے اشوک کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ اگر ہمارے پاس فوج نہیں ہوگی تو ہم دشمن کا کیسے مقابلہ کریں گے جس کے جواب میں اشوک نے اپنے تاریخی کلمات کہے کہ”پہلے میری ریاست کی حفاظت میری دو لاکھ فوج کیا کرتی تھی اب بیس لاکھ عوام میری ریاست کی حفاظت کرے گی“
عوام بھی ملک کے لئے تب ہی اپنے آپ کو قربان کرنے کے لئے تیار ہوتی ہے جب اسے یقین ہو چلا ہوتا ہے کہ ہماری افواج سرحدوں پر چاق وچوبند ہے،الحمد للہ مجھے فخر ہے کہ میں اس ملک کا باسی ہوں جس کی افواج ہمہ تن،ہمہ وقت مستعد وتوانا اور ہر پہلو باہوش وباخبر ہونے کے ساتھ ساتھ کمر بستہ ہے کہ دشمن کا کوئی ابھی نندن آئے تو اس کے ساتھ وہ کرگزرے کہ پھر کبھی ادھر کا رخ بھی نہ کرے۔لیکن کبھی کبھی میں اپنوں کے رویوں سے سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہوں کہ ایسے حضرات جو اپنے ہی ملک کی افواج کے بارے میں درشت وہتک آمیز کلمات کہہ جاتے ہیں کیا انہیں اس ملک میں رہنے کا کوئی حق حاصل ہونا چاہئے،ہمیں اپنی فوج کے ساتھ کندہ سے کندہ ملانا چاہئے چہ جائیکہ ہم اپنوں کو دشمنوں کی صفوں میں صف آرا ہوتے دیکھیں۔اگر ہم سب ایک ہی پیج ہوکر باہم دست وبازو بن جائیں تو میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کرے گا،انشا اللہ۔خاص کر موجودہ خطہ کی صورت حال کا اگر جائزہ لیا جائے تو ایران امریکہ کشیدگی کے بعد میڈیا پر ایک محاذ کھل چکا ہے کہ ہماری فوج کو کیا اقدامات کرنا چاہئے،ہمیں کس کا ساتھ اور کیوں دینا چاہئے؟ہماری افواج کا حالیہ کشیدگی میں اپنا کردار کس طرح سے ادا کرنا چاہئے ،چونکہ ہماری افواج بہت پیشہ ور ہے اسلئے ہائی کمان بہتر سمجھتی ہے کہ انہیں کس طرح سے اپنا کردار ادا کرنا ہے،ہمیں صرف اپنی افواج کی پشت پر کھڑے ہونے کی یقین دہانی کرانی ہے۔اس لئے کہ اگر چہاراطراف دشمن پیدا کر لئے جائیں تو قوموں کی بقا مشکل ہو جاتی ہے۔لہذا ہمیں اپنی بقا،حب الوطنی،اور پاکستان کی خاطر سیاست چمکانے کی بجائے باہم متحد ہوکردنیا کو دکھائیں کہ ہمارے سیاسی نظریات میں بھلے اختلافات ہیں لیکن ملکی وقار اور بقا کے لئے ہم ایک ہیں،کیونکہ اگر افواج پاکستان ہماری محافظ ہے تو ہم بھی ان کے محافظ ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مراد علی شاہد کے کالمز
-
برف کا کفن
بدھ 12 جنوری 2022
-
اوورسیز کی اوقات ایک موبائل فون بھی نہیں ؟
منگل 7 دسمبر 2021
-
لیڈر اور سیاستدان
جمعہ 26 نومبر 2021
-
ای و ایم اب کیوں حرام ہے؟
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
ٹھپہ یا بٹن
جمعہ 19 نومبر 2021
-
زمانہ بدل رہا ہے مگر۔۔
منگل 9 نومبر 2021
-
لائن اورکھڈے لائن
جمعہ 5 نومبر 2021
-
شاہین شہ پر ہو گئے ہیں
جمعہ 29 اکتوبر 2021
مراد علی شاہد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.