
اب کچھ کر دکھانا ہے
جمعہ 24 ستمبر 2021

مراد علی شاہد
(جاری ہے)
قصہ کچھ اس طرح سے ہے کہ ایک دن چھوٹی عمر میں ہی اپنے صاحب حیثیت پڑوس کے بچے سے کھیل رہی تھی کہ ایسے میں گھر کی مالکن نے انہیں دیکھ لیا۔اب ظاہر ہے کہ مادام تو ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتی تھی تو اسی بنا پر اس کے کپڑے گندے اور سر کے بال گردو غبار سے اٹے ہوئے تھے۔آسودہ حال ماں نے بچی کو ڈانٹے ہوئے گھر سے نکال دیا ۔کہ خبردار اگر دوبارہ ایسی حالت میں تم میرے بیٹے کے ساتھ کھیلنے کے لئے آئی۔مادام کیوری نے اپنے گھر کی راہ لی اور دل میں کچھ کرنے کے عزم کو آتش کی بھٹی پر چڑھا دیا۔اس نے اپنے آپ کو ایک کمرے میں مقفل کر لیا ،وہی کمرہ اس کی لیبارٹری اور سب کچھ تھا۔پھر کیا تھا کم وبیش بارہ سال کے عرصہ کے بعد جب اس نے اپنے آپ کو دنیا کے سامنے جانے کے قابل کیا تو وہ ایک ایسی سائنسی ایجاد کی موجد تھی جس سے دنیا کی زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں لیکن وہ خود زیادہ عرصہ حیات کی رنگینیوں سے محظوظ نہ ہو سکی۔
نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کا دورہ کی منسوخی اور انگلینڈ کی ٹیم کا دورہ کرنے سے انکار ہر پاکستانی کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔کرکٹ کے شائقین پر تو جیسے بجلی ہی کوند پڑی کہ ایک طویل عرصہ کے بعد کوئی ٹیم ملک کے دورہ کے لئے راضی ہوئی تھی اور وہ بھی دنیائے سیاست کی بھینٹ چڑھ گیا۔وزیر اعظم پاکستان سے پاکستان کرکٹ ٹیم سے ملاقات اور چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ راجی رمیض کے بیانات ،ٹیم مورال بڑھانے کے لئے کافی ہیں۔کہ
”اب ٹیم کو کچھ کر کے دکھانا ہے“
واقعی اگر یہی عزم پاکستانی کھلاڑیوں میں پیدا ہو جائے کہ انہیں کچھ کر کے دکھا نا ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ کرکٹ کے ان سب خداؤں کو منہ توڑ جواب مل جائے گا۔گویا اب پاکستان کی عزت و توقیر پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہاتھ میں۔دونوں عہدیداران کی ملاقات اور بیانات کا مقصد کھلاڑیوں کی خوبیدہ صلاحیتو ں کو مہمیز کرنا ہے۔کیونکہ میدان میں جوہر دکھانے اور کچھ کرنے کا عزم تو کھلاڑیوں کے ہاتھ میں ہے،گراؤنڈ سے باہر بیٹھے کسی شخص کے پاس نہیں ہے۔یہ بھی قائدانہ صلاحیتوں کی عکاسی ہوتی ہے کہ اپنے ماتحت کی کمزوریوں کو ان میں جذبہ بیدار کرتے ہوئے اس قابل بنا دینا کہ اسے خود پتہ چل جائے کہ مجھ میں کون سی صلاحیتیں پوشیدہ ہیں جنہیں بیدار کرنے کی مجھے ضرورت ہے۔میں بطورمدرس خود بھی اپنے طلبہ و طالبات میں مضمر و خوابیدہ صلاحیتوں کو بیدار اکثر ایسے کرتا ہوں کہ ایک کلاس میں بچوں سے کہا کہ اگر کوئی بھی طالب علم میرے مضمون میں سو فی صد نمبر حاصل کرے گا میں اسے بہترین ریستوران میں کھانا کھلا ؤں گا۔یقین جانئے دو بچوں نے سو فی صد نمبر حاصل کئے،لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر عہدیداران کے علاوہ قومی سطح پر کوئی ایسی مہم چلائی جائے کہ جس سے کرکٹ کھلاڑیوں میں احساس پیدا ہو جائے کہ وہ گیارہ کھلاڑیوں کی ایک ٹیم نہیں بلکہ بائیس کرور عوام ان کے پیچھے کھڑے ہیں۔کیونکہ ٹیم نہ تو وزیراعظم کی ہے نہ کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کی ہے۔ٹیم پورے پاکستان کی ہے۔اس لئے پورے پاکستان کو بجائے تنقید برائے تنقید کے ،محض توصیف و تکریم سے ہی انہیں نوازنا چاہئے۔یقین جانئے اگر قوم کا ہر فرد اپنی ٹیم کے ساتھ ہونے کی یقین دہانی کروا دے تو ٹیم کا ہر کھلاڑی اپنی طور پر ایک نہیں بلکہ ایک” پاکستان “بن کر کھیلنے لگے گا۔یہی کرکٹ ٹیم کو بحران سے نکالنے کا ایک حل ہے۔یعنی صرف ٹیم کو ہی نہیں ہماری قوم کو بھی کچھ کر دکھانا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مراد علی شاہد کے کالمز
-
برف کا کفن
بدھ 12 جنوری 2022
-
اوورسیز کی اوقات ایک موبائل فون بھی نہیں ؟
منگل 7 دسمبر 2021
-
لیڈر اور سیاستدان
جمعہ 26 نومبر 2021
-
ای و ایم اب کیوں حرام ہے؟
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
ٹھپہ یا بٹن
جمعہ 19 نومبر 2021
-
زمانہ بدل رہا ہے مگر۔۔
منگل 9 نومبر 2021
-
لائن اورکھڈے لائن
جمعہ 5 نومبر 2021
-
شاہین شہ پر ہو گئے ہیں
جمعہ 29 اکتوبر 2021
مراد علی شاہد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.