اب کچھ کر دکھانا ہے

جمعہ 24 ستمبر 2021

Murad Ali Shahid

مراد علی شاہد

مادام کیوری فکس اور کیمسٹری میں نوبل انعام یافتہ خاتون سائنسدان جس نے دنیا ئے طب میں radioactivity theory سے انقلاب برپا کردیا۔اب کتنے ہی سمال سکیل ملازمین ہیں جو اس ایجاد سے اپنے آپ کو محفوظ کر کے مریضوں کے ایکسرے کر کے ان کی جان بچانے کا باعث بنتے ہیں۔لیکن یہ ایجاد ایک دن میں نہیں ہوئی ،اس کے پیچھے بارہ سال کی محنت مضمر ہے۔

لیکن یہ مثال بھی ان لوگوں کے لئے مشعل راہ ہے جو زندگی میں کچھ کر کے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈالنے کا عزم صمیم رکھتے ہیں،ہماری جیسی قوم تو جب بھی بارہ سال کی مثال دے گی یہی کہے گی کہ دیکھو رانجھے کو اس نے بارہ سال ہیر کی بھینسیں چرائی تب کہیں اس کی ملاقات ممکن ہو سکی۔کیا فلسفہ ہے کہ ایک شخص عالم شباب میں قیمتی بارہ سال ایک عورت کے پیچھے ضائع کر دیتا ہے اور ہم اس کی مثال ایسے پیش کرتے ہیں جیسے اس نے کائنات کو تسخیر کر لیا ہو۔

(جاری ہے)

خیر مادام کیوری کو اپنی تھیوری اور ایجاد کے لئے بارہ سال کا عرصہ محض ایک طعنہ کے سبب اپنی لیبارٹری میں ہی گزارنے پڑے۔
قصہ کچھ اس طرح سے ہے کہ ایک دن چھوٹی عمر میں ہی اپنے صاحب حیثیت پڑوس کے بچے سے کھیل رہی تھی کہ ایسے میں گھر کی مالکن نے انہیں دیکھ لیا۔اب ظاہر ہے کہ مادام تو ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتی تھی تو اسی بنا پر اس کے کپڑے گندے اور سر کے بال گردو غبار سے اٹے ہوئے تھے۔

آسودہ حال ماں نے بچی کو ڈانٹے ہوئے گھر سے نکال دیا ۔کہ خبردار اگر دوبارہ ایسی حالت میں تم میرے بیٹے کے ساتھ کھیلنے کے لئے آئی۔مادام کیوری نے اپنے گھر کی راہ لی اور دل میں کچھ کرنے کے عزم کو آتش کی بھٹی پر چڑھا دیا۔اس نے اپنے آپ کو ایک کمرے میں مقفل کر لیا ،وہی کمرہ اس کی لیبارٹری اور سب کچھ تھا۔پھر کیا تھا کم وبیش بارہ سال کے عرصہ کے بعد جب اس نے اپنے آپ کو دنیا کے سامنے جانے کے قابل کیا تو وہ ایک ایسی سائنسی ایجاد کی موجد تھی جس سے دنیا کی زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں لیکن وہ خود زیادہ عرصہ حیات کی رنگینیوں سے محظوظ نہ ہو سکی۔


نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کا دورہ کی منسوخی اور انگلینڈ کی ٹیم کا دورہ کرنے سے انکار ہر پاکستانی کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔کرکٹ کے شائقین پر تو جیسے بجلی ہی کوند پڑی کہ ایک طویل عرصہ کے بعد کوئی ٹیم ملک کے دورہ کے لئے راضی ہوئی تھی اور وہ بھی دنیائے سیاست کی بھینٹ چڑھ گیا۔وزیر اعظم پاکستان سے پاکستان کرکٹ ٹیم سے ملاقات اور چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ راجی رمیض کے بیانات ،ٹیم مورال بڑھانے کے لئے کافی ہیں۔

کہ
”اب ٹیم کو کچھ کر کے دکھانا ہے“
واقعی اگر یہی عزم پاکستانی کھلاڑیوں میں پیدا ہو جائے کہ انہیں کچھ کر کے دکھا نا ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ کرکٹ کے ان سب خداؤں کو منہ توڑ جواب مل جائے گا۔گویا اب پاکستان کی عزت و توقیر پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہاتھ میں۔دونوں عہدیداران کی ملاقات اور بیانات کا مقصد کھلاڑیوں کی خوبیدہ صلاحیتو ں کو مہمیز کرنا ہے۔

کیونکہ میدان میں جوہر دکھانے اور کچھ کرنے کا عزم تو کھلاڑیوں کے ہاتھ میں ہے،گراؤنڈ سے باہر بیٹھے کسی شخص کے پاس نہیں ہے۔یہ بھی قائدانہ صلاحیتوں کی عکاسی ہوتی ہے کہ اپنے ماتحت کی کمزوریوں کو ان میں جذبہ بیدار کرتے ہوئے اس قابل بنا دینا کہ اسے خود پتہ چل جائے کہ مجھ میں کون سی صلاحیتیں پوشیدہ ہیں جنہیں بیدار کرنے کی مجھے ضرورت ہے۔

میں بطورمدرس خود بھی اپنے طلبہ و طالبات میں مضمر و خوابیدہ صلاحیتوں کو بیدار اکثر ایسے کرتا ہوں کہ ایک کلاس میں بچوں سے کہا کہ اگر کوئی بھی طالب علم میرے مضمون میں سو فی صد نمبر حاصل کرے گا میں اسے بہترین ریستوران میں کھانا کھلا ؤں گا۔یقین جانئے دو بچوں نے سو فی صد نمبر حاصل کئے،لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر عہدیداران کے علاوہ قومی سطح پر کوئی ایسی مہم چلائی جائے کہ جس سے کرکٹ کھلاڑیوں میں احساس پیدا ہو جائے کہ وہ گیارہ کھلاڑیوں کی ایک ٹیم نہیں بلکہ بائیس کرور عوام ان کے پیچھے کھڑے ہیں۔

کیونکہ ٹیم نہ تو وزیراعظم کی ہے نہ کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کی ہے۔ٹیم پورے پاکستان کی ہے۔اس لئے پورے پاکستان کو بجائے تنقید برائے تنقید کے ،محض توصیف و تکریم سے ہی انہیں نوازنا چاہئے۔یقین جانئے اگر قوم کا ہر فرد اپنی ٹیم کے ساتھ ہونے کی یقین دہانی کروا دے تو ٹیم کا ہر کھلاڑی اپنی طور پر ایک نہیں بلکہ ایک” پاکستان “بن کر کھیلنے لگے گا۔یہی کرکٹ ٹیم کو بحران سے نکالنے کا ایک حل ہے۔یعنی صرف ٹیم کو ہی نہیں ہماری قوم کو بھی کچھ کر دکھانا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :