
حامد میر تجھے سلام
پیر 21 اپریل 2014

نبی بیگ یونس
(جاری ہے)
میں جیو ٹی میں ان کے ساتھ تقریباً ڈیڑھ سال سے ہوں، اس سے پہلے بھی ایک اخبار میں چار سال ان کے ساتھ رہا، جیو ٹی وی میں انکی کیپیٹل ٹاک ٹیم کا حصہ ہونے کی وجہ سے ان سے کافی قریب ہوں۔ میں نے اتنا نڈر ، بے باک، جرات مند ،کھرا، سچا ، دیانتدار اور اپنے پیشے کے ساتھ مخلص شائد ہی کسی کو دیکھا ہو۔ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ حامد میر صاحب کو کافی عرصے سے دھمکیاں مل رہی تھیں اور انہیں اپنے قریبی حلقوں کی طرف سے یہ بھی کہا جارہا تھا کہ وہ دبئی سے اپنا ٹاک شو کریں۔ ہم بھی انہیں بار بار اپنی نقل و حرکت تھوڑا محدود کرنے کا مشورہ دیتے رہے۔ لیکن وہ کوئی اور نہیں بلکہ حامد میر ہیں، وہ ہمیشہ مسکراکر کہتے رہے اللہ خیر کرے گا!۔ اس ملک کی صورتحال ایسی ہے کہ سچ بولنا سب سے بڑا چیلنج بن چکا ہے، کسی رپورٹرکو خبر دینے سے پہلے کئی بار سوچنا پڑتا ہے کہ اس خبر سے کھلنے والے راز کا نتیجہ کیا ہوگا، کسی اینکرپرسن کو بات کرنے یا کسی مسئلے پر روشنی ڈالنے سے قبل متعدد بار سوچنا پڑتا ہے کہ زبان کھولنے کے نتیجے میں اسکی زندگی کو کن خطرات کا سامنا ہے۔ اسلام آباد میں لاپتہ افراد کے لواحقین نے پارلیمنٹ کے سامنے ڈی چوک پر دھرنا دیا تو یہ حامد میر ہی تھے جنہوں نے لائیو ٹاک شو کیا اور لاپتہ افراد کے لواحقین کی آواز کے ساتھ آواز ملا کر اس گھمبیر مسئلے کو اجاگر کیا۔ دیگر اینکر پرسنز ڈر کے مارے چپ رہے۔اس کے بعد بلوچستان کے لاپتہ افراد کے رشتہ داروں نے کوئٹہ سے اسلام آباد تک لانگ مارچ کیا تو یہ لانگ مارچ کئی ہفتوں تک جاری تھا ، تمام پاکستانی میڈیا چینلز نے چپ ساد لی، کیونکہ ہمارے ملک کے کچھ ادارے انکی کوریج نہیں چاہتے تھے۔ لیکن دلیر حامد میر نے نہ صرف اپنی ٹیم کو کوریج کیلئے بھیجا بلکہ اس لٹے پھٹے قافلے کے بارے میں جس میں خواتین اور معصوم بچے بھی تھے، اپنے کالموں اور ٹاک شو میں بار بار ذکر کرتے رہے۔ یہ قافلہ جب اسلام آباد پہنچا تو انہوں نے ماما قدیر بلوچ ، ایک لاپتہ ڈاکٹر مجید بلوچ کی بیٹی فرزانہ بلوچ ایک لاپتہ بھائی کی بہن اور دو کم سن بچوں کو اپنے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں بلایا ، انکی آواز نہ صرف عام شہریوں بلکہ ارباب اختیار تک پہنچائی اور اپنے اختتامی کلمات میں بلوچوں کو لاپتہ کرنے والوں سے واضح الفاظ میں کہا کہ جن لوگوں کو آپ دہشت گرد کہتے ہو وہ یہ معصوم بچے ، خواتین اور یہ بزرگ ماما قدیر بلوچ ہیں!
حامد میر کا ایک ہی قصور ہے وہ یہ کہ وہ غلط کو غلط کہتے ہیں اور اس کے خلاف آواز بلند کرنے سے نہیں گھبراتے ۔ وہ ہمیشہ یہی کہتے رہے کہ سچ کی خاطر جان بھی چلی جائے تو کوئی با ت نہیں۔ وہ موت سے بھی نہیں ڈرتے، کہتے ہیں کہ زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ جن خطرات کا حامد میر کو سامنارہا اگر کسی اور کواس قدر شدید خطرہ لاحق ہو وہ کب کا ملک چھوڑ کر راہ فرار اختیار کر چکا ہوتا لیکن حامد میر نہ ملک سے بھاگے، نہ خاموش رہے اور نہ ہی جھوٹ کو بے نقاب کرنے کی اپنی دلیرانہ پالیسی سے منہ موڑا۔وہ اپنی ضمیر کی آواز دنیا تک پہنچاتے رہے۔
حامد میر نے آج پہلی مرتبہ موت کو قریب سے نہیں دیکھا، اس سے پہلے بھی انہیں کار بم حملے میں قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔ انہیں مختلف موقعوں پر دھمکیاں بھی ملتی رہیں، آج کل بھی وہ دھمکیوں کی زد میں تھے۔ انہوں نے2003میں اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر عراق پر امریکی حملے کی کوریج کی، 2003میں ہی پاکستانی قبائلی علاقوں پر فوجی کارروائیوں پر خصوصی پروگرام کیا،اسرائیل کی جانب سے اردن پر حملے کی براہ راست کوریج کی اور کئی دیگر محازوں پر صحافتی فرائض انجام دیتے رہے۔ وہ گولیوں کی گن گرج میں لائیو بیپر دیتے رہے اور گولیوں کی آوازسے زیادہ حامد میر کی آواز میں گونج سنائی دیتی ہے۔ حامد میر لاپتہ افراد کی آواز ہیں، صحافیوں کے علمبردار ہیں، جمہوریت کے علمبردار ہیں، بے زبانوں کی آواز ہیں، بے آسروں کا آسرا ہیں۔ حامدمیر کو دھکی انسانیت کی طرف سے روزانہ ہزاروں کی تعداد میں ای میلز، ٹویٹس اور خطوط ملتے ہیں جنہیں پڑھ کر وہ کافی رنجیدہ ہوتے ہیں، کئی لوگوں کی مختلف طریقوں سے مدد بھی کرتے ہیں،لیکن اس کا چرچا نہیں کرتے۔ اس ملک کو جس کو کئی چیلنجز کا سامناہے حامد میر کی بہت ضرورت ہے، یہاں کے دکھی عوام، لاپتہ افراد، مظلوم لوگوں کیلئے انکی زندگی بہت اہمیت کی حامل ہے۔حامد میرجیت گئے، انکے دشمن شکست کھا چکے ہیں، حامدمیر پر حملہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ کہ دشمن کے پاس حامدمیر کے سچ کو دبانے کی کوئی دلیل نہیں، وہ دلائل سے حامد میر کا سامنا کرنے میں ناکام رہے اس لئے انہوں نے یہ بزدلانہ اقدام کیا۔ حامد میر تجھے سلام، اللہ آپ کو جلد صحت یاب کرے اور آپ کی آواز پہلے سے زیادہ موثر انداز میں گرجتی رہے،آمین!
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
نبی بیگ یونس کے کالمز
-
سچا جھوٹ
جمعہ 29 نومبر 2019
-
وزیراعظم کا کیا قصور؟
ہفتہ 15 جون 2019
-
شہید پاکستانی
جمعہ 22 مارچ 2019
-
نیا پاکستان
اتوار 5 اگست 2018
-
حامد میر سے شجاعت بخاری تک
منگل 19 جون 2018
-
سپائی کرونیکلز اورسابق جاسوس سربراہان
جمعہ 8 جون 2018
-
ایسے تو نہیں چلے گا
جمعہ 10 فروری 2017
-
چوہے اور جیو نیوز
ہفتہ 5 نومبر 2016
نبی بیگ یونس کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.