سچا جھوٹ

جمعہ 29 نومبر 2019

Nabi Baig Younas

نبی بیگ یونس

ایک بادشاہ نے ایک عام شخص کو کسی غلطی پر پھانسی کی سزا سنائی۔ سزا پانے والے شخص کو جب بچنے کی کوئی صورت نظر نہ آئی تو غصے میں بادشاہ کو خوب برا بھلا کہا۔ بادشاہ کو اس غریب کی زبان سمجھ نہیں آرہی تھی اور اپنے مشیروں وزیروں سے استفسار کیا کہ یہ شخص کیا بول رہا ہے۔ ایک وزیرایک دم بولا ،جناب یہ آپ کی تعریف کررہا ہے۔ ایک اور وزیر جو پہلے وزیر سے حسد کررہا تھا بادشاہ کو بتادیا ، جناب وزیر صاحب جھوٹ بو رہے ہیں، یہ شخص آپکی تعریف نہیں بلکہ آپ کو برا بھلا کہہ رہا تھا۔

بادشاہ نے کہا چونکہ پہلے وزیر نے جھوٹ بھلائی اور خیر کیلئے بولا اور اس کے جھوٹ بولنے کا مقصد ایک انسان کی زندگی بچانے کیلئے تھا، لیکن دوسرے وزیر کا سچ بدی کیلئے تھا اس لیے اب دوسرے وزیر کو پھانسی ہوگی۔

(جاری ہے)


کاش کہ ہماری حکومت اور حکومتی اہلکار بھی خیر اور بھلائی کیلئے جھوٹ بولتے لیکن ان کا ہر جھوٹ بدی، بغض ، لالچ اور انتقام کیلئے ہوتا ہے۔

حکومتی اہلکاروں سے جب پوچھا جاتا ہے کہ وزیراعظم نے کہا تھا سائیکل پر آفس جایا کروں گا، وزیراعظم ہاوٴس کو یونیورسٹی بناوٴں گا، سب سے مختصر کابینہ رکھوں گا، اخراجات کم سے کم کروں گا، ایک کروڑ نوکریاں اور دس لاکھ گھروں کی تعمیر کروں گا، ڈالروں کی بھرمار کروں گا وغیرہ تو وہ کہتے ہیں الیکشن میں یہ سیاسی نعرے ہوتے ہیں۔ چلیں الیکشن تو جیت گئے، اب آپ کے کندھوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوئی ہے اب قوم سے خدا را سچ تو بولیں۔

وزیراعظم عمران خان اقتدار میں آنے سے پہلے قوم کو غلط اعداد و شمار دیتے تھے اب وزیراعظم بننے کے بعد کوئی ایک سچ تو قوم کے سامنے بولیں۔
حکومت کی غلطیوں اور جھوٹ سے حکومت کو کم لیکن ملک اور قوم کو زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے۔ حکومت کو نہ صرف ایک جھوٹ چھپانے کیلئے جھوٹ پر جھوٹ بولنے پڑتے ہیں بلکہ اس کو جو ہزیمت اٹھانا پڑرہی ہے اس پر اسے شرمندگی بھی نہیں ہوتی۔

ابھی آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ سپریم کورٹ میں آیا تو حکومت کی لیگل ٹیم نے ہر جھوٹ کا سہارا لینے کی کوشش کی، کبھی ایک سمری اور کبھی دوسری اور کبھی تیسری سمری لاتے رہے لیکن جھوٹ کے پاوٴں نہیں ہوتے۔ جبکہ کوئی بچہ بھی آئین کا آرٹیکل 243پڑھے تو پتہ چلتا ہے اس میں آرمی چیف کی توسیع یا دوبارہ تعیناتی کا ذکر نہیں ہے۔ لیکن اٹارنی جنرل اس حد تک بھی غلط بیانی میں آگے بڑھے کہ ایک موقع پر جب عدالت کے سامنے ان کے پاس کوئی دلیل نہیں بچی تو بولے، جناب جنرل کبھی ریٹائرہی نہیں ہوتا، جس پر چیف جسٹس نے کہا اگر جنرل ریٹائر نہیں ہوتا تو کیا پینشن بھی نہیں لیتا؟ پھر ایک موقع پر کہا آرمی چیف کوئی بھی ہوسکتا ہے، تو چیف جسٹس نے کہا تو پھر آپ کو بھی لگا سکتے ہیں!
اس سے پہلے نوازشریف کے بیرون ملک علاج کا معاملہ اٹھا تو عمران خان اور ان کی کابینہ کے لوگ سر عام کہتے رہے نوازشریف کی حالت واقعی بہت خراب ہے اگر وہ علاج کیلئے باہر جائیں تو حکومت کو اعتراض نہیں ہوگا۔

پھر جس دن نوازشریف کے ٹیمپلیٹس خطرناک حد تک گر گئے تو وزیراعظم عمران خان نے کابینہ کے اجلاس میں ووٹنگ کی، 25ارکان میں سے سرف 5 نے نوازشریف کے باہر جانے کی مخالفت کی بیس ارکان نے حق میں ووٹ دیا جس کے بعد نوازشریف کو باہر جانے کی اجازت دی گئی۔ اگلے روز مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے بھی پریس کانفرنس میں کہا کابینہ کے زیادہ تر ارکان نوازشریف کے بیرون ملک علاج کے حق میں تھے۔

جونہی نوازشریف لندن پہنچے تو عمران خان جو پہلے خود نوازشریف کی صحت کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے رہے نے ایک اور یو ٹرن لیا اور کہا انہیں نوازشریف کی صحت کے بارے میں انہیں شک ہے اور نوازشریف ڈرامہ کررہے تھے۔ یہ بھی کہا کہ کابینہ کے زیادہ تر ارکان نوازشریف کو باہر جانے کے حق میں نہیں تھے انہوں نے ترس کھا کر نوازشریف کو باہر جانے کی اجازت دی، اب یہاں یا تو عمران خان نے جھوٹ بولا یا فردوس عاشق اعوان نے۔

دونوں میں سے ایک نے ضرور جھوٹ بولا۔ عمران خان بار بار این آر او اور ڈیل نہ دینے کے بلند و بانگ دعوے بھی کرتے رہے اور اب بھی کررہے ہیں لیکن نواز شریف کو باہر بھیجنا این آر او نہیں تو کیا ہے؟ یہ بات بھی روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ زرداری کو بھی نوازشریف کی طرح علاج کیلئے باہر بھیجا جائے گا لیکن عمران خان چیختے رہیں گے کان کھول کر سن لو کسی کو این آر او نہیں دوں گا۔


عمران خان اور انکی حکومت کو جھوٹے دعووٴں کے بجائے حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تباہ حال معیشت کو ٹھیک کرنے پر توجہ دینی چاہیئے، مہنگائی پر قابو پانے کی کوشش کرنی چاہیئے اور قوم سے جو وعدے کیے انکی پاسداری کرنے کیلئے عملی اقدام کرنے چاہئیں۔ اگر کسی نے کرپشن کی اگر کسی نے ملک کو لوٹا وہ عدالت میں ثابت کرکے اسے سر عام پھانسی دے لیکن اس جدید دور میں عوام جھوٹ سننے کیلئے تیار نہیں۔ حکومت جھوٹ نہیں سچا جھوٹ بولتی ہے جس پر بہت سارے نادان لوگ یقین بھی کرلیتے ہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :