نیا پاکستان

اتوار 5 اگست 2018

Nabi Baig Younas

نبی بیگ یونس

پچیس جولائی کو ملک بھر میں عام انتخابات منعقد ہونے کے بعد میں ۤآنکھیں ملتا رہا کہ نئے پاکستان کی کہیں کوئی جھلک نظر آئے، میں سوچتا رہا کہ پرانے پاکسان کا تنووالا نئے پاکستان میں کسی سکول کا ہیڈ ماسٹر یا کسی تھانے کا ایس ایچ او لگا ہوگا، پرانے پاکستان کانائی نئے پاکستان میں کسی ملک  کا سفیر بن گیا ہوگا، پرانے پاکستان کا موچی نئے پاکستان میں انجینئربن گیا ہوگا۔

ایسا کچھ نہیں ہوا۔ ہاں لیکن نئے پاکستان میں کچھ نئی چیزیں ضرور دکھائی دیں جو نہ صرف چشم کشا بلکہ حیرت انگیز ہیں۔ الیکشن 2018 میں سب سے زیادہ نشستیں جیتنے والا لیڈر پرانے پاکستان میں کہتاتھا آزاد امیدوار ضمیر فروش ہیں، یہ انتخابات لڑنے کے بعد اپنی بولی لگاکر خود کو فروخت کرتے ہیں، لیکن نئے پاکستان میں وہ صاحب خود آزاد امیدواروں کاسب سے بڑا خریدار بن گیا۔

(جاری ہے)

اُس کا امیرترین دوست ہیلی کاپٹر کے ذریعے ۤآزاد امیدواروں کو ایک ایک کرکے اپنے قائد کی رہائش گاہ پہنچاتا رہا جہاں پرانے پاکستان میں ان آزاد امیدواروں کو برابھلا کہنے والا اب نئے پاکستان میں انکی بولی لگاتارہا اور منت سماجت کرکے انکی حمایت حاصل کرتا رہا۔ اِن آزاد اراکین کی طرف سے حمایت کی یقین دہانیوں کی بعد انہیں وفاقی دارلحکومت کے فائیو اسٹار ہوٹلوں میں ٹھہرایا جاتارہا جہاں انہیں نہ صرف اپنے بہترین سے بہترین کھانے اور رہائش کی سہولیات سے نوازا گیا بلکہ انہیں اپنے مہمانوں کی مہمان نوازی کی سہولیات بھی دیں گئیں۔

ہاں جی، پرانے پاکستان میں یہ ۤآزاد امیدوار بے ضمیر تھے نئے پاکستان میں یہ باضمیر ہوگئے جو بڑی تبدیلی ہے۔ اِس ملک کا متوقع وزیراعظم ایم کیو ایم کے ہمیشہ خلاف رہا، کراچی میں ایم کیو ایم کے خلاف ہی لوگوں سے ووٹ مانگتا رہا، ایم کیو ایم کو مافیا، بھتہ خور، قاتل اور نہ جانے کن القاب سے پکارتا رہا، لیکن نئے پاکستان میں انہی بھتہ خوروں اور قاتلوں سے حمایت کی بھیک مانگتا دکھائی دیا، اور بالآخر انکی ہر ڈیمانگ پوری کرنے کی انہیں یقین دہانی بھی کرائی اور ان سے نو نکات پر باضابطہ سمجھوتہ بھی کرلیا۔

پرانے پاکستان کے بھتہ خور، جرائم پیشہ اور قاتل نئے پاکستان میں راتوں رات دودھ کے دھلے بن گئے۔ پرانے پاکستان میں نوازشریف کو مودی کا یاراور بھارت سے اچھے تعلقات رکھنے کے طعنے دیئے جاتے رہے لیکن نئے پاکستان میں متوقع مزیراعظم نے اپنے وکٹری اسپیچ میں ہی بھارت سے اچھے تعلقات کی خواہش کا اظہار کیا اور مودی کو حلف برداری کی تقریب میں دعوت دینے کی خبریں بھی گردش کرتی رہیں۔

پرانے پاکستان میں تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والے ایک نااہل سیاستدان کو اڈیالہ جیل میں پابندسلاسل کردیا گیا، لیکن نئے پاکستان میں ایک امیرترین نااہل سیاست دان نہ صرف وفاق اور پنجاب میں حکومت بنانے میں پیش پیش ہے بلکہ وہ نااہل سیاستدان اہل سیاستدانوں کو سرعام خریدنے کیلئے بولی لگاتا رہا جوانتخابات جیت کرآئے ہیں۔ پرانے پاکستان میں انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگانا جائز تھا نئے پاکستان میں ناجائز بن گیا۔

پرانے پاکستان میں حضرت عمر کی مثالیں دے کر اپنے حریفوں کوپرآسائش زندگی گزارنے پر طعنےدیناروزکامعمول تھا لیکن نئے پاکستان میں اپنی عیاشیاں نہ چھوڑنا اور سینکڑوں کنال اراضی پر پھیلے گھر میں رہنا کوئی بری بات نہیں، صرف اتنا ہی نہیں بلکہ اس پرۤآسائش گھر میں لاکھوں روپے کے کتے پالنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ اب نئے پاکستان میں کوئی یہ سوال بھی نہیں کرسکتا کہ جس ملک میں کروڑوں لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنےپر مجبور ہے وہاں تبدیلی لانے کا دعویدار اور حضرت عمر کے نظام عدل کی مثالیں دینے والا لیڈر کیسے کتے پال سکتا ہے؟ پرانے پاکستان میں ڈیل کرنا حرام تھا نئے پاکستان میں سیٹیں پوری کرنے کیلئے ڈیل کرنا کیا بلکہ پاؤں پڑنا بھی جائز ہے۔

پرانے پاکستان میں اگرکوئی کسی کی بیوی کو ورگلانے یا پھسلانے کے بعد اس سے شادی کرتا تھا توخاتون کا سابقہ شوہر اس بندے کے خون کا پیاسا ہوجاتا تھا، لیکن نئے پاکستان میں جس کی بیوی کو اس کا مرید پھسلا کر اس سے شادی کرتا ہے تو خاتون کا سابقہ شوہر سابقہ بیوی کے نئے شوہر کو انتخابات جیتنے پر مبارکباد پیش کرتا ہے اور شکر کرتا ہے کہ اُس کا نام بھی کہیں کتابوں میں لکھا جائے گا کہ اس کی سابقہ بیوی کا نیا شوہروزیراعظم بن گیا تھا۔

نئے پاکستان میں اور بھی بہت کچھ متوقع ہے جو ہم دیکھتے جائیں گے اور اپنے پرانے پاکستان کو یادکرتے رہیں گے۔ اب تو نئے پاکستان میں قرضے بھی لیے جائیں گے، بھارت سے دوستی کا ہاتھ بھی بڑھایا جائے گا، امریکہ کو اپنا باس بھی سرعام تسلیم کیا جائے گا،ایشیائے ضرورت کی چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ بھی ہوگا جیسے کہ پرانے پاکستان میں ایک لیٹر دودوھ پیک 130 کا تھا نئے پاکستان میں 140 کا ہوگیا۔ آگے آگے دیکھیئے ہوتا ہے کیا ۔۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :