وزیراعظم کا کیا قصور؟

ہفتہ 15 جون 2019

Nabi Baig Younas

نبی بیگ یونس

وزیراعظم عمران خان نے گیارہ جون کو حکومت کی طرف سے ستر کھرب روپے سے زائد کا بجٹ پیش ہونے کے بعد آدھی رات کو قوم سے خطاب کیا، خطاب بڑا حیران کن تھا کیونکہ وزیراعظم نے خطاب نہ صرف عجلت میں کیا بلکہ خطاب کے دوران متعدد بار آڈیو اور ویڈیو غائب ہوگئی جسکی وجوہات کی تفصیل میں جانا یہاں میرا مقصد نہیں ۔
 وزیراعظم نے اپنے خطاب میں بڑے عاجزانہ طریقے سے پوچھا میرا کیا قصور ہے؟ وزیراعظم کا یہ سوال میرا کیا قصور ہے سن کر اندازہ ہوا وزیراعظم یا تو بہت ہی معصوم ہیں انہیں اپنے قصور کا ہی نہیں پتہ یا مسلسل ناکامیوں کے بعدلوگوں کی ہمدردیاں حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔

وزیراعظم اگر اپنا قصور جاننا چاہتے ہیں تو انہیں اس میں مددکی جاسکتی ہے۔
 جناب وزیراعظم آپ کا قصور یہ ہے کہ آپ نے مسلم لیگ ن کی حکومت کے سامنے شروع دن سے روڑے اٹکانے کا سلسلہ شروع کردیا تھا، آپ نے 13اگست 2016کو لاہور سے اسلام آبادمارچ کا آغاز کیا توحکومت کو ریڈ زون میں داخل نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی لیکن وعدہ وفا نہ کیا۔

(جاری ہے)

جناب آپ اپنے کنٹینر میں پارلیمنٹ کے سامنے پہنچ گئے تو کہا اسی کنٹینر میں رہوں گا، اسی میں جیوں گا اور مروں گا لیکن اسی رات تین بجے کے قریب اپنی لینڈ کروزر میں بیٹھ کر بنی گالہ روانہ ہوئے اور کبھی ایک رات بھی کنٹینر میں نہیں گزاری، بلکہ شام کو کنٹینر پر نمودار ہوکر شو کے خاتمے کے بعد رات ایک دو بجے واپس روانہ ہوجاتے تھے۔

 جناب آپ کا یہ قصور ہے آپ ایک رول ماڈل تھے لیکن آپ نے کنٹینر پر نامناسب زبان کو فروغ دیا اور نوجوانوں کو اچھی تربیت دینے کے بجائے انہیں تشدد پر اکسایا۔ جناب آپ کا یہ قصور ہے آپ نے وعدہ کیا کہ تحریک انصاف میں کوئی لوٹا نہیں آئے گا لیکن بعد ازاں وہی پرانے لوٹے جمع کر کے انہیں اپنی پارٹی کے اہم عہدوں پر فائز کیا۔ جناب آپ نے کہا اگر آئی ایم ایف کے سامنے بھیک مانگوں گا تو خودکشی کروں گا لیکن آپ نے بھیک تو مانگ لی۔

 آپ کا یہ قصور ہے آپ جب اپوزیشن میں تھے تو کہا کرتے تھے الزام لگانا اپوزیشن کا کام ہے حکومت صفائی پیش کرتی ہے لیکن اب آپ حکومت میں رہتے ہوئے اپوزیشن پر دن رات الزام تراشی کرتے ہیں۔ جناب آپ نے کہا تھا ماضی کی حکومتوں نے ملک کو تباہ کردیا اور آپ ملک کو ٹھیک کردیں گے لیکن آپ نے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا اور الزام سابقہ حکومتوں پر لگارہے ہیں۔

 جناب وزیراعظم آپ کا قصور یہ ہے کہ آپ نے کہا تھا وزیراعظم ہاوٴس اور گورنر ہاوٴسز کو یونیورسٹیوں میں تبدیل کروں گا لیکن وعدہ وفا نہ کیا۔ جناب وزیراعظم آپ نے کہا تھا نیا تعلیمی نظام لاوں گا، نیا پولیس کلچر متعارف کروں گا، ملک کو تبدیل کروں گا لیکن کچھ نہیں کیا۔ جناب وزیراعظم آپ نے کہا ایک کروڑ نوکریاں دوں گا اور غریبوں کیلئے دس لاکھ گھر تعمیر کروں گا لیکن وعدہ وفا نہ ہوا۔

 جناب وزیراعظم آپ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے پر ماضی کی حکومتوں پر برستے تھے اور کہا کرتے تھے پٹرول 60 روپے لیٹر سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے لیکن اب آپ پٹرول کی قیمتیں بتدریج بڑھا رہے ہیں، جناب وزیراعظم آپ کا قصور یہ ہے آپ کہا کرتے تھے بیرونی ملکوں سے اتنے ڈالر آئیں گے کہ پاکستان پر ڈالروں کی بارش ہوگی لیکن یہ بھی سچ ثابت نہیں ہوا۔

 جناب وزیراعظم آپ کا قصور یہ ہے کہ آپ نے کہا تھا ملک کو عظیم قوم بنائیں گے، راتوں رات آپ تبدیلی لائیں گے لیکن تبدیلی تو نہیں آئی لیکن ملک کا قیمہ ضرور نکلا۔ جناب وزیراعظم آپ مدینہ کی ریاست اور حضر عمر فاروق کی مثالیں دیتے ہیں لیکن مدینہ کی ریاست کا سربراہ تین سو کنال کے گھر میں نہیں رہتا تھا۔ جناب وزیراعظم آپ کا قصور یہ ہے کہ آ پ جو کہتے ہیں اس پر خود عمل نہیں کرتے۔ آپ کا کوئی بھی بیان درست ثابت نہیں ہوا ۔ جناب وزیراعظم آپ کا قصور یہ ہے کہ آپ ناکامی کے باوجود بھی اپنے عہدے پر براجمان ہیں اور قوم کی جان نہیں چھوڑ رہے ۔ 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :