
عمران خان کے خلاف مقدمہ
اتوار 15 مئی 2016

نبی بیگ یونس
(جاری ہے)
ریٹرننگ آفیسر کے طلب کرنے پر خان صاحب نوٹس پر عمل کرنے کے بجائے برطانیہ پہنچ گئے جہاں انہوں نے خود اعتراف کرلیا کہ وہ بھی ایک آف شور کمپنی کے مالک ہیں۔
وہ یہ بھی کہہ گئے کہ آف شور کمپنی رکھنا کوئی غلط کام نہیں۔ انکے اس بیان کے بعد پاناما پر شور مچانے والی اُنکی پاکستان تحریک انصاف دفاع پر آگئی۔ پارٹی کے سینئر رہنما نعیم الحق نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنے لیڈر کے بیان پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی، لیکن ایک جھوٹ بولنے کیلئے کئی جھوٹ بولنے پڑتے ہیں۔ نعیم الحق سے جب پوچھا گیا کہ عمران خان کا ذریعہ معاش کیا ہے تو انہوں نے جواب میں کہا کہ خان صاحب کا کوئی ذریعہ معاش نہیں ہے اور جو پیسے انہیں 1992 کے ورلڈ کپ میں ملے تھے ان پر ہی اب تک گزارہ کررہے ہیں۔ واہ واہ ۔۔۔پی کے 8پشاور میں پاکستان تحریک انصاف کی ناکامی نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ پاکستان تحریک انصاف کا گراف بتدریج گِرتا جارہا ہے۔ اس سے قبل 17اپریل کو کراچی میں پی ایس 115میں بھی عبرتناک ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ عمران خان بخوبی سمجھتے ہیں اگر انتخابات اپنے مقررہ وقت پر 2018میں ہوئے تو پی ٹی آئی کو کے پی کے میں بھی حکومت سے دستبردار ہونا پڑے گا۔ وہ یہی چاہتے ہیں کہ کسی طریقے سے نواز شریف کو نااہل قراردیا جائے اور قبل از وقت انتخابات ہوں تاکہ وہ چور دروازے سے حکومت میں آسکیں۔ اگر خان صاحب کو کوئی ایسا مشورہ دے رہا ہے تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے کیونکہ قبل از وقت انتخابات کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے اور نہ ہی کوئی نادید طاقت خان صاحب کو چور دروازے سے وزیراعظم بناسکتی ہے۔
ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم اپنے سوا سب کو چور اور جھوٹا سمجھتے ہیں ۔ خان صاحب کے ماضی کے جھوٹ اکثر اوقات میرے کانوں میں گونجتے رہتے ہیں۔ اگست 2014میں وہ دھرنا دینے ڈی چوک پہنچے تو اعلان کیا کہ اِسی کنٹینر میں رہوں گا اسی میں جیوں گا جب تک حکومت کا خاتمہ نہ ہو، لیکن رات تین بجے بنی گالا بھاگ گئے، اس کے بعد ایک رات بھی اُس کنٹینر میں نہیں گزاری۔ ہرروز شام کو آکر کنسرٹ نما دھرنے کو تقریر کرکے روزانہ کوئی نہ کوئی جھوٹ بولتے تھے اور واپس گھر چلے جاتے تھے۔ دھرنے کی ناکامی اور اسکے منصوبہ سازوں کے بے نقاب ہونے کے باوجود خان صاحب کو عقل نہیں آئی اور انتشار کی سیاست کا راستہ نہیں چھوڑا۔ فی الحال خان صاحب کو چاہئے کہ وہ تمام مصروفیات چھوڑ کر پشاور میں ریٹرننگ افسر کے مقدمے کا سامنا کرے اور عدالت میں حاضر ہو کر اپنی غلطی کا اعتراف کریں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
نبی بیگ یونس کے کالمز
-
سچا جھوٹ
جمعہ 29 نومبر 2019
-
وزیراعظم کا کیا قصور؟
ہفتہ 15 جون 2019
-
شہید پاکستانی
جمعہ 22 مارچ 2019
-
نیا پاکستان
اتوار 5 اگست 2018
-
حامد میر سے شجاعت بخاری تک
منگل 19 جون 2018
-
سپائی کرونیکلز اورسابق جاسوس سربراہان
جمعہ 8 جون 2018
-
ایسے تو نہیں چلے گا
جمعہ 10 فروری 2017
-
چوہے اور جیو نیوز
ہفتہ 5 نومبر 2016
نبی بیگ یونس کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.