
سوچ کے زاویے
جمعرات 10 جون 2021

ندیم اقبال خاکوانی
کلاس روم میں سناٹا طاری تھا‘ طلبا کی نظریں کبھی پروفیسر کی طرف اٹھتیں اور کبھی بلیک بورڈ کی طرف۔ وزیٹنگ پروفیسر انصاری صاحب نے ہال میں داخل ہوتے ہی بغیر ایک لفظ کہے بلیک بورڈ پر ایک بڑا سا سفید کاغذ چسپاں کردیا، اس کے بعد انہوں نے اس سفید کاغذ کے درمیان میں مارکر سے ایک سیاہ نقطہ ڈالا، پھر اپنا رخ کلاس کی طرف کرتے ہوئے پوچھا”آپ کو کیا نظر آ رہا ہے؟“سب نے ہی یک زبان ہو کر کہا”ایک سیاہ نقطہ“ پروفیسر نے مسکراتے ہوئے کہا ” حیرت ہے ! اتنا بڑا سفید کاغذ اپنی چمک اور پوری آب و تاب کے ساتھ تو تمہاری نظروں سے اوجھل ہے، مگر ایک چھوٹا سا سیاہ نقطہ تمہیں صاف دکھائی دے رہا ہے“زندگی میں کیے گئے لاتعداد اچھے کام سفید کاغذ کی طرح ہوتے ہیں جبکہ کوئی غلطی یا خرابی محض ایک چھوٹے سے نقطے کی مانند ہوتی ہے۔
لوگوں کی اکثریت دوسروں کی غلطیوں پر توجہ زیادہ دیتی ہے لیکن اچھائیوں کو نظر انداز کردیتی ہے۔
آپ کی ساری زندگی کی اچھائیوں پر آپ کی کوئی ایک کوتاہی یا کسی غلطی کا ایک سیاہ نقطہ ان کو زیادہ صاف دکھائی دیتا ہے۔درحقیقت یہ دو قسم کے انداز فکر یا مختلف سوچ کے زاویوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ایک منفی اور دوسرا مثبت۔ جن لوگوں کا انداز فکر منفی ہوتا ہے وہ صرف منفی رخ سے چیزوں کو دیکھتے جبکہ مثبت ذہن کے لوگ ہر چیز میں خیر تلاش کرلیتے ہیں۔اب سوچ کے زاویے کو ایک اور نظر سے دیکھتے ھیں۔ ایک مشہور مصنف نے اپنے مطالعے کے کمرے میں قلم اٹھایا اور ایک کاغذ پر لکھا:
گزشتہ سال میرا آپریشن ہوا اور پتا نکال دیا گیا، بڑھاپے میں ہو نے والے اس آپریشن کی وجہ سے مجھے کئی ہفتے تک بستر کا ہو کر رہنا پڑا۔
اسی سال ہی میری عمر ساٹھ سال ہوئی اور مجھے اپنی پسندیدہ اور اہم ترین ملازمت سے سبکدوش ہونا پڑا۔ میں نے نشرو اشاعت کے اس ادارے میں اپنی زندگی کے تیس قیمتی سال گزارے تھے۔
اسی سال ہی مجھے اپنے والد صاحب کی وفات کا صدمہ اٹھانا پڑا۔
اسی سال ہی میرا بیٹا میڈیکل کے امتحان میں فیل ہو گیا، وجہ اس کی کار کا حادثہ تھا جس میں زخمی ہو کر اُسے کئی ماہ تک پلاستر کرا کر گھر میں رہنا پڑا، کار کا تباہ ہوجانا علیحدہ سے نقصان تھا۔
صفحے کے نیچے اس نے لکھا؛ آہ، یہ کیا ہی برا سال تھا!!!
مصنف کی بیوی کمرے میں داخل ہوئی تو دیکھا کہ اُس کا خاوند غمزدہ چہرے کے ساتھ خاموش بیٹھا خلاؤں میں گُھور رہا تھا۔ اُس نے خاوند کی پشت کے پیچھے کھڑے کھڑے ہی کاغذ پر یہ سب کچھ لکھا دیکھ لیا۔ خاوند کو اُس کے حال پر چھوڑ کر خاموشی سے باہر نکل گئی۔ کچھ دیر بعد واپس کمرے میں لوٹی تو اس نے ایک کاغذ تھام رکھا تھا جسے لا کر اُس نے خاموشی سے خاوند کے لکھے کاغذ کے برابر رکھ دیا۔ خاوند نے کاغذ دیکھا تو اس پر لکھا تھا
گزشتہ سال میں آخر کار مجھے اپنے پتے کے درد سے نجات مل گئی جس سے میں سالوں کرب میں مبتلا رہا۔
میں اپنی پوری صحت مندی اور سلامتی کے ساتھ ساٹھ سال کا ہو گیا۔ سالوں کی ریاضت کے بعد مجھے اپنی ملازمت سے ریٹائرمنٹ ملی ہے تو میں مکمل یکسوئی اور راحت کے ساتھ اپنا وقت کچھ بہتر لکھنے کیلئے استعمال کر سکوں گا۔
اسی سال ہی میرے والد صاحب پچاسی سال کی عمر میں بغیر کسی پر بوجھ بنے اور بغیر کسی بڑی تکلیف اور درد کے آرام کے ساتھ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
اسی سال اللہ تعالیٰ نے میرے بیٹے کو ایک نئی زندگی عطا فرما دی اور ایسے حادثے میں جس میں فولادی کار تباہ ہو گئی تھی مگر میرا بیٹا کسی معذوری سے بچ کر زندہ و سلامت رہا۔
آخر میں مصنف کی بیوی نے یہ فقرہ لکھ کر تحریر مکمل کی تھی کہ :
"واہ ایسا سال، جسے اللہ نے رحمت بنا کر بھیجا اور بخیرو خوبی گزرا۔"
ملاحظہ کیجیئے: بالکل وہی حواداث اور بالکل وہی احوال لیکن ایک مختلف نقطہ نظر سے ایک مختلف سوچ سے۔ ایک بادشاہ کے سامنے چار آدمی بیٹھے تھے
1 : اندھا
2 : فقیر
3 : عاشق
4 : عالم
بادشاہ نے ایک مصرعہ کہہ دیا:
"اس لیے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں"
اور سب کو حکم دیا کہ اس سے پہلے مصرعہ لگا کر شعر پورا کرو۔
1 : اندھے نے کہا:
"اس میں گویائی نہیں اور مجھ میں بینائی نہیں،
اس لیے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں"
2 : فقیر نے کہا:
"مانگتے تھے زر مصور جیب میں پائی نہیں،
اس لیے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں"
3 : عاشق نے تو چھوٹتے ہی کہا:
"ایک سے جب دو ہوئے پھر لطف یکتائی نہیں،
اس لیے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں"
4 : عالم دین نے تو کمال ہی کردیا:
"بت پرستی دین احمد ﷺ میں کبھی آئی نہیں،
اس لیے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں"
سوچ کا زاویہ ہر ایک کا جدا ہوتا ہے، ہر کسی کا فکری انداز اسکے مطالعے، مجالست اور تربیت کی مناسبت سے ہوتا ہے. غالبا" یہی جداگانہ انداز فکر قدرت کی نعمت ھے۔
تو مختصر عرض کروں کہ زندگی خوش ذائقہ اور بد ذائقہ …… دونوں طرح کے پھلوں سے بھری ایک ٹوکری ہے ۔ یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ کن پھلوں کا انتخاب کرکے اپنی صحت کو عمدہ صحت کشید کرتے ھیں یا خراب کرتے ہیں ۔ یاد رکھیے مثبت سوچ اور مثبت رویہ ضروری نہیں کہ آپ کے تمام مسائل حل کردے لیکن مسائل سے نکلنے کا واحد حل بھی مثبت سوچ، رویہ اور مثبت طرزِ عمل ہی ہے ۔
(جاری ہے)
آپ کی ساری زندگی کی اچھائیوں پر آپ کی کوئی ایک کوتاہی یا کسی غلطی کا ایک سیاہ نقطہ ان کو زیادہ صاف دکھائی دیتا ہے۔درحقیقت یہ دو قسم کے انداز فکر یا مختلف سوچ کے زاویوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ایک منفی اور دوسرا مثبت۔ جن لوگوں کا انداز فکر منفی ہوتا ہے وہ صرف منفی رخ سے چیزوں کو دیکھتے جبکہ مثبت ذہن کے لوگ ہر چیز میں خیر تلاش کرلیتے ہیں۔اب سوچ کے زاویے کو ایک اور نظر سے دیکھتے ھیں۔ ایک مشہور مصنف نے اپنے مطالعے کے کمرے میں قلم اٹھایا اور ایک کاغذ پر لکھا:
گزشتہ سال میرا آپریشن ہوا اور پتا نکال دیا گیا، بڑھاپے میں ہو نے والے اس آپریشن کی وجہ سے مجھے کئی ہفتے تک بستر کا ہو کر رہنا پڑا۔
اسی سال ہی میری عمر ساٹھ سال ہوئی اور مجھے اپنی پسندیدہ اور اہم ترین ملازمت سے سبکدوش ہونا پڑا۔ میں نے نشرو اشاعت کے اس ادارے میں اپنی زندگی کے تیس قیمتی سال گزارے تھے۔
اسی سال ہی مجھے اپنے والد صاحب کی وفات کا صدمہ اٹھانا پڑا۔
اسی سال ہی میرا بیٹا میڈیکل کے امتحان میں فیل ہو گیا، وجہ اس کی کار کا حادثہ تھا جس میں زخمی ہو کر اُسے کئی ماہ تک پلاستر کرا کر گھر میں رہنا پڑا، کار کا تباہ ہوجانا علیحدہ سے نقصان تھا۔
صفحے کے نیچے اس نے لکھا؛ آہ، یہ کیا ہی برا سال تھا!!!
مصنف کی بیوی کمرے میں داخل ہوئی تو دیکھا کہ اُس کا خاوند غمزدہ چہرے کے ساتھ خاموش بیٹھا خلاؤں میں گُھور رہا تھا۔ اُس نے خاوند کی پشت کے پیچھے کھڑے کھڑے ہی کاغذ پر یہ سب کچھ لکھا دیکھ لیا۔ خاوند کو اُس کے حال پر چھوڑ کر خاموشی سے باہر نکل گئی۔ کچھ دیر بعد واپس کمرے میں لوٹی تو اس نے ایک کاغذ تھام رکھا تھا جسے لا کر اُس نے خاموشی سے خاوند کے لکھے کاغذ کے برابر رکھ دیا۔ خاوند نے کاغذ دیکھا تو اس پر لکھا تھا
گزشتہ سال میں آخر کار مجھے اپنے پتے کے درد سے نجات مل گئی جس سے میں سالوں کرب میں مبتلا رہا۔
میں اپنی پوری صحت مندی اور سلامتی کے ساتھ ساٹھ سال کا ہو گیا۔ سالوں کی ریاضت کے بعد مجھے اپنی ملازمت سے ریٹائرمنٹ ملی ہے تو میں مکمل یکسوئی اور راحت کے ساتھ اپنا وقت کچھ بہتر لکھنے کیلئے استعمال کر سکوں گا۔
اسی سال ہی میرے والد صاحب پچاسی سال کی عمر میں بغیر کسی پر بوجھ بنے اور بغیر کسی بڑی تکلیف اور درد کے آرام کے ساتھ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
اسی سال اللہ تعالیٰ نے میرے بیٹے کو ایک نئی زندگی عطا فرما دی اور ایسے حادثے میں جس میں فولادی کار تباہ ہو گئی تھی مگر میرا بیٹا کسی معذوری سے بچ کر زندہ و سلامت رہا۔
آخر میں مصنف کی بیوی نے یہ فقرہ لکھ کر تحریر مکمل کی تھی کہ :
"واہ ایسا سال، جسے اللہ نے رحمت بنا کر بھیجا اور بخیرو خوبی گزرا۔"
ملاحظہ کیجیئے: بالکل وہی حواداث اور بالکل وہی احوال لیکن ایک مختلف نقطہ نظر سے ایک مختلف سوچ سے۔ ایک بادشاہ کے سامنے چار آدمی بیٹھے تھے
1 : اندھا
2 : فقیر
3 : عاشق
4 : عالم
بادشاہ نے ایک مصرعہ کہہ دیا:
"اس لیے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں"
اور سب کو حکم دیا کہ اس سے پہلے مصرعہ لگا کر شعر پورا کرو۔
1 : اندھے نے کہا:
"اس میں گویائی نہیں اور مجھ میں بینائی نہیں،
اس لیے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں"
2 : فقیر نے کہا:
"مانگتے تھے زر مصور جیب میں پائی نہیں،
اس لیے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں"
3 : عاشق نے تو چھوٹتے ہی کہا:
"ایک سے جب دو ہوئے پھر لطف یکتائی نہیں،
اس لیے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں"
4 : عالم دین نے تو کمال ہی کردیا:
"بت پرستی دین احمد ﷺ میں کبھی آئی نہیں،
اس لیے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں"
سوچ کا زاویہ ہر ایک کا جدا ہوتا ہے، ہر کسی کا فکری انداز اسکے مطالعے، مجالست اور تربیت کی مناسبت سے ہوتا ہے. غالبا" یہی جداگانہ انداز فکر قدرت کی نعمت ھے۔
تو مختصر عرض کروں کہ زندگی خوش ذائقہ اور بد ذائقہ …… دونوں طرح کے پھلوں سے بھری ایک ٹوکری ہے ۔ یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ کن پھلوں کا انتخاب کرکے اپنی صحت کو عمدہ صحت کشید کرتے ھیں یا خراب کرتے ہیں ۔ یاد رکھیے مثبت سوچ اور مثبت رویہ ضروری نہیں کہ آپ کے تمام مسائل حل کردے لیکن مسائل سے نکلنے کا واحد حل بھی مثبت سوچ، رویہ اور مثبت طرزِ عمل ہی ہے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.