ایک انقلابی شخصیت ملیحہ زیدی

بدھ 18 نومبر 2020

Naeem Kandwal

نعیم کندوال

اپنے لیے تو ہر کوئی جیتا ہے مزہ تو تب ہے کہ دوسروں کے لیے بھی جیا جائے۔اِس لیے کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے ” ہے زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا“۔آج اس نفسا نفسی کے دور میں بہت کم لوگ ایسے ہیں جنہوں نے اپنی زندگی دکھی انسانیت کی بھلائی کے لیے وقف کر رکھی ہے۔ملیحہ فاظمہ زیدی ایک ایسی ہی خدا ترس اور خدمت خلق کے جذبے سے سرشار شخصیت ہیں جنہوں نے اپنی زندگی خدمت خلق کے لیے وقف کر رکھی ہے۔

ملیحہ زیدی کو بچپن میں ہی بے شمار مشکلا ت کا سامنا کر نا پڑا۔مالی حالات خراب ہونے کی وجہ سے حصول تعلیم کے لیے انھیں نامساعد حالات کا سامنا کرنا پڑا۔یہی وجہ ہے کہ ملیحہ فاطمہ زیدی نے اپنی مشکلات دیکھ کر بچپن میں ہی ضرورت مندوں اور مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کرنے کا تہیہ کر لیا۔

(جاری ہے)


ملیحہ فاطمہ زیدی ایک اعلیٰ پائے کی اسپیکر ہیں ۔انھوں نے بچپن سے ہی تقریری مقابلوں میں حصہ لینا شروع کر دیا۔

ملیحہ فاطمہ زیدی اپنی فیملی میں پہلی سٹوڈنٹ ہیں جس نے میٹرک کا امتحان A-1گریڈ میں پاس کیا۔ان کی قابلیت دیکھ کر اِن کے والد کا حوصلہ اور زیادہ بڑھا اور انھوں نے فیصلہ کیا کہ اپنی بیٹی کو تعلیم دلوانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔اِس کے بعد ملیحہ فاطمہ زیدی نے 50فیصد سکالر شپ کے ساتھ FSCکا امتحان پاس کیا ۔ملیحہ فاطمہ زیدی MBBSکرنا چاہتی تھیں لیکن اپنے والد کی خواہش کے مطابق فارمیسی میں داخلہ لیا۔

ایک ایسا وقت بھی آیا جب اِن کے پاس داخلہ فیس کے لیے مطلوبہ 42ہزار روپے بھی نہ تھے ۔اِن کے والد کے لیے یہ لمحات زندگی کے درد ناک ترین لمحات تھے لیکن اللہ تعالیٰ کی مدد اور رشتہ داروں کے تعاون سے داخلہ فیس کا بند و بست ہو گیا ۔یہ اپنی فیملی کی پہلی لڑکی تھیں جنہوں نے یونیورسٹی میں داخلہ لیا ۔انھوں نے ہمیشہ امید اور یقین کا دامن تھامے رکھا ۔

اِن کو یقین تھا کہ محنت سے سب کچھ ممکن ہے ۔
ملیحہ فاطمہ زیدی کو بچپن سے ہی ضرورتمندوں اور محتاجوں کی مدد کرنے کا شوق تھا۔اِس مقصدکو عملی جامہ پہنانے کے لیے انھوں نے غریب طلبہ و طالبات کو مفت ٹیوشن پڑھانا شروع کر دیا۔جذبہ خدمت خلق کے تحت انھوں نے ایک فلاحی تنظیم ” وائس آف ویمن“ کے ساتھ کام کرنا شروع کر دیا ۔شدید محنت اور لگن کی وجہ سے انھیں اِ س تنظیم کا Vice President بنا دیا گیا ۔

اِس کے بعد انھوں نے کئی فلاحی تنظیموں کے ساتھ کام کرناشروع کر دیا ۔اِس کے ساتھ ساتھ کئی ٹی وی چینلز پر بیت بازی اور تقریری مقابلوں میں نمایاں پوزیشن حاصل کی ۔ملیحہ فاطمہ زیدی نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی فلاحی تنظیم بنائیں گی جو کہ بہت مشکل کام تھا ۔کئی لوگوں نے اِن کو مشورہ دیا کہ یہ ناممکن ہے لیکن انھوں نے ہمت نہ ہاری اوربالآخر اپنے مقصد کے حصول میں کامیابی حاصل کی۔

آج یہ” الہادی ویلفیئر آرگنائزیشن “کی صدر اور بانی بھی ہیں ۔یہ تنظیم معاشرے کی فلاح و بہبود کے لیے بھر پور کام کر رہی ہے۔اِس تنظیم کے تعاون سے کئی غریب طلبہ و طالبات مفت تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔ملیحہ فاطمہ زیدی کہتی ہیں کہ ” میرا مقصد خدمت خلق ہے۔میں چاہتی ہوں کہ ضرورت مند ،قابل طلبہ و طالبات تعلیم حاصل کر کے ملک و قوم کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں ۔تعلیم ہر امیر غریب کا بنیادی حق ہے۔تعلیم یافتہ طبقہ ملک و قوم کی ترقی کا ضامن ہوتا ہے ۔“
ملیحہ فاطمہ زیدی نوجوان نسل کے لیے ایک رول ماڈل ہیں ۔ملیحہ فاطمہ زیدی ایک فرد نہیں بلکہ ایک سوچ کا نام ہے۔آج کے نوجوان اِن کے تجربات سے فائدہ اٹھا کر اپنی عملی زندگیوں میں انقلاب برپا کر سکتے ہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :