پنڈ دادنخان ترقی کی راہ پرگامزن

جمعہ 10 ستمبر 2021

Naeem Kandwal

نعیم کندوال

ہزاروں سالہ تاریخ کا حامل علاقہ پنڈ دادنخان قیام پاکستان کے بعد سے مسلسل نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔مورخین کے مطابق مشہور محقق و سائنسدان البیرونی نے جس مقام پر زمین کے رداس یعنی ریڈیئس کی حیرت انگیز حد تک صحیح پیمائش کی وہ پنڈ دادنخان میں واقع ہے ۔جدید آلات اور ٹیکنالوجی کے بغیرالبیرونی نے ایک ایسا تاریخ ساز کارنامہ سر انجام دیا جس پر دورِ جدید کے عالمی سائنسدان محوِ حیرت ہیں ۔

یہی وجہ ہے کہ پنڈ دادنخان کے اکلوتے ڈگری کالج اور مادرِ علمی کا نام ” گورنمنٹ البیرونی ڈگری کالج پنڈ دادنخان“ رکھا گیا ہے ۔تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن راجہ غضنفر علی خان کا تعلق بھی اِسی تاریخی سر زمین سے تھا ۔سیاحت کی دنیا کا ایک عظیم شاہکار ” کھیوڑہ سالٹ مائنز“ بھی اِسی تاریخی علاقے میں واقع ہے جو دنیا کی دوسری بڑی نمک کی کان ہے ۔

(جاری ہے)

مورخین کے مطابق پنڈ دادنخان مہا راجہ اشوک اور سکندرِ اعظم کی آمد سے قبل بھی ایک قصبے کی شکل میں آباد تھا ۔یہ ایک بہت بڑا تجارتی مرکز تھا ۔اُس زمانے میں جہلم شہر ایک چھوٹا سا گاؤں ہوتا تھا ۔قیام پاکستان کے بعد سے مسلسل نظر انداز کیے جانے والاے علاقے پنڈ دادنخان میں ترقیاتی کام زوروشور سے جاری ہیں۔ اس کا سہرا وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کے سر ہے۔

نہ صرف یہ بلکہ جلالپور کینال پروجیکٹ کی تکمیل کے بعد اس تاریخی علاقے کا شمار پنجاب کے ترقی یافتہ علاقوں میں ہوگا۔ ماضی کے نا اہل منتخب نمائندوں کی وجہ سے اس تاریخی علاقے کے لوگ پینے کے پانی جیسی بنیادی ضرورت سے محروم رہے ہیں۔
وفاقی وزیر فواد چوہدری کی انتھک کوششوں کی وجہ سے جلالپور نہر کی تعمیر کا کام زورو شور سے جاری ہے ۔پانی انسان کی بنیادی ضرورت ہے ۔

ماضی میں جہلم کے منتخب نمائندوں نے خصوصاََ پنڈ دادنخان کے لوگوں کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھا اور نہر کے وعدوں کی بدولت وو ٹ حاصل کیے۔ماضی کے منتخب نمائندوں کا دکھایا گیا نہر کا خواب موجودہ دور میں شرمندہ تعبیر ہورہا ہے ۔جلالپور نہر کا منصوبہ آج کا نہیں بلکہ قریب 121سال پرانا ہے جسے قیامِ پاکستان سے پہلے اور بعد میں مسلسل نظر اندا ز کیا جاتا رہاہے۔

ماضی میں یہ منصوبہ فائلوں کی حد تک محدود رہا۔45ارب روپے کی لاگت سے یہ منصوبہ 2024تک مکمل کیا جائیگا ۔اس سے نہ صرف 1لاکھ 70ہزار ایکڑ بنجر زمین سیرا ب ہو گی بلکہ ساڑھے 5لاکھ افراد کے پینے کے پانی کا مسئلہ بھی حل ہو گا۔پینے کے پانی کی عدم دستیابی پنڈ دادنخان کے لوگوں کے لیے بہت بڑا مسئلہ رہا ہے ۔فواد چوہدری صاحب کی کوششوں سے تحصیل پنڈ دادنخان کے کئی علاقوں کے لیے پینے کے پانی کی فراہمی کی اربوں روپے کی سکیموں کی منظوری دی جا چکی ہے ۔

اِ ن علاقوں میں یونین کونسل کندوال،احمد آباد، اتھر، گولپور ،عیسیٰ وال ،دھریالہ جالپ اور جلالپور شریف شامل ہیں۔
سڑکیں اور شاہراہیں کسی بھی ملک کی معاشی و اقتصادی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں ۔جلالپور نہر منصوبے کے بعد دوسرا بڑا منصوبہ للہ جہلم روڈ ہے جسکی منظوری دی جا چکی ہے۔ذرائع کے مطابق للہ پنڈدادنخان روڈ کا کام پہلے فیز میں ہوگا۔

اِس سے نہ صرف جہلم پنڈ دادنخان کے لوگ فائدہ اٹھائیں گے بلکہ منڈی بہاؤالدین ،سرگودھا ،خوشاب اور کشمیر کے علاقوں کے لوگ بھی اِس سے مستفید ہوں گے۔اِس بڑے منصوبے کے علاوہ چک شادی، للہ ،پننوال،دولت پور، گولپور، احمد آباد، جہلم ،دارا پور اور پنڈی سید پورمیں بھی کئی سڑکوں کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے یا اُن کی منظوری دے دی گئی ہے ۔
پنڈ دادنخان میں پاسپورٹ آفس کا قیام اور کھیوڑہ EOBIآفس کا قیام فواد چوہدری صاحب کے انقلابی اقدامات ہیں ۔

ماضی میں پنڈ دادنخان کے لوگوں کو پاسپورٹ کے حصول کے لیے جہلم شہر جانا پڑتا تھا۔پاسپورٹ آفس کا قیام پنڈ دادنخان کے لوگوں کاایک دیرینہ مطالبہ تھا جسے فواد چوہدری صاحب نے پورا کر دیا ہے ۔بڑے منصوبوں کے علاوہ کئی دوسرے منصوبے قابلِ ذکر ہیں جن میں فیلڈ موبائل ہسپتا ل ڈھڈی تھل ،کھیوڑہ میں فٹبال سٹیڈیم،پنڈ دادنخان سٹیڈیم، پنڈ دادنخان میں کروڑوں روپے کی لاگت سے لنک روڈ زکی تعمیر،کروڑوں روپے کی لاگت سے شہری سہولیات کی تکمیل،تاریخ میں پہلی بار شعبہ صحت میں تجربہ کار عملہ کی تعیناتی ، سنگھوئی پارک کی تعمیر ،30 پرائمری اور 10مڈل سکولز کی اپگریڈیشن، البیرونی کالج پنڈ دادنخان میں ICTلیب کے قیام کے علاوہ کئی ترقیا تی منصوبے شامل ہیں ۔


فواد چوہدری کو کوششوں کی بدولت سیاحت کے فروغ کے لئے وزیر اعظم عمران خان نے اس تاریخی علاقے کا دورہ کیا ۔ انھوں نے ٹلہ جوگیا نیشنل پارک اور سالٹ رینج نیشنل پارک کا افتتاح کیا۔بلاشبہ یہ تاریخی علاقہ پاکستان کا قیمتی سرمایہ ہے۔ اگر اس تاریخی علاقے میں ترقیاتی کام اسی رفتار سے جاری رہے تو بہت جلد اس کا شمار پنجاب کے ترقی یافتہ علاقوں میں ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :