سی پیک کی اہمیت

جمعہ 5 نومبر 2021

Naeem Kandwal

نعیم کندوال

عوامی جمہوریہ چین1949ء میں عظیم چینی رہنما ماؤزے تنگ کی عظیم قیادت اور اُن کے لانگ مارچ کے ثمرات کے نتیجے میںآ زاد ہوا۔چین کی آزاد ی کے ساتھ ہی پاک چین تعلقات بہتری کی جانب گامزن ہونا شروع ہوگئے۔عوامی جمہوریہ چین کی آزادی کے ساتھ ہی پاکستان نے اسے تسلیم کرلیااور یہی پاک چین دوستی کی ابتداء تھی۔اس دوستی نے اس قدر عروج حاصل کیا کہ دنیا میں اس کی مثالیں دی جانے لگیں۔

یہ حقیقت ہے کہ پاک چین دوستی ہمالیہ سے بھی بلند ہے۔
پاکستان نے چین کو تسلیم کرنے کے بعد4جنوری1950ء کوایک اعلیٰ سطحی وفد چین کے دورے پر بھیجا۔اس طرح 21مئی1951ء سے دونوں ممالک کے درمیان باقاعدہ سفارتی تعقات قائم ہوگئے۔اس تاریخی دن کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان معاشی و معاشرتی لحاظ سے تعلقات ہر گزرتے دن کے ساتھ مضبوط سے مضبوط تر ہوتے چلے گئے۔

(جاری ہے)

آج دونوں ممالک معاشی ، اقتصادی، سیکیورٹی اور دفاعی لحاظ سے ایک دوسرے کے ساتھ بھر پور تعاون کر رہے ہیں اور خطے کے تمام معاملات میں ایک پیج پر ہیں۔شاہراہ ریشم اور سی پیک ایسے زمینی حقائق ہیں جن کی وجہ سے پاک چین دوستی کو لازوال قرار دیا جاسکتا ہے۔قدیم شاہراہ ریشم نے دو ہزار سال قبل ہی پاک چین دوستی کی بنیاد رکھ دی تھی اور اب سی پیک نے پاک چین دوستی کے روشن مستقبل پر مہر ثبت کر دی ہے اور اسے لازوال بنا دیا ہے۔

چین پاکستان اقتصادی راہداری پر کام زور وشور سے جاری ہے۔توقع ہے کہ یہ طویل راہداری عنقریب پا یہ تکمیل تک پہنچ جائے گی۔
CPECکا تصور 1990ء کی دہائی میں ہوا تھا۔چین کے مغربی صوبوں کو بحیرہ عرب سے جوڑنے کے بارے میں چین سے پاکستان تک پہلا نقطہ نظر 1999ء میں آیا تھا۔چینی صدر شی جنپنگ نے 20اپریل2015ء کو پاکستان کا دورہ کیا اور دونوں ممالک نے سی پیک کے تحت 46بلین ڈالر کے پورٹ فولیو سے اتفاق کیا۔


)CPECچین پاکستان اقتصادی راہداری(علاقائی رابطوں کا ایک فریم ورک ہے۔اس کی لمبائی 3218کلومیٹر ہے۔اس سے نہ صرف چین اور پاکستان کو فائدہ ہوگا بلکہ ایران، افغانستان، ہندوستان اور وسطی ایشیائی ممالک بھی از حد مستفید ہوں گے۔مذکورہ راہداری سے چین کی ایشیا، یورپ اور دوسری منڈیوں تک بآسانی رسائی ممکن ہوگی اور اس کی تعمیر سے طویل فاصلے بہت حد تک کم ہوجائیں گے۔

سی پیک کو خطے کے لئے ایک گیم چینجر قرار دیا جارہا ہے۔ہمارا دشمن انڈیا بھی اس تاریخی منصوبے کی غیر معمولی اہمیت کا معترف ہے۔گزشتہ سال بھارتی اخبار دی ہندو نے بھی سی پیک کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے مودی سرکار کو مشورہ دیا تھا کہ 64ممالک میں رابطہ سازی قائم کرنے والے اس عظیم منصوبے کی مخالفت ختم کی جائے اور فوری طور پر سی پیک کا حصہ بنیں۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ سی پیک محض ایک راہداری نہیں بلکہ خطے میں امن اور اقتصادی استحکام لانے کا ایک اہم ذریعہ ہے جو تین ارب انسانوں کی تقدیر بدلے گا۔سی پیک کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہوچکا ہے۔ انشاء اللہ یہ تاریخی منصوبہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی اورمعاشی استحکام کے لئے نیا باب رقم کردے گا۔
بلا شبہ پاک چین دوستی لازوال ہے۔چین نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان تعلقات تاریخی ہیں۔پاک چین دوستی کے 70سال مکمل ہونے پردونوں ممالک کے رہنماؤں نے ایک دوسرے کو مبارکباد دی ہے اور نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے چینی صدرسے ٹیلی فونک رابطہ کر کے مبارکباد دی ہے اور نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔
پاک چین دوستی مستقبل قریب میں ایک تاریخی دور میں داخل ہونے جارہی ہے۔

چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے اور تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔موجودہ صدی ایشیاء کی صدی ہے ۔ یورپی یونین حکام کے مطابق طاقت کا توازن مغرب سے مشرق کی طرف منتقل ہوچکا ہے۔چین امریکہ کے بعد دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے۔ماہرین معاشیات کے مطابق چین 2026تک دنیا کی سب سے بڑی معیشت بن جائے گا۔امریکہ اور چین کے درمیان معاشی جنگ عروج پر ہے۔مستقبل قریب میں چین دنیا کی سب سے بڑی معیشت بن کر امریکہ کی جگہ سپر پاور بن جائے گا ۔ گیم چینجر منصوبہ سی پیک پاکستان اور چین کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :