ماہ صیام،حکام ناجائز منافع خوری کی روک تھام میں ناکام

پیر 19 اپریل 2021

 Nasir Alam

ناصرعالم

برکتوں اور رحمتوں کا مہینہ آگیا،یہی تووہ بابرکت مہینہ ہے جس میں گنہگاروں کے گناہ بخشے جاتے ہیں،لوگ ثواب سمیٹتے ہیں مگرہماری بدقسمتی ہے کہ اس بابرکت مہینے کے آتے ہی لوٹ ماراورایک دوسرے کی کھالیں ادھیڑنے کاسلسلہ تیزکردیتے ہیں،زائداورناجائزمنافع خور،ذخیرہ اندوزاور راتوں رات امیر بننے کا خواب دیکھنے والے کاروباری افراد غریب روزہ داروں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ کر اپنی آخرت برباد کردیتے ہیں،اس وقت سوات کے مرکزی شہر مینگورہ سمیت آس پاس کے دیگر علاقوں میں تمام دکانداروں،قصائیوں،سبزی فروشوں،بیکری والوں،کریانہ سٹوروں،چھابڑی فروشوں،محلوں میں موجود دکانداروں،پکوڑے وسموسے فروشوں،چٹنی فروشوں،دودھ فروشوں،مرغ فروشوں اوردیگرکاروباریوں نے نہ صرف من پسند نرخ مقرر کرکے لوگوں کو لوٹنا شروع کردیا بلکہ مارکیٹ میں انتہائی ناقص،غیرمعیاری اور مضرصحت اشیائے ضروریہ بھی پہنچادی ہیں،اس بابرکت مہینے میں اگر قصائی لوگوں کی کھالیں ادھیڑنے میں مصروف ہیں تو بیکری والے بھی مرضی کے نرخوں پر میٹھا زہر فروخت کرنے میں پیش پیش ہیں,رمضان سے قبل انتظامیہ نے تمام کاروباری لوگوں کے لئے سرکاری نرخنامہ جاری کرکے انہیں اسی کے مطابق اشیاء فروخت کرنے کی ہدایت دی تھی جس پر تاجروں نے حکام کو عملدرآمد کرنے کی یقین دہانی کرائی مگر ماہ رمضان کے آتے ہی کاروباریوں نے سرکاری نرخنامے کویکسرنظراندازکرکے مرضی کے نرخ چلانا شروع کردیے،یہ زائد وناجائز منافع خور ان چنددنوں میں اس قدربے قابو ہوچکے ہیں کہ اب انہیں قابو کرنا مشکل ہی نظرآرہاہے،وہ اس قدربلاخوف وخطرلوٹ مار میں مصروف ہیں جیسے انہیں کسی کی پرواہ ہی نہ ہو،شائد محکمہ فوڈ،حلال فوڈ اتھارٹی،محکمہ صحت اور انتظامیہ نے سوات میں زائدو ناجائز منافع خوروں اور ناقص اشیاء کاکاروبارکرنے والوں کے سامنے ہتھیار ڈال دئیے ہیں،ہرکاروباری ناجائز کمائی کررہاہے،کیمیکل زدہ دودھ اور جعلی وایکسپائرمشروبات کی دھڑادھڑفروخت کی اطلات سامنے آرہی ہیں،اسی طرح جہاں جہاں بیکریوں کے لئے میٹھائیاں،بسکٹ ،کیک،ڈبل روٹی وغیرہ تیار ہوتی ہیں وہاں پر گندے انڈوں اور مردے چوزوں کی موجودگی بلکہ برآمدگی اورانتہائی گندگی کی بھی رپورٹیں سامنے آرہی ہیں،روزہ داروں کو غذاکے نام پر زہرکھلایاجاریاہے اور وہ بھی ان سے مرضی کانرخ وصول کرکے جسے لوگ بے خبری میں استعمال کرکے بیک وقت کئی قسم کے خطرناک امراض کی لپیٹ میں آجاتے ہیں،یہ سب کچھ حکام کی نظروں کے سامنے ہورہاہے جس کے پیش نظر یہ کہا جاسکتا ہے کہ حکومت نے عوام کو مناسب نرخوں پر معیاری اشیاء فراہم کرنے کے جودعؤے اور وعدے کئے تھے وہ سب کے سب زبانی جمع خرچ کے سوا کچھ نہیں تھاکیونکہ کاروباری لوگ من مانیاں کرکے قدم قدم پر حکومتی دعوے اور اعلانات غلط ثابت کررہے ہیں جن کا ہاتھ روکنے والا کوئی نہیں اور ناہی انہیں روکنے ٹوکنے والاکوئی ہے،یہاں پر اگر ایک طرف غریبوں کوبڑی بے دردی کے ساتھ دونوں ہاتھوں سے لوٹاجارہاہے تو دوسری طرف انہیں ناقص اشیاء کھلاکر ان کی زندگیوں سے گھناؤنا کھیل بھی کھیلاجارہاہے،گوشت اورقیمے کے نام پرچھیچڑے،روٹی اور ڈبل روٹی کے نام پر چوکر،سالن اور چائے کے نام پرڈیزل فروخت ہورہاہے،روٹی کاوزن اس قدرگرادیاگیا کہ اب روٹی پر چھپاتی اور پوری کاگمان گزرتاہے،غیرمعیاری گھی میں سوئیاں،پکوڑے اور سموسے پکائے جاتے ہیں،مصالحہ جات اورمشروبات میں مضرصحت رنگ ملانے کی بھی اطلاعات ہیں،یہ سب کچھ بازاروں میں کھلے عام ہورہاہے،سوات میں بیشترکاروبارپرغیرمقامی افراد قابض ہیں جو اپنے لئے عیدکی خوشیاں دوبالا کرنے کے لئے مقامی لوگوں سے عید کی خوشیاں چھیننے کے درپے ہیں،حکومت کو چاہئے کہ وہ سوات کے عوام کو مزید امتحان اور آزمائش میں نہ ڈالے بلکہ انہیں ناجائز منافع خوروں سے چھٹکارا دلانے اور انہیں مناسب نرخوں پر اشیائے ضروریہ فراہم کرنے کے لئے فوری اور موثر اقدامات اٹھاکر ان کی مشکلات اور پریشانیوں کا خاتمہ کرےتاکہ انہیں سکھ کی سانس نصیب ہوسکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :