
امیر شہر کے نام
اتوار 26 اپریل 2020

نورالامین دانش
باآخر کئی ہفتوں بعد خاتون بچے کو ایڈمٹ کروانے میں کامیاب ہوتی ہے اور یہ یقینا اس کے لیئے کسی بڑے معرکے کو سر کرنے سے کم نہیں تھا،وجہ پوچھنے پرجواب ملتا ہے کہ آخری عمر میں ہونے والے اس اکلوتے بیٹے کی تکلیف برداشت نہیں ہوتی ، ڈاکٹر صاحب نے آپریشن کے لیئے سات ہزار کا بل دیا ہے ، میری ساری دولت ایک بکری تھی جسے بمشکل بیچ کر سات ہزار بنانے میں آج کامیابی ملی تو فوری لخت جگر کو لیکر ہسپتال پہچنی ہوں ، بڑھیا اپنے تھرتھراتے ہاتھوں میں سات ہزار روپے کو بیٹے کے لیئے آب حیات سمجھ رہی تھی ۔
آنکھوں سے آنسووں کا لامتناہی سلسلہ شروع ہو چکا تھا بیٹے کو تھیٹر میں آپریشن کے لیئے لیجایا جاتا ہے تو ممتا باہر تڑپتی ہے ، ہجوم سے بھر پور معاشرے میں کوئی اس کی داد رسی کے لیئے نہیں آتا۔
(جاری ہے)
۔۔
قسمت نجانے کیوں ایسے لوگوں پر بوجھ ڈالتی ہے جوخود چلنے کے لیئے سہارے کی تلاش میں ہوتے ہیں، خدا خدا کر کے بچے کا آپریشن تو کامیاب ہو گیا ، ماں جی خوشی سے زارو قطار رو بھی رہی تھیں لیکن اس بے بس و لاچار عورت کا امتحان ابھی ختم نہیں ہوتا ، اسے بیٹے کو گھر پہنچانے کے لیئے گاڑی چایئے تھی لیکن اس کے پیسے کہاں سے آتے۔
غربت بعض اوقات لاچاری و مفلسی کا اتنا مذاق اڑاتی ہے کہ انسان بے بس ہو کر رہ جاتا ہے، بھرپور کوشش کے باوجود جب کوئی ہربہ کارگر ثابت نہیں ہوا تو آپریٹ کیئے گئے اکلوتے لخت جگر کو وہ خاتون بیل گاڑی پہ لاد کر کروڑوں کمانے والے ہسپتال سے لیکر گھر چلی جاتی ہے۔۔۔
قارئین کرام یہ کسی ڈرامے کا سین نہیں ہے ، یہ اس معاشرے کے وہ تلخ حقائق ہیں جنکا احاطہ کرنا وقت کا اولین تقاضا ہے، طاقتور کو جیل میں مچھر کاٹنے سے خوفزدہ نظام کیا کبھی ایسے لاچار لوگوں کی امداد کرے گا۔۔۔
غریبوں کے نام پر چندہ اکٹھا کر کے اپنی غریبی دور کرنے والی تنظمیں کس سمندر میں غرق ہو جاتی ہیں، سچ تو یہ ہے کہ ہم لوگ بے حسی کی اس معراج پہ پہنچ چکے ہیں جہاں سے واپسی کسی بھی صورت ممکن نظر نہیں آتی، منہ ٹیڑا کر کے ایک وقت میں لاکھوں کی پارٹیاں اڑانے والے معاشرے کو تو غریب سے صفائی کروانی ہے یا پھر کبھی امیر زادے کے جسم کا کوئی حصہ ضائع ہوجائے تو غربا کے اعضا چند ہزار کے عوض فوری دستیاب ہو جاتے ہیں۔۔۔
مفلسی سے شاید آپ نہ گزرے ہوں لیکن انسانی سماج کا حصہ ہونے کی وجہ سے اس کا احساس تو کرسکتے ہیں ۔ اگر کر سکتے ہیں تو اندازہ ہوگا کہ مفلسی کس قدر جاں سوز ہوتی ہے اور ساتھ ہی ایک مفلس آدمی کے تئیں سماج کا رویہ کیا ہوتا ہے وہ کس طرح سماجی علیحیدگی کا دکھ جھیلتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
نورالامین دانش کے کالمز
-
اوورکوٹ
ہفتہ 18 ستمبر 2021
-
مہرہ
ہفتہ 8 مئی 2021
-
بدنام صحافت۔۔۔ بنام صحافت
پیر 25 جنوری 2021
-
اسلام آباد کا سیسیلین مافیا !!!
منگل 1 ستمبر 2020
-
وائرلیس ایڈمینسٹریشن
بدھ 12 اگست 2020
-
قومی ادارے برائے حوصلہ شکنی
منگل 11 اگست 2020
-
چوہدری بننے کے لئیے سی ایس ایس کا امتحان کیوں؟؟؟
بدھ 17 جون 2020
-
بھائی تو نہیں چل پائے گا
جمعہ 12 جون 2020
نورالامین دانش کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.