
چوہدری بننے کے لئیے سی ایس ایس کا امتحان کیوں؟؟؟
بدھ 17 جون 2020

نورالامین دانش
یہ روز کا معمول تھا اور اس سارے پراسس میں روکنے کی وجہ پوچھنا جناب کے اقبال کو سیدھا سیدھا چیلنج کرنے کے مترادف ہوتا ہے۔ گاڑی کے کاغذ لیکر پولیس اہلکار سڑک کی دوسری جانب کسی مقامی ٹینٹ سروس کی کرسی پر تشریف آور ہو جاتے ہیں جہاں پہلے سے لائن میں لوگ خدمت گزاری کا شرف حاصل کرنے کے لئیے بیتاب دل کے ساتھ موجود ہوتے ہیں۔
(جاری ہے)
ساری صورتحال دیکھ کر ارب پتی باپ کی اولاد بزنس سنبھالنے کی بجائے سی ایس ایس کی ضد کرتا ہے ، سیٹھ صاحب حیرانگی کا اظہار کرتے ہیں کیونکہ جس برانڈ کے برخوردار نے جوتے پہنے ہوتے ہیں اس سے کم سی ایس ایس افسر کی ماہانہ تنخواہ ہوتی ہے۔پولیس چیف یا بڑے انتظامی افسران کو ملنے والی سرکاری گاڑیوں سے زیادہ اچھی سواری پر تو گھر کا سودا سلف لایا جاتا ہے ۔
معزز قارئین کرام یہ کوئی کہانی یا مبالغہ آرائی نہئں ہے ، جب فلاحی ریاست کے نظریات کو ٹھگ لائف میں تبدیل کیا جائے گا تو صورتحال یہی ہو گی۔آج ہر دوسرے گھر کی یہی کہانی ہے ، اربوں کھربوں پتی لوگ اس بات کو یقینی بناتے کہ اپنے بزنس کی حفاظت اور چوہداہٹ کے لئیے خاندان میں سے کسی نہ کسی کو سی ایس ایس ضرور کروانا ہے۔
چند روز قبل پولیس کے ایک بڑے افسر سے اسی موضوع پر بات ہو رہی تھی تو انہوں نے لاہور کی سڑکوں پر انکے ساتھ پولیس گردی کی جو آب بیتی سنائی اس کے بعد انکا سی ایس ایس کرنا بنتا تھا بلکہ انہوں نے اس وقت کے کسی ہیڈ کانسٹیبل کا نام لیکر کہا کہ میرے سی ایس ایس کرنے میں جناب کا بہت بڑا ہاتھ ہے کیونکہ جب میں تیاری میں ڈھیلا پڑتا تو جناب کسی نہ کسی چوک میں روک کر اپنی ایسی عدالت لگاتے کہ میں اگلے کئی ہفتوں کے لئیے چارج ہو جاتا۔
سی ایس ایس افسر بننے میں کوئی ہرج نہیں ہے لیکن اس امتحان کو اپنی بقا کی جنگ کے نظریات سے پاس کرنا خطرناک رجہان ہونے کے ساتھ ساتھ اس گندے بد بودار نظام پر عدم اطمینان کا اظہار بھی ہے جو کہ آئندہ کئی دہائیوں تک اس خطے کو فلاحی ریاست کی بجائے جنگجو بنانے پر بضد ہے۔
جب معاشرے میں گلی کے ان پڑھ لوفر لمبے بال اور مونچھوں کو تاؤ دیکر زمینوں پر قابض ہوں گے، تھانہ ، کچہری حتی کہ پوسٹ مارٹم رپورٹس بھی چند ٹکوں کے عوض بکیں گی تو ایسے ماحول میں لوگ خدمت خلق کی بجائے اپنی جان و مال کے تحفظ کے لئیے مقابلے کا امتحان دیں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
نورالامین دانش کے کالمز
-
اوورکوٹ
ہفتہ 18 ستمبر 2021
-
مہرہ
ہفتہ 8 مئی 2021
-
بدنام صحافت۔۔۔ بنام صحافت
پیر 25 جنوری 2021
-
اسلام آباد کا سیسیلین مافیا !!!
منگل 1 ستمبر 2020
-
وائرلیس ایڈمینسٹریشن
بدھ 12 اگست 2020
-
قومی ادارے برائے حوصلہ شکنی
منگل 11 اگست 2020
-
چوہدری بننے کے لئیے سی ایس ایس کا امتحان کیوں؟؟؟
بدھ 17 جون 2020
-
بھائی تو نہیں چل پائے گا
جمعہ 12 جون 2020
نورالامین دانش کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.