ماؤں، بہنوں، اور بیٹوں سے درخواست، !

منگل 12 اکتوبر 2021

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

 دنیا بھر میں ، چھاتی کے کینسر کی آگاہی کا مہینہ منایا جاتا ہے،اور خواتین کو اس کے بروقت علاج کے لیے آگاہی دی جاتی ہے، دنیا میں چھاتی کے سرطان پر بات کرنے، یا اس کا علاج کروانے اور تشخیص کے لیے ایک خوف اور ھچکچاہٹ پائی جاتی ہے، ترقی پزیر ممالک اور خصوصاً پاکستان کے شہری اور زیادہ تر دیہی علاقوں میں اس کا شعور، تشخیص اور علاج کی کوشش نہ ہونے کے برابر ہے، ہر حکومت ، ہر سال اس موضوع پر آگاہی مہم  چلاتی ہے، اس سال موجودہ حکومت نے وسیع پیمانے پر  آگاہی مہم شروع کی ہے، صدر عارف علوی، بیگم عارف علوی اور حکومت کے دیگر نمائندوں نے اپنے تئیں کوششیں تیز کی ہیں، ریڈیو، اخبارات اور موبائل میسیجز کو بھی بھرپور فعال کیا گیا ہے،تاہم اس کے باوجود بہت کم خواتین مائل ہوتی ہیں، اس کی بڑی وجہ خوف اور شرمندگی ھے، حالانکہ یہ دونوں باتیں زندگی کے ایک لمحے سے بھی قیمتی نہیں ہیں، پمز ہسپتال میں ڈاکٹر عائشہ اس مہم کی انچارج ہیں جہاں مکمل اور مفت سکریننگ اور مشورہ کی سہولت موجود ہے، اس کے علاؤہ نوری ھسپتال اور ملک کے تمام صوبوں میں مکمل آگاہی، ابتدائی سکریننگ اور دیگر آگاہی کا انتظام ھے،
ایک بات ذھین نشین کر لینی چاہیے کہ یہ کوئی شرمندگی اور پشیمانی والی بات نہیں ہے، اس کی بروقت تشخیص ، بہترین علاج کا ذریعہ ہے، چھاتی کا کینسر ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر نو خواتین میں سے ایک کو ھو سکتا ہے، ہر مہینے کم از کم 110 خواتین اس مرض کا شکار ہو رہی ہیں، م وجوہات پر بعد میں  آگے بات ھوگی، البتہ تمام ماؤں، بہنوں، بیٹیوں اور خواتین سے درخواست ہے کہ وہ ہر سال میموگرافی ایک آسان ایکسرے اور الٹراساؤنڈ سے تشخیص کروائیں، وجوہات یا کوئی خطرہ نہ بھی ھو تو بھی مفت ٹیسٹ کروانے میں کیا مشکل ہے، اپنی" ول پاور "کو مضبوط کیجیئے اور بروقت تشخیص کروائیے،
دنیا میں تین ہی بڑی وجوہات بیان کی گئی ہیں، اور تحقیق سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ بیماری جینٹک، یعنی موروثی طور پر بھی پھیل سکتی ہے، جب  کہ دوسری دو وجوہات میں خوراک کی کمی، اور تنہائی و ذہنی دباؤ کا شکار خواتین بھی اس بیماری میں مبتلا ہو سکتی ہیں، یہ  ضروری نہیں کہ یہ بیماری آپ کو بھی ھو! مگر تشخیص میں کوئی حرج نہیں، چھاتی یا ارد گرد کوئی چھوٹی یا بڑی گلٹی، غیر ضروری نشوونما اور خون یا کسی رطوبت کا اخراج اس کی ابتدائی مراحل ہیں، جس کی فوری تشخیص اور بروقت علاج موجود ہے، خصوصاً 50 سال سے اوپر خواتین کو ہر سال سکریننگ ضرور کروانی چاہیے، تاہم نوجوان خواتین کو بھی ان مسائل کا سامنا ھو سکتا ھے، اپنے آپ کو نفسیاتی دباؤ سے نکالئے اور تشخیص کروائیے،
جن چیزوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ان میں متوازن خوراک، ھلکی پھلکی واک، ذھنی دباؤ سے چھٹکارا، اور صفائی کا خیال رکھناضروری ہے، اس کے پہلے اور دوسرے اسٹیج پر علاج فوری ممکن ہے جب کہ تیسرے اور چوتھے اسٹیج پر علاج پیچیدہ ہے تاہم زندگی کے لمحات آسان بنانے کے لیے کسی وقت بھی علاج سے نہیں گھبرانا چاہیے، خواتین عموماً گھروں میں کام کاج اور بچوں کی دیکھ میں خوراک، صفائی اور ذہنی دباؤ کا خیال نہیں رکھ پاتیں، دنیا ایک مشکل معاشی ، معاشرتی اور ماحولیاتی مسائل کا شکار ھے، انہی مشکلات میں سے امید اور آگے بڑھنے کا راستہ نکالنا ھوتا ھے،  دلجمعی سے خواتین اپنی صحت پر توجہ دیں، کام کرنے سے کوئی بیمار نہیں ہوتا مگر کام، آرام، طعام میں توازن پیدا کرنا ضروری ہے، اللہ تعالیٰ بھی ان لوگوں سے خوش ہوتا ہے جو اس کی نعمت اور امانت کی حفاظت کرتے ہیں، مشکل اور آسانی  سب زندگی کا حصہ ہے، تدبیر  کریں  کیونکہ حفاظت اور سلامتی اگے بڑھنے سے ہی ممکن ہے۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :