نیٹو ، نان نیٹو اتحادی اور اب قطر!!!

بدھ 2 فروری 2022

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

امریکہ ایک بڑا ملک ہے، ٹیکنالوجی اور جدت نے اسے دنیا پر حکمرانی کرنے کا اعتماد دیا ہے، بقول ایک سفرنامہ نگار"امریکہ میں ہر چیز سپر لیٹو ڈگری میں پڑی جاتی ہے، جیسے سب سے بڑا ملک، سب سے بڑا شہر، سب سے بڑا پل، سب سے بڑا میوزیم، سب سے بڑا ایٹمی پروگرام، سب سے بڑی لائبریری،  وغیرہ" یہ محنت، تحقیق اور اپنے باشندوں سے انصاف کی وجہ سے قائم ہوا، اسی بنیاد پر اسے گھمنڈ بھی ہے، اپنے تحفظ کے لیے اور دنیا پر حکمرانی کے لیے کل بھی اور آج بھی وہ مختلف اتحاد تشکیل دیتا رہتا ہے ، دوسری جنگ عظیم کے بعد اسے سب سے زیادہ خطرہ سوویت یونین سے تھا جس کا راستہ روکنے کے لیے  4 اپریل 1949ء میں نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کے نام سے معاہدے پر دستخط کئے گئے، جس کا سب سے بڑا ہدف سوویت یونین کی بڑھتی ہوئی طاقت کے خلاف منظم حکمت عملی تھا، ابتدا میں اس اتحاد۔

(جاری ہے)

میں یورپ کے دس ممالک شامل ہوئے،  1949ء میں مغربی برلن برطانیہ اور فرانس کے کنٹرول میں تھا ، سوویت رہنما جوزف اسٹالن نے مغربی برلن کی ناکہ بندی شروع کی تو دوسری طرف سوویت یونین کو روکنے کے لیے نیٹو وجود میں آگیا جس کا صدر دفتر برسلز بیلجیم میں بنایا گیا، جہاں تمام نیٹو ممالک کے مستقل مندوب بیٹھتے ہیں، جو اس ملک کے سفیر بھی کہلاتے ہیں، نیٹو اپنے رکن ممالک کی دفاعی مدد براہ راست کرنے کا پابند ہے، اس کے علاؤہ ٹیکنالوجی، ترقی اور ھنگامی بنیادوں پر بھی اقدامات کیے جاتے ہیں، کسی بھی نیٹو ملک کے خلاف جارحیت، نیٹو کا ہر رکن اپنے خلاف جنگ سمجھتا ہے، اب نیٹو کے رکن ممالک تقریباً 29 ہیں جن میں وہ ممالک مثلاً قازقستان، ازبکستان، بوسنیا ہرزیگوینا، وغیرہ بھی شامل ہیں جو اس وقت سوویت یونین کا حصہ تھے، امریکہ نیٹو کے کل اخراجات کا 70 فیصد پورے کرتا ہے باقی ممالک اپنی لاگت کے مطابق نیٹو کو دیتے ہیں، اس کے علاؤہ امریکہ نے بحیرہ روم مباحثہ کے نام سے بھی ایک اتحاد بنا رکھا جن میں اردن، اسرائیل، تیونس، مراکش اور مصر بھی شامل ہیں جن کی امریکہ مدد کرتا ہے جو دفاعی ضروریات کو پورا کرے مگر براہ راست ان کے لیے فوج کشی نہیں کرے گا، دوسرے کئی شعبوں میں بھی تعاون کرے گا، نیٹو میں شامل ہونے والے چند ممالک شراکت برائے امن معاہدے میں بھی شامل ہیں، جن میں آسٹریلیا، مصر، اسرائیل، جاپان، کوریا جیسے ممالک شامل ہیں، ترکی بھی 1952ء میں نیٹو اتحاد میں شامل ہوا جرمنی 1955ء  جبکہ آخری شامل ہونے والا ملک مونٹینیگرو مڈغاسکر تھا جو جون 2017ء میں شامل ھوا، بعض ممالک کا کہنا ہے کہ نیٹو اب ایک مردہ اتحاد ھے، جبکہ فرانس نے شام میں ھونے والی جنگ پر اسے اعتماد میں نہ لینے کا الزام عائد کرتے ہوئے نیٹو پر تنقید کی، اسی طرح ترکی کے صدر طیب اردگان نے روس سے ایس 400 میزائل پروگرام کا معاہدہ کرکے نیٹو معاہدے کی خلاف ورزی بھی کی اور تنقید کا نشانہ بھی بنایا، تاہم اس کے باوجود 2002 میں نان الیون کے بعد افغانستان میں نیٹو افواج نے جنگ میں حصہ لیا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلی مرتبہ نیٹو پر سخت ردعمل دیا اور کہا کہ امریکہ کیوں اتنا بڑا سرمایہ دوسرے ممالک کے دفاع کے لیے خرچ کرے،
  کچھ ممالک سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد اس اتحاد کی بقا پر سوال کرتے رہے، مگر آج روس وہ پہلا ملک ہے جو تباہی کے بعد پھر اٹھ کھڑا ہوا، اور نہ صرف اٹھ کھڑا ہوا بلکہ اپنی سپر پاور کا لوہا منوایا، یہ تاریخ میں کہیں نظر نہیں آتا، جاپان پر ایٹم بم گرائے گئے، اور وہ دو بارہ سپر پاور نہ بن سکا، جرمنی تباہ ھوا مگر دوبارہ سپر پاور نہ بنا ، یہ کریڈٹ ولادیمیر پوٹن کو جاتا ہے کہ اس نے روس کو اتنی بڑی تقسیم اور تباہی کے بعد دوبارہ سپر پاور کے طور پر کھڑا کر دیا، آج وہ پھر امریکہ کے لیے بڑا چیلنج بن چکا ہے،  ورنہ گورباچوف اور بورس یلسن کا سوویت یونین تو ڈھیر ھو چکا تھا، آج یہی کشمکش یوکرین میں نظر آ رہی ہے، جبکہ حال ہی میں امریکہ نے قطر سے نان نیٹو اتحادی ھونے کا معاہدہ کیا ھے، نیٹو میں وہ چھوٹے چھوٹے ممالک بھی شامل ہیں جو قدرتی ذخائر سے مالا مال ہیں مگر ٹیکنالوجی نہ ہونے کی وجہ سے یا آمرانہ حکومتوں کی وجہ سے ترقی میں بہت پیچھے ہیں، البتہ نان نیٹو اتحادی کا درجہ دے کر امریکہ ھمیشہ کچھ نیا ہدف حاصل کرتا ہے، جیسے اس نے 2004ء کو پاکستان سے بھی نان نیٹو اتحادی بنا کر افغانستان پر چڑھائی کی اور آج افغانستان بھی نان نیٹو اتحادی ھونے کے باوجود ہی پابندیوں کا شکار ہے، قطر اور سعودی عرب کے درمیان طویل عرصہ سرد جنگ چلتی رہی، بالاآخر محمد بن سلمان نے قطر کو بغل گیر کر دیا، آج قطر نان نیٹو اتحادی بن کر یہ خود شکار ہو رہا یا ایران، روس یا چین کے کسی ہدف میں امریکہ کے ساتھ کھڑا ہو گا، کوئی نیا ہدف ضرور ھوگا، البتہ امریکہ نے کوارڈ اور فائیو آئیز کے نام سے بھی آسٹریلیا، کینیڈا، نیوزی لینڈ، جاپان، برطانیہ اور انڈیا سے مواصلاتی نظام اور دفاعی قوت کے لیے معاہدے کر رکھے ہیں، ان سب میں نان نیٹو کی اصلاح کسی نئے ھدف کی نشان دہی کرتی ہے، دیکھیے اب قربانی کس کی ہوگی اور کندھا کس کا استعمال ھوگا، چونکہ پاکستان کے خلاف پہلے ہی نان نیٹو اتحاد کا معاہدہ ختم کرنے کے لیے قرارداد منظور ھو چکی ھے، اب قطر کو اس کے کیا فوائد یا نقصانات ھوں گے وقت بتائے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :