
کیا عثمان بزدار نے حیران نہیں کیا؟
جمعہ 21 جنوری 2022

پروفیسرخورشید اختر
سردار عثمان بزدار سے ھیلتھ کے شعبے میں 72 فیصد لوگ مطمئن نظر آئے، محکموں، ترقیاتی منصوبوں اور گورنس کے سوال پر 51فیصد لوگوں کو اعتماد ھے، غیر مطمئن لوگوں کی تعداد چھبیس فیصد سے زائد نہیں، آخر اس کی کیا وجوہات ھو سکتی ھیں کہ پرسپشن کچھ اور ھے اور نتائج کچھ اور؟
وزیراعظم عمران خان نے جب سے عثمان بزدار کا انتخاب کیا ہر میڈیا چینل، اخبارات اور بڑے بڑے لوگ مسلسل نہ صرف مخالفت بلکہ اب تو کئی لوگ واسطے دینا شروع ھو گئے ھیں، یہی حال محمود خان کا ھے، ھماری سیاست، حکومت اور اختیار پر جو لوگ غالب رہے ہیں ان میں سے زیادہ تر کا تعلق اشرافیہ، شہرت، خاندان اور موروثی اہمیت سے ھے، اور یہی کرئیٹریا رکھ کر انتخاب کیا جاتا رہا، چنانچہ انہوں نے لوگوں کو اس سسٹم کا عادی بنا لیا، مثلآ شہباز شریف وزیر اعلیٰ رہے یا نواز شریف ،وہ ون مین شو ہی نظر آتے تھے، سیلاب، ڈینگی، سڑکیں، ھسپتال، پولیس، یہاں تک کہ ایک بچی کے ساتھ زیادتی ھو تو کیمرہ اور شہباز شریف لازم و ملزوم ھوتے یہ خاص انداز اور ھیرو بن کر اترنا یہی حکومت کا سٹائل اور عوام کے جذبات سے کھیلنا کاطریقہ ھوتا ھے ، پوری پنجاب کابینہ میں ایک دو منسٹر کبھی نظر آئے ھوں گےباقی صرف شہباز شریف نظر آتے تھے، کیا یہ انداز سیاست اور حکومت درست طریقہ ھے؟
عثمان بزدار کی وزارت اعلیٰ میں کورونا جیسی سنگین وبا آئی، مگر ھم سب نے عثمان بزدار کو نہیں ڈاکٹر یاسمین راشد کو دیکھا، وہی میڈیا اور اجلاسوں میں نظر آئیں تعلیم، صحت، بلدیات، ترقی و تعمیر میں متعلقہ وزراء ہی نظر آتے رہے، کیا یہ سسٹم میں بہتری نہیں ہے؟میں خود زیادہ بزدار صاحب کا معترف نہیں رہا، مگر سسٹم میں بہتری چاہنے والے کیا اس انداز کو تبدیلی کی نظر سے دیکھیں گے؟شہباز شریف صاحب ہر ایونٹ، حادثے اور جشن میں نمایاں رہے مگر صرف ماڈل ٹاؤن میں بالکل نظر نہیں آئے، کیا شک درست ہے؟
دوسری اہم بات جنوبی پنجاب میں ترقیاتی منصوبوں کی پہلی مرتبہ نمایاں کوشش اور عمل کو کس نظر سے دیکھیں گے؟ سڑکوں کی تعمیر ہو، ھسپتالوں کی بہتری یا کم بولنا، زیادہ کام کرنا، کیا یہ اچھا قدم نہیں ھے، ایک کمزور سیاسی وکٹ پہ کھڑی پنجاب حکومت اگر کسی بڑے کے پاس ھوتی تو آج تک کوئی نہ کوئی ساز باز ھو چکی ہوتی، اس سیاسی استحکام کو آپ کیسے دیکھتے ہیں، جہاں ن لیگ کی مرکزی قیادت سمیت ایک بڑا ووٹ بینک ھو، سیاسی کھلاڑی ھوں، پیپلز پارٹی کا بھی زور ہو اس میں سیاسی گریپ بھی مضبوط رکھنا اور کام بھی کرنا، اتحادی جماعتوں کو بھی مطمئن کرنا،کیا یہ ماضی سے بہتر نہیں ہے؟ اگر ھے تو پھر کیوں بزدار صاحب تنقید کی زد میں رہتے ہیں؟ایک وجہ یہ ہے کہ جس صوبے کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف نواز شریف یا دوسرا کوئی بڑا رہ چکا ہو وہ ایک غریب آدمی کو اتنے بڑے صوبے کا وزیر اعلیٰ دیکھنا نہیں چاہتا, دوسری وجہ بغض عمران ھے اور تیسری وجہ کارکردگی پر ھو سکتی ھے یا اپنے مستقبل کے اندیشے, آپ غیر جانبدار تجزیہ دیکھ لیں جس میں اس فیصلے اور کام دونوں لوگ مطمئن نظر آتے ہیں، پی ٹی آئی کے منسٹرز کا ایک اور بڑا ایشو یہ بھی ہے کہ وہ بروقت کسی کارکردگی کو درست طور پر مارکیٹ نہیں کر سکتے جس سے ایک خلا نظر آتا ہے، ھمیں ان سب چیزوں سے غرض نہیں ھے اگر پنجاب کے لوگ مطمئن اور خوش ہیں تو ھمیں حق نہیں پہنچتا کہ بات کریں، بزدار صاحب نے واقعی حیران کیا ہے، تمام تجزیہ نگاروں اور مخالفین کو بھی حیرت میں ڈال دیا ہے، امید ہے سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی جس کا نام مہنگائی ھے، اس کو بھی فتح کر لیں تو اگلا انتخاب کہیں گیا نہیں۔
(جاری ہے)
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسرخورشید اختر کے کالمز
-
مہنگائی کس کا ، کیا قصور ہے؟
جمعرات 17 فروری 2022
-
تحریک عدم اعتماد۔۔۔سیاست یا مزاحمت!
منگل 15 فروری 2022
-
لتا۔۔۔سات دہائیوں اور سات سروں کا سفر!!
منگل 8 فروری 2022
-
نیٹو ، نان نیٹو اتحادی اور اب قطر!!!
بدھ 2 فروری 2022
-
نظام بدلنے والے کہاں ہیں؟
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
یوکرین، یورپ میں بڑھتی سرد اور گرم جنگ!!
جمعہ 28 جنوری 2022
-
بھارت کی مسلم دشمنی اور نسل پرستی
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
کیا عثمان بزدار نے حیران نہیں کیا؟
جمعہ 21 جنوری 2022
پروفیسرخورشید اختر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.