تین رقابتیں۔۔۔تین نظریات‎‎

پیر 12 جولائی 2021

Professor Shahid Ahmad Solehria

پروفیسر شاہد احمد سلہریا

ابلیس کی عبادت گزاری اور علم نے اسے اس زعم میں مبتلا کر دیا تھا کہ اللہ نے جب بھی اپنا نائب مقرر کیا تو لازماً وہ  عزازیل ہی ہوگا۔مگر جب اللہ نے ابلیس کی بجائے آدم علیہ السلام کو خلافت و نیابت عطا کی تو ابلیس رقابت اور حسد کی آگ میں جل کر رہ گیا یہ اس کائنات کی پہلی رقابت تھی اور یہی رقابت "حق" اور "باطل " کے نظریات کی بنیاد بھی ٹھہری۔


علامہ اقبال نے اسی کو ایک شعر کی صورت میں بیان کیا ہے
ستیزہ کار رہا ہے ازل سے تا امروز
چراغِ مصطفوی سے شرار بو لہبی
یہ رقابت اور حسد شدید دشمنی کی صورت اختیار کر گی اور آج شیطان، ابن آدم کا شدید ترین دشمن ہے
وقت کا پہیہ اپنی رفتار سے چلتا رہا۔ آدم علیہ السلام کی اولاد میں سے اللہ نے انبیاء ورسل،ابنِ آدم کی اصلاح کیلئے دنیا میں بھیجے۔

(جاری ہے)

حضرت اسحٰق علیہ السلام ابراہیم علیہ السلام کے چھوٹے بیٹے تھے اور اسماعیل علیہ السلام کے چھوٹے بھائی تھے۔
اسحٰق علیہ السلام کی اولاد میں انبیاء علیہم السلام کی ایک کثیر تعداد مبعوث ہوئی اور اولاد بنی اسرائیل کہلائی۔
جب کہ اسحٰق علیہ السلام کے بڑے بھائی اور ابراہیم علیہ السلام کے پہلے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کی نسل میں صرف ایک رسول مبعوث ہوئے اور وہ نبی آخر الزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔


بنی اسرائیل اور بنی اسماعیل دو بھائیوں کی اولاد ہیں اور آپس میں کزنز ہیں۔مگر بنی اسرائیل کو منصب نبوت ورسالت بنی اسرائیل سے بنی اسماعیل میں منتقل ہونا ایک آنکھ نہ بھایا اور بنی اسرائیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت سے شدید حسد اور بعض میں مبتلا ہوگئے۔
یہ انسانی تاریخ کی دوسری بڑی رقابت تھی جو ایک اور ابدی دشمنی کی بنیاد بنی۔

یہودیوں کی اسلام دشمنی ابدی ہے اور یہ رقابت اور دشمنی اب دو نظریات کی علمبردار بھی ہے۔ یعنی وہی حق وباطل۔
ایک پہلی امت مسلمہ تھی یعنی بنی اسرائیل جو اپنی بداعمالیوں کے سبب اپنے مقام کو گنوا بیٹھی اور اسی لیے اب وہ باطل کی نمائندہ ہے اور ایک موجودہ امت مسلمہ ہے اور حق کی نمائندگی کے شرف کی حامل ہے۔
یہ دوسری رقابت بھی دو نظریات کی بنیاد ٹھہری۔


حضور رسالت مآب کے پردادا حضرت ہاشم عرب کے قبیلے قریش کی ایک نہایت معزز اور ممتاز شخصیت تھے۔آپ کے بھائی عبدالشمس کا بیٹا اور آپ کا بھتیجا "امیہ"آپ کی عزت اور اہمیت سے خار کھاتا اور آپ سے بعض و رقابت رکھتا۔اس رقابت کی وجوہات میں سے ایک کعبہ کی تولیت کا حضرت ہاشم کو ملنا بھی تھا۔
یہ رقابت اسلام میں بڑے دوررس اثرات کی حامل ٹھہری۔


حضرت ہاشم کی اولاد بنی ہاشم اور امیہ کی اولاد بنو امیہ کہلاتی ہے۔
حضور رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت مبارکہ بنو ہاشم کا مقدر بنی تو رقابت کا درخت اور گھنا ہوگیا۔
ابوسفیان بن حرب رضی اللہ عنہ کا تعلق بنو امیہ سے تھا اور آپ ہجرت مدینہ کے اواخر ایام میں مشرف بہ اسلام ہوئے۔۔حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ حضرت ابو سفیان کے بیٹے تھے اور یزید حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا بیٹا تھا اور مانند پسر نوح حامل میراث پدر نہ تھا۔


یزید کے حکم پر سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت نے بنو ہاشم اور بنو امیہ کی دیرینہ رقابت کی یاد دوبارہ تازہ کر دی اور اس دبی ہوئی چنگاری کو دوبارہ ہوا دے دی۔
اب کزنز کی یہ رقابت آگے بڑھ کر الگ الگ مکاتیب کی شکل میں ڈھل گئی۔
جو آج بھی امت مسلمہ کے وجود کو دولخت کیے جا رہی ہے۔ایک مسلمان دوسرے کو کافر قرار دے رہا ہے۔
امید ہے تاریخ کے تناظر میں قارئین کو چند اہم واقعات اور ان کے نتائج سے آگاہ کرنے کی کوشش کامیابی سے ہمکنار ہو گی۔میری اس تحریر میں میری کم علمی یا نادانستگی سے اگر کوئی غلطی مندرج ہوگئی ہو تو صدق دل سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں معافی کا خواستگار ہوں۔
اللہ مجھے معاف کرے (آمین)

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :