ڈاکٹر محمد طاہر القادری،ایک عہد ساز شخصیت‎

پیر 31 مئی 2021

Professor Shahid Ahmad Solehria

پروفیسر شاہد احمد سلہریا

 بہت سے حضرات کو شاید ڈاکٹر طاہر القادری سے اختلافات بھی ہوں گے ہر شخص کو اختلاف رائے کا حق ہے۔لیکن زیادہ تر اختلافات میڈیا کے اور مفاد پرست گروہوں کے پیدا کردہ ہیں۔ ان سے منسوب اختلافی باتوں کی اکثریت میں حقیقت کم ہے اور سیاسی اور مذہبی فرقہ پرستی پر مبنی بغض اور حسد زیادہ ہے۔ اپنی اپنی رائے ہے ،اپنا اپنا تجربہ ہے، اپنا اپنا مشاہدہ ہے اور اپنا اپنا خیال ہے۔

ہر شخص اپنے مزاج کے مطابق شخصیات اور نظریات کو پسند کرتا ہے۔(اس موضوع پر میرا کالم "نظریات کا تنوع" ضرور پڑھیئے کہ انسان کی طبیعت مختلف نظریات وعقائد میں سے کس طرف اور کیوں مائل ہوتی ہے)
ڈاکٹر صاحب کے سیاسی نظریات سے اختلاف کیا جاسکتا ہے۔(اور یہاں یہ موضوع بحث بھی نہیں ہیں)لیکن ان کی مذہبی خدمات کا اعتراف نہ کرنا بہت بڑی زیادتی ہوگی۔

(جاری ہے)

وہ کم و بیش ایک ہزار کتب لکھ چکے ہیں اور  انکے کم و بیش پندرہ ہزار کے قریب لیکچرز الیکٹرانک و سوشل میڈیا پر موجود ہیں۔
زندہ علماء میں تحقیقی کام کے حوالے سے
ڈاکٹر طاہر القادری ایک منفرد ممتاز مقام رکھتے ہیں۔ میڈیا میں موجود اینکرز جو سیاسی جماعتوں کے پے رول پر ہوتے ہیں ۔اور ان اینکرز کی اکثریت کی اپنی علمی قابلیت نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔

اور ان میں سے اکثر کا کام ہی ہر ایک کی عزت اچھال کر اپنی ریٹنگ بڑھانا ہوتا ہے۔ان نام نہاد خود ساختہ تجزیہ نگاروں اور مبصرین کی رائے سن کر اور سیاسی اور مذہبی لوگ جو ڈاکٹر طاہر القادری سے سیاسی اور مذہبی حوالے سے اختلاف کرتے ہیں ان کی رائے سن کر اتنی بڑی شخصیت کی  علمی ،تحقیقی اور فکری خدمات کا انکار کرنا بذات خود غیر علمی اور غیر عقلی رویہ ہے۔

اگر تعصب کی عینک اتار کے دیکھا جائے،
فرقہ پرستی کی عینک اتار کےدیکھا جائے،
سیاسی مخالفت کی عینک اتار کے دیکھا جائے
اور بغض و حسد کی عینک اتار کر دیکھا جائے تو ڈاکٹرطاہرالقادری سے بڑی علمی و فکری اور محققانہ شخصیت اس وقت آپ کو نظر نہیں آئے گی۔دینی حوالے سے آپ کے تحقیقی اور تجدیدی کام کی دنیا معترف ہے اور اسی لئے آپ کینیڈا منتقل ہوچکے ہیں تاکہ یہاں کی سیاسی اور مذہبی ،جلسے جلوس اور دوسری مصروفیات سے کنارہ کش ہو کر دین کا تحقیقی اور تجدیدی کام کیا جاسکے۔

قرآن اورحدیث کے حوالے سے آپ کا تحقیقی کام بہت منفرد و ممتاز ہےاور آئندہ صدیوں کی علمی ضرورت ہے۔آپ کا کیا گیا ترجمہ "عرفان القرآن" جدید سادہ اور سلیس اردو میں ایک بہترین ترجمہ قرآن ہے۔ آٹھ ضخیم جلدوں پر مشتمل قرآنی انسائکلوپیڈیا،
ارود زبان میں لکھی گئ چودہ جلدوں پر مشتمل سب سےبڑی سیرت کی کتاب سیرت الرسول،
پندرہ جلدوں پر مشتمل "معارج السنن"
اور پچیس ہزار احادیث کا مجموعہ "جامع السنہ" سمیت سینکڑوں کتب اور ہزاروں خطابات ان کے تحقیقی اور تجدیدی کام کا بین ثبوت ہیں۔

اہلسنت والجماعت میں بہت عرصے کے بعد،ایک ایسا عالم پیدا ہوا ہے جس نے حدیث اور قرآن کے شعبے میں اتنا بڑا تحقیقی ,فکری اور تجدیدی کام کیا ہے۔میرا مقصد یہاں ڈاکٹر صاحب کی شخصیت کی تبلیغ کرنا نہیں ہے میرا مقصد فقط یہ ہے کہ اپنے دور کی اتنی بڑی علمی اور فکری شخصیت سے دور رہنا بہت  بڑی بد قسمتی ہو گی۔یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ اپنے دور کی بڑی بڑی شخصیات کو ہمیشہ ان کی زندگی میں مطعون کیا گیا، ملعون کیا گیا، برا بھلا کہا گیا اور ان کے مرنے کے بعد آج سب ان کو اپنے اپنے وقت کا امام لکھتے ہیں اپنی تقریروں میں ان کے حوالے دیتے ہیں ان کو امام کے لقب سے پکارتے ہیں۔


امام غزالی ،امام اعظم ابو حنیفہ ،امام احمد بن حنبل اپنے اپنے دور میں، ان پر بہتان لگائے گئے،الزامات لگائے گئے لیکن جب وقت گزرا اور لوگوں نے دیکھا کہ ان پر لگائے گئے الزامات میں حقیقت نہیں تھی بلکہ اس وقت کے ان کے معاصر علماء کا بغض اور حسد تھا جنہوں نے اپنے بغض اور حسد کی وجہ سے لوگوں کو ان کے خلاف کیا تاکہ لوگ ان کے خلاف ہو جائیں اور ان کی بات نہ سنیں۔

ہر دور کی بڑی بڑی علمی شخصیات کے ساتھ ہمیشہ سے یہ ہوتا رہا ہے اور ڈاکٹر طاہرالقادری کے ساتھ بھی کچھ اسی طرح کا معاملہ ہے اور آج کا دجالی میڈیا جو لوگوں کی رائے کو اپنے مذموم مقاصد کی وجہ سے تبدیل کرتا رہتا ہے اور مختلف سیاسی پارٹیوں نے اور مختلف سیاسی گروہوں نے اور مختلف مذہبی پارٹیوں اور مذہبی فرقوں نے میڈیا کو اپنے اپنے مقاصد کے لئے مالی مدد بھی فراہم کی ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ اپنی مخالف شخصیات پر الزامات کی بوچھاڑ کرتے رہتے ہیں انہیں بدنام کرتے رہتے ہیں تو ان کے جھوٹے اور من گھڑت الزامات پر کان دھرنے کی بجائے ڈاکٹر طاہر القادری کے علمی اور تحقیقی کام پر غور کرنا چاہیے ان کا علمی اور تحقیقی کام بذات خود ان من گھڑت اور جھوٹے الزامات کا جواب ہے۔

امید ہے کہ اس تحریر سے شاید آپ کے ذہنوں میں موجود ان کے خلاف پھیلائے گئے من گھڑت الزامات میں سے کچھ کا جواب مل سکے یا کم ازکم آپ میں تصویر کا دوسرا رخ دیکھنے کی سوچ ہی پیدا ہو جائے۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :