مزدور چارٹر

پیر 8 فروری 2021

Qamar Uz Zaman Khan

قمر الزماں خان

تبدیلی کے نام پر برسر اقتدار آنے والی تحریک انصاف کی موجودہ حکومت آئی ایم ایف کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہوتے ہوئے محنت کشوں اور سرکاری ملازمین کا معاشی قتل عام کرر ہی ہے۔نجکاری پالیسی کے نام پر لوٹ مار جاری ہے جبکہ تقریبا ہر ادارے سے جبری برطرفیاں کیں جا رہی ہیں۔ مہنگائی، بیروزگار ی اور غربت کی شرح میں مسلسل اضافہ کیا جا رہا ہے اور اس صورتحال میں عام محنت کش یا سرکاری ملازم کی تنخواہوں میں اضافہ یا ریلیف دینا تو دور کی بات برسوں کی جدوجہد سے حاصل کردہ مراعات کو بھی بے دردی سے چھینا جا رہا ہے۔

کرونا وباء کے دوران22کروڑ لوگوں پر مہنگائی کے حملے کئے گئے جبکہ فیکٹریوں، اداروں سے مزدوروں کو نکالا گیا مگر چند لاکھ سرمایہ داروں کے لئے1000ارب روپے کا پیکج دیا گیا۔

(جاری ہے)

عوام کی زندگیوں کو معاشی دہشت گردی کے ذریعے تاراج کیا جا رہاہے۔ تعلیم، صحت جیسی بنیادی ضروریات کو بھی اب سرمایہ داروں کے منافعوں کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ملک بھر میں یونین سازی پر قدغنیں عائد کی جا چکی ہیں، محنت کشوں کے جمہوری حقوق بھی سلب کئے جا رہے ہیں۔

ساری زندگی ادارے کو دینے والے ملازمین کو اب پنشن سے بھی محروم کئے جانے کی کوششیں کیں جا رہی ہیں۔حکومت کی جانب سے مسلسل معاشی بحران کا رونا رویا جا رہا ہے، مگر ہم دیکھتے ہیں کہ اس معاشی بحران میں امیر وں کی دولت میں بد تریج اضافہ ہو رہا ہے ان کے منافعوں میں کمی واقع نہیں ہوئی بلکہ الٹا جو اس معاشی بحران کے ذمہ دار ہیں ان کو مزید نوازا جا رہا ہے۔

اس کیفیت میں جدوجہد ناگزیر ہو چکی ہے۔ حال ہی میں بننے والے مزدور اتحاد گرینڈ ایمپلائز الائنس اور آل پاکستان ایمپلائز، پنشنرز اینڈ لیبر تحریک مزدور تحریک میں اگلا قدم ہے۔ ہم نے اپنے تجربے سے باربار سیکھا ہے کہ ہر قانون، ضابطہ اوربندش صرف محنت کش طبقے کیلئے ہے،جسکی وجہ سے انکی زندگی دن بدن بدسے بدترین ہوتی جارہی ہے۔جبکہ سرمایہ داری نظام سرمایہ داروں کو نوازنے ،لوٹ مار، ظلم وجبر اور استحصال کی کھلی چھوٹ دیتا ہے۔

تمام سرکاری اور ریاستی ادارے طبقاتی خاصیت کے حامل ہیں ،جن کا بنیادی کردار محنت کشوں کو دبا کررکھنا اور ان پر ظلم وجبر کرنے والے سرمایہ داروں اور حاکموں کی اعانت کرنا ہے۔ اس لئے اب ضرورت اس امر کی ہے کہ محنت کش طبقے کی بکھری ہوئی لڑائیوں کو جوڑ اجائے۔ چھوٹے چھوٹے اختلافات کو بڑے مقاصد کے پیش نظر بالائے طاق رکھنا وقت کی آواز ہے۔محنت کش طبقے کے وسیع ترین اتحاد اور صف بندی کے بغیر ہم بڑے مقاصد حاصل نہیں کرسکتے۔

اس کے لئے ہمیں محنت کش طبقے کی جدوجہد کو اسکے بنیادی نظریات کے ساتھ منسلک کرنا ہوگا۔ جب ہم سماج ، سیاست اور معیشت کی بنیادوں کو جانچتے ہیں تو ہمیں واضع طور پر معلوم ہوتا ہے کہ ایک منظم نظام کے ذریعے کروڑوں لوگوں کو چند لاکھ لوگوں نے محکوم اور بے بس بنایا ہوا ہے۔ یہ ایک طبقاتی جنگ ہے۔ ہمارے سامنے ہمارے طبقاتی حریف ہیں۔ ان کا بنیادی نظریہ” محنت “کو لوٹنا اور اپنے طبقے کو نوازنا ہے۔

جب کہ ہمارا بنیادی نظریہ اپنی محنت کا پورا بدل لینا ہے تاکہ کروڑوں محنت کشوں کے گھرانے انسانی زندگی کے لوازمات اور اپنی ہی محنت سے پیدا کردہ وسائل پر دسترس حاصل کرسکیں ۔ جس سماج کا پہیہ محنت کش طبقہ چلا رہا ہے، اسی سماج میں محنت کشوں کاجینا محال کردیا گیا ہے۔ سرمایہ داری کو جن سامراجی اداروں کی مدد سے چلایا جارہا ہے انکی بنیاد ہی طبقاتی لوٹ مارکو تیزاور وسیع کرنے کے مقاصد کے تحت ڈالی گئی تھی۔

ان مذموم مقاصد کا راستہ روکنے کیلئے ہماری جدوجہد کو نظام کی تبدیلی کی جدوجہد کے ساتھ جوڑنا ناگزیر ہے۔ ہمیں اپنی جدوجہد ، مانگوں اور طریقہ کار کو وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔ہمیں اپنے بنیادی مطالبات اور مانگوں کے ساتھ ساتھ اپنے لڑائی کو نظریاتی بنیادوں بھی استوار کرنا ہوگا۔ تاکہ محنت لوٹنے والوں کے نظام سرمایہ داری کے خاتمے اور مزدورراج کے مقاصد کو حاصل کیا جاسکے۔

اب وقت متحد ہو کر آگے بڑھنے کا ہے، حق مانگنا ہماری کمزوری سمجھا جاتا ہے اس لئے اب آگے بڑھ کر حق چھیننا ہوگا۔جہاں ہم حکومت سے سامراجی حملوں ،اقدامات،قانون سازی اور پالیسیوں کی فوری واپسی کا مطالبہ کرتے ہیں وہیں ہماری اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد ”پی ڈی ایم“ سے گزارش ہے کہ وہ محنت کشوں،ملازمین اور احتجاجی مزدوروں،کسانوں،طلباء کی حمائت میں اپنی حمائت کو عملی شکل دیتے ہوئے اپنے بنیادی پروگرام میں آئی ایم ایف کے محنت کشوں پر حملوں اور سامراجی اداروں کی شرائط اور مزدور دشمن پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے ان کو مستقبل میں خود نہ اپنانے کا عہد کرے۔

اسی کے ساتھ ہی وہ وعدہ کرے کہ وہ اقتدار میں آکر نجکاری پالیسی کو ختم کریں گے اور تمام مزدوردشمن اقدامات کوواپس لیں گے۔ مندرجہ ذیل مطالبات کی حمائت کو اپنے پروگرام کا حصہ بنائیں گے۔
 مطالبات اور پروگرام ۔
#آئی ایم ایف کے پروگرا م سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے غیر ملکی قرضوں کو ضبط کیا جائے نیز ملک میں تمام نجی بنکوں کو قومی تحویل میں لیا جائے۔

#ریٹائرمنٹ کی عمر میں ردو بدل اور پنشن کی نجکاری جیسے مزدور دشمن پالیسیوں کی بجائییونیوسل سوشل سیکورٹی نظام لایا جائے۔#افراط زر سے منسلک کم از کم تنخواہ ایک تولے سونے کے برابر کی جائے۔#حکومتی اداروں بالخصوص OGDCL، سول ایوی ایشن اتھارٹی، پی آئی اے، واپڈا، پاکستان سٹیل ملز، ہاس بلڈنگ فنانس کارپوریشن اور دیگر اداروں کی نجکاری اور MTIsکا کالا قانونامنظور# پی ٹی ڈی سی اور علامہ اقبال یونیورسٹی سمیت تمام اداروں میں ڈان سائزنگ اور رائٹ سائزنگ نامنظور#تما م اداروں اور پیداواری ذرائع کوقومی تحویل میں لیتے ہوئے ملک کے ہر فرد کو مفت تعلیم، صحت اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات مہیا کی جائیں۔

#جبری برطرفیوں کا خاتمہ اور ہر بیروزگار کو روزگار فراہم کیا جا ئے، بیروزگار ہونے والے ہر فرد کو کم از کم اجرت کا نصف بطور بیروزگاری الانس ماہانہ ادا کیا جا ئے۔#یونین سازی پر عائد قد غنیں ختم کیں جائیں اور ہر ادارے میں یونین سازی کے لئے قوانین مرتب کئے جائیں۔# بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو تحلیل کرکے واپڈا کو اصلی حالت میں بحال کیا جائے۔

نیزIPPsکے ذریعے بجلی پیدا کرنے کی حوصلہ شکنی کرکے ہائیڈرو پاور بجلی کو ترجیح دی جائے تاکہ عوام کو مہنگی بجلی سے چھٹکارا مل جائے۔#خالی آسامیوں پر فی الفور بھرتی کیساتھ ساتھ لائن سٹاف کو مہلک و غیر مہلک حادثات سے بچانے کی خاطر تمام حفاظتی آلات بشمول (Bucket Fitted Vehicles)اور دوران ڈیوٹی تمام سٹاف کو بھرپور تحفظ اور انکی ڈیوٹی میں سیاسی مداخلت کا خاتمہ کیا جائے۔ #واٹر اینڈ سنیٹیشن سروسز کمپنیوں کا خاتمہ کرکے میونسپلٹی کا پرانا نظام بحال کیا جائے۔۔ملک بھر کے کنٹریکٹ،فیکس پے اور ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل کیا جائے۔عالمی محنت کش طبقے سے جڑت بناتے ہوئے سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف جدوجہد تیز کی جائے اور سوشلسٹ انقلاب کے نفاذ کے لئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :