
"ینگ مائکرو بیالوجسٹ ایسوسی ایشن (YMA)"
بدھ 30 ستمبر 2020

رابعہ سلطان
جو شخص اس شعبے میں ماہر ہے اسے "مائکروبیولوجسٹ" کہا جاتا ہے۔
(جاری ہے)
مائکرو بائیوولوجسٹ سائنس دان ہیں ۔
وہ حیاتیات اور انسانوں کے ساتھ مائکروجنزموں کے تعاملات کا مطالعہ بھی کرتے ہیں ، جو ہماری زندگیوں میں موجود ہیں اور ہمیں متاثر کرتے ہیں۔دنیا بھر میں مائکروبیولوجی کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد مائکروبیولوجسٹ کے پاس بہت سے اختیارات دستیاب ہوتے ہیں ۔ مائکروبیولوجی کی ڈگری کے ساتھ ، آپ کو مختلف شعبوں میں کام کے مواقع مل سکتے ہیں جیسے صحت کی دیکھ بھال کرنے والی تنظیموں ، فرانزک سائنس لیبارٹریوں ، ماحولیاتی تنظیموں ، اعلی تعلیم کے اداروں ، خوراک و مشروبات ، عوامی طور پر مالی تعاون سے چلنے والی تحقیقی تنظیمیں ، دواسازی اور دیگر بہت ساری صنعتیں۔اس کے علاوہ ، ریسرچ اسسٹنٹ، صنعتی یا ماحولیاتی مائکرو بایوالوجسٹ کوالٹی اشورینس ٹیکنالوجسٹ ، فروخت یا تکنیکی نمائندے ،کلینیکل اور ویٹرنری مائکرو بایوالوجسٹ ،میڈیکل ٹیکنالوجسٹ ،بایومیڈیکل سائنسدان ،کلینیکل ریسرچ ایسوسی ایٹ مائکروبیولوجسٹ، فوڈ ٹکنالوجسٹ ،سائنسی لیبارٹری ٹیکنیشن اور مائیکرو ریسرچرز کے طور پر اپنی خدمات سر انجام دے سکتے ہیں۔
طب اور صحت کی دیکھ بھال کے میدان میں ، مائیکروبیالوجسٹ کا کام عام طور پر جرثوموں سے جڑی بیماریوں کی روک تھام اور علاج سے منسلک ہوتا ہے۔متعدد یونیورسٹیاں اور اداروں میں مائکرو بایولوجسٹ اساتذہ اور محققین کی حیثیت سے ملازمت کرتے ہیں۔ مائکرو بایولوجسٹ کا زیادہ تر مطالبہ برطانیہ ، امریکہ ، فرانس ، آسٹریلیا اور جرمنی جیسے ممالک میں ہوتا ہے ۔
مائکروبیوالوجسٹ کا کردار یہ یقینی بنانا ہے کہ ہمارا کھانا محفوظ ہے یا نہیں ، سبز ٹیکنالوجیز تیار کرنا ، بیماری کا علاج اور روک تھام کرنا یا موسمیاتی تبدیلی میں جرثوموں کے کردار سے باخبر رہنا وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔۔ مائیکرو بیالوجسٹ ایک اہم حصہ ہیں اور سائنس کی فلیڈ میں ان کا ایک الگ مقام ہے ۔
اب بات کرتے ہیں اپنے پیارے وطن پاکستان کی جہاں بدقسمتی سے بیالوجی کی تیسری اہم شاخ جس کو ایک منظم طریقے سے نذر انداز کیا جا رہا ہے۔ مائیکرو ایک اہم فلیڈ ہے ۔ جس کو یورپ کے تمام ممالک میں ایک مقام حاصل ہے۔ لیکن اس فیلڈ کے طلباء پاکستان میں ڈگریاں اُٹھائے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ کیوں اس ملک کے مائیکرو بیالوجسٹ کی یہ سیاہ بختی ہے کہ وہ اس ملک کا نوجوان ہے ۔ یہاں مزدور سے لے کر پڑھے لکھے طبقے تک سب اپنے حق سے محروم ہے ۔ لیکن آخر یہ سب کب تک چلے گا کسی کو تو اٹھنا ہوگا اپنے حق کے لیے لوگوں کو اپنے حقوق سے آشنا کروانا ہوگا ۔ اسی عظم کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے حق کو حاصل کرنے کے لیے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد(GCUF) سے ایک آواز اٹھی ہے جس کا مقصد اس ملک کے مائیکرو بیالوجسٹ کو اس کا حق دلانا اور اُس کے حقوق کو تحفظات فراہم کرنا ہے ۔ اسی عظم کو مدد نظر رکھتے ہوئے اس سوسائٹی کا نام (Young Microbiologyist Association) رکھا گیا ہے ۔ جو کہ YMA کے مخفف کے ساتھ پاکستان میں اپنی پہچان بنا چکی ہے۔ اس سوسائٹی کے صدر میسٹر فرحان ظفر چوہدری ہیں۔ اس کے علاوہ اس قائم کردہ کمیٹی میں وائس پریزیڈنٹ ، چیرمین ، جرنل سیکٹری ، انفارمیشن سیکرٹری ، اور پاکستان ہائی کوٹ کے ایڈوکیٹ محمد فیصل اقبال اور وازیعہ وائزہ رفیق بھی شامل ہیں۔ مائیکرو بیالوجسٹ کا نقطہ نظر حکومتی سطح پر لے جانے کے لیے بھی اقدامات کیے جارہے ہیں۔
یہ ایسوسیشن پاکستان کے شہروں تک رسائی حاصل کرنے میں ہر ممکنہ حد تک کامیاب ہوئی ہے ۔ اس تنظیم کا مقصد نئے نوجوان مائیکرو بیالوجسٹ کے لیے راہیں ہموار کرنے کا ہے ۔ جس میں ان کہ چند مقاصد ہیں۔
1۔کالج , یونیورسٹیوں اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والے اداروں میں مائکرو بایولوجی کے لئے علیحدہ عہدوں کی منظوری دی جائے ۔
2- مائکرو بائیولوجسٹ کو تشخیصی لیبارٹری لائسنس جاری کیے جائیں
3۔ہسپتال اور ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں تازہ گریجویٹ مائکرو بایولوجی کو انٹرنشپ کے مواقع فراہم کیے جائیں۔
4- نجی تشخیصی لیبارٹریوں میں مائکروبیولوجسٹ کو جگہ دی جائے ۔
یہ وہ اہم مقاصد ہیں جس کی جستجو کے لیے پاکستان کے سارے مائیکرو بیالوجسٹ ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہو رہے ہیں۔ اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی ہر نجی اور غیر نجی یونیورسٹی جہاں پر مائکروبیالوجی پڑھائی جارہی ہے اس کا طالبِعلم اس میں شمولیت اختیار کر رہا ہے اور اس ایسوسیشن کا دائرہ کار وسیع ہوتا جارہا ہے۔ پاکستان کی مختلف یونیورسٹیوں جس میں ایگریکلچر یونیورسٹی فیصل آباد , پنجاب یونیورسٹی ، یونیورسٹی آف ویٹرنری سائنسی کے مختلف کیمپسز ، یونیورسٹی آف اوکاڑہ ، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد اور دیگر تعلیمی اداروں میں مکمل طور پر ایک کمیٹی تشکیل دی جاچکی ہیں ۔ کمیٹی کا مقصد YAM کی نمائندگی کرنا ، وہاں کے مائیکرو بیالوجسٹ کو ان کے حقوق سے آگاہ کرنا ۔ اور ان کو اس پلیٹ فارم پر منجمد کرنا ہے ۔
اتنے کم وقت میں ابھرتی ہوئی یہ تنظیم اس بات کی گواہی دے رہی ہے کہ آنے والے وقت میں اس ملک کا مائکروبیالوجسٹ اپنا حقیقی مقام حاصل کر لے گا۔ ملک بھر کے تمام مائکروبیالوجسٹ کا ایک جگہ مل بیٹھنا اپنے حقوق کے لیے بات کرنا ترقی کا پہلا مرحلہ ہے جو آگے چل کر پاکستان کے مائکروبیالوجسٹ کے لیے خوش آئند ثابت ہوگا. یہ سوسائٹی پاکستان کے ہر مائکرو بیالوجسٹ کا خیر مقدم کرتی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
رابعہ سلطان کے کالمز
-
ریاستی سطح پر خاندانی نظام تباہ کرنے کی کوششیں
منگل 6 جولائی 2021
-
تصوّف سے آشنائی
ہفتہ 23 جنوری 2021
-
"صغریٰ میموریل ٹرسٹ"
پیر 7 دسمبر 2020
-
"فوڈ سیکیورٹی ایک عالمی مسئلہ "
ہفتہ 31 اکتوبر 2020
-
"اللہ مجھ سے محبت کرتا ہے"
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
"واقف نہ تھی ذرا بھی اتنے بڑے جہاں سے"
جمعہ 16 اکتوبر 2020
-
"ینگ مائکرو بیالوجسٹ ایسوسی ایشن (YMA)"
بدھ 30 ستمبر 2020
-
"پاکستان میں سائنس کی صورت حال"
جمعرات 24 ستمبر 2020
رابعہ سلطان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.