
کیا کرونا وائرس لیبارٹری میں تیار کیا گیا؟
ہفتہ 28 مارچ 2020

رانا اعجاز حسین چوہان
(جاری ہے)
بلاشبہ کرونا کسی سازشی ملک کے حیاتیاتی حملے کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔ جیسا کہ دو عالمی طاقتیں چین اور امریکا اس کی ذمہ داری کے الزامات ایک دوسرے پر عائد کررہی ہیں ۔ امریکا اور چین کے درمیان کروناوائرس سے متعلق لفظی گولہ باری جاری ہے ۔ چین کا کہنا ہے کہ یہ امریکا کا ایک خوفناک بائیولوجیکل حملہ تھا، چین چونکہ دنیا کے نقشے پر معاشی اورجنگی قوت بن کر ابھررہا ہے کرونا وائرس کے ذریعے شاطر امریکیوں نے اسے اچھوت بنانے کے لیے کاری وار کیا۔ اس وائرس کے اٹیک کے لیے ووہان شہر کو اس لیے منتخب کیا گیا کیونکہ یہ شہر چائنا کے بالکل سینٹر میں ہے اور یہ مرکزی ٹرانسپوٹیشن حب ہے۔ چینی حکومت کے ترجمان نے الزام لگایا کہ امریکا چین میں بننے والی مصنوعات کی دنیا بھر میں ترسیل اور چینی ایجادات پر سخت پریشان ہے اور اسی وجہ سے اس نے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کرونا وائرس کا حملہ کروایا۔ دوسری طرف روسی سائنسدانوں نے بھی چین کے اس دعوے کی تصدیق کردی ہے، اور کہا ہے کہ یہ ایک امریکی سازش تھی جس کا مقصد چین کی بڑھتی ہوئی معاشی طاقت کو روکنا اور وائرس کے پھیلاؤ کے بعد اربوں ڈالرز کی ویکسین بیچ کر پیسہ کمانا ہے۔ایران نے بھی کرونا وائرس کو امریکا کی سازش قرار دیا، ایرانی کمانڈر کا کہنا ہے کہ وائرس کسی امریکی حیاتیاتی حملے کا نتیجہ ہو سکتا ہے جس کا مقصد ایران اور چین کو نقصان پہنچانا ہے۔ پاکستان کے سابق وزیرداخلہ سینیٹر رحمن ملک نے بھی کرونا وائرس راز کو بے نقاب کر تے ہوئے دعویٰ کیا کہ چین پر امریکا نے حیاتیاتی ہتھیار سے حملہ کیا ہے ، اور یہ وائرس امریکا نے چین میں پھیلایا ہے ۔ رحمن ملک کا کہنا تھاکہ دنیا میں بایولوجیکل اور کیمیکل وار فیئر اور اس کی جدید صورت سامنے آگئی ہے ، اگر بایولوجیکل وارفیئر شروع ہو گئی تو یہ ففتھ جنریشن سے نکل کر سکستھ جنریشن میں چلی جائے گی، یعنی بم استعمال نہیں ہوں گے بلکہ اپنی جیب یا بریف کیس میں 5یا 7 سرنجیں لے جانی پڑیں گی۔ اسے روکنے کے لیے عالمی سطح پر کوششیں کی جانی چاہیے ۔ جبکہ متعدد امریکی اہلکار اسے”چینی وائرس “ کہہ رہے ہیں اور امریکی وزیر خارجہ پومپیو اسے کئی بار”ووہان وائرس “کہہ چکے ہیں۔ چین کا کہنا ہے کہ بعض امریکی شخصیات کرونا وائرس کو چین کی ساتھ جوڑ رہی ہیں ،ایسا کرنا چین کو بدنام کرنے کے مترادف ہے ۔
لیکن اس حیاتیاتی حملے اور جوابی حملے کے حقیقی ذمہ داروں کے تعین میں تو شاید ایک عرصہ لگے ،فی الوقت پوری دنیا کے ممالک میں پھیلے کرونا وائرس کے مہلک اثرات سے بچنا اور اس کے معاشی نقصانات پر قابو پانا ایک بڑا چیلنج ہے ۔ بالخصوص پاکستان جیسے محدود وسائل والے ملک میں اس وباء کو پھیلنے سے فوری روکنا بہت ضروری ہے،اس کے لیے حکومت اور عوام کو اپنی اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ محکمہ صحت کی طرف سے بتائی گئی احتیاطی تدابیر کو فریضہ اول جان کر ان پر عمل کیا جائے، احتیاطی تدابیر کے طور پر کھانسی یاچھینک آنے کی صورت میں منہ، ناک کوٹشو یا کپڑے سے ڈھاپا جائے ، اور ہاتھ کااستعمال نہ کیا جائے ۔ ٹشو استعمال کے بعد ضائع کردیا جائے اور آلودہ ہاتھ سے آنکھ، ناک یا منہ کونہ چھویا جائے ۔گلے ملنے یا ہاتھ ملانے سے گریز کیا جائے ، ہاتھوں کو صابن اورصاف پانی سے بار بار دھویا جائے ۔ بخار،کھانسی اورسانس لینے میں دشواری کی صورت میں فوی طور پر ڈاکٹرسے رجوع کیا جائے۔ برادر دوست ملک چین کی بھرپور مدد اور معانت ، اور قومی سطح پرسخت حفاظتی اقدامات کی بدولت کرونا وائرس پر قابو پانے والا چین کے بعد پاکستان پہلا ملک ہوگا ، ان شاء اللہ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
رانا اعجاز حسین چوہان کے کالمز
-
جیسی رعایا ویسے حکمران
بدھ 16 فروری 2022
-
ویلنٹائن ڈے… !
منگل 15 فروری 2022
-
یوم یکجہتی کشمیر
ہفتہ 5 فروری 2022
-
صدارتی نظام کی بازگشت!
جمعرات 3 فروری 2022
-
نظام انصاف میں بہتری کی ضرورت
بدھ 2 فروری 2022
-
کرپشن انڈیکس میں اضافہ …!
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
ایمان کی دولت انمول نعمت
جمعہ 28 جنوری 2022
-
خوشگوار زندگی کیلئے ذہنی صحت پر توجہ ضروری
جمعرات 20 جنوری 2022
رانا اعجاز حسین چوہان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.