
پولیو ویکسین سے معذوری سے نجات
جمعرات 22 اکتوبر 2020

رانا اعجاز حسین چوہان
(جاری ہے)
اس مرض سے بچنے اور لوگوں کو اس مرض کے سبب معذوری سے بچانے کے لئے 25اپریل1954ء کو پہلی دفعہ امریکہ میں پولیوویکسین کاوسیع پیمانے پر تجربہ کیا گیااور 12 اپریل1955ء کومشی گن یونیورسٹی میں ڈاکٹر تھامس فرانسسزجونےئر نے اپنے رفقاء کی موجودگی میں اس کی کامیابی کا اعلان کیا اور بتایا کہ یہ حفاظتی ویکسین 80سے90تک کامیاب رہی ہے۔اسی دن امریکی حکومت نے اس کے عام استعمال کی اجازت دیدی۔یونیسیف، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن، سی ڈی سی اور روٹری انٹرنیشنل دنیا کے چار سب سے بڑے ڈونرزہیں انہوں نے 1988ء میں طے کیا کہ جلد ازجلد دنیا سے پولیو کا خاتمہ کیا جائیگا۔1988ء میں125ملکوں میں 350,000سے زائد بچے پولیو سے معذور ہوئے جبکہ ان عالمی اداروں کی کاوشوں کی بناء پر 2013ء میں صرف تین ملک (پاکستان، افغانستان اورنائجیریا) میں یہ مرض باقی رہ گیا تھا ، جہاں اس سال میں ان تین ملکوں میں کل160مریض کنفرم ہوئے جبکہ پوری دنیا میں اس سال406مریض سامنے آئے۔ اسی پولیو ویکسین کی بدولت 1988ء سے 2020 ء میں دنیا سے پولیو کا99فیصدتک خاتمہ ہوچکا ہے اور اس طرح ایک کروڑ بچوں کو معذور ہونے بچالیا گیاہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومت پاکستان سے پولیو کی مکمل خاتمے کیلئے سنجیدہ کوششیں کررہی ہے ۔ حکومت پاکستان پانچ سال سے کم عمر تمام بچوں کے لئے ہر تین ماہ بعد ”قومی مہم برائے انسداد پولیو“(NIDs) کا انعقاد کررہی ہے۔ یونیسف، عالمی ادارہ صحت، روٹری، ریڈ کراس اور ہلال احمر اور انسانی ہمدردی رکھنے والے اور سول سوسائٹی کے دیگر گروپوں سمیت بہت سے غیرملکی اور مقامی ادارے ان مہموں کی منصوبہ بندی اوران پر عمل درآمد کے لئے مدد کر رہے ہیں۔ اور ان بچوں تک بھی پہنچنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے جو سیکورٹی خدشات، گھر والوں کے انکار یا دیگر وجوہات کی بناء پر ماضی میں قطرے پینے سے محروم رہ گئے تھے، ایسے بچوں میں پولیو کی بیماری ہونے کے سب سے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ عالمی اداروں کے تعاون سے یہ مہمات اس وقت تک جاری رہیں گی جب تک پاکستان اور دنیا بھر سے پولیو کا خاتمہ ممکن نہیں ہو جاتا۔ انسداد پولیو کے لئے سرکاری سطح پر کاوشوں کے ساتھ عوام کو بھی پولیو کے خاتمے میں تعاون کرنا چاہئے۔ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے لئے علماء کو بھی اپنا کردار ادا کرتے ہوئے عوام کے ذہنوں میں موجود مختلف غلط فہمیوں کو دور کرنا چاہیے ۔ یہ ویکسین تمام بچوں کے لئے محفوظ ہے، اور ہر خوراک پولیو کے خلاف بچے کی قوت مدافعت کو مضبوط کرتی ہے۔اس مرض کے مکمل خاتمے کے لئے ضروری ہے کہ ہر پانچ سال کے بچے کو پولیو ویکسی نیشن لازمی کروائی جائے ، اس کے ساتھ ساتھ صحت و صفائی پر خصوصی توجہ دی جائے ، بلاشبہ صفائی کے بہتر انتظام کے باعث بہت سی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
رانا اعجاز حسین چوہان کے کالمز
-
جیسی رعایا ویسے حکمران
بدھ 16 فروری 2022
-
ویلنٹائن ڈے… !
منگل 15 فروری 2022
-
یوم یکجہتی کشمیر
ہفتہ 5 فروری 2022
-
صدارتی نظام کی بازگشت!
جمعرات 3 فروری 2022
-
نظام انصاف میں بہتری کی ضرورت
بدھ 2 فروری 2022
-
کرپشن انڈیکس میں اضافہ …!
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
ایمان کی دولت انمول نعمت
جمعہ 28 جنوری 2022
-
خوشگوار زندگی کیلئے ذہنی صحت پر توجہ ضروری
جمعرات 20 جنوری 2022
رانا اعجاز حسین چوہان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.