
ریاستی جبر شدت پسندی کو جنم دے گا
منگل 20 اپریل 2021

رانا اعجاز حسین چوہان
(جاری ہے)
ریاستی پالیسی کبھی ادھر اور کبھی ادھر، اس وجہ سے قانون اور قاعدے کا احترام باقی نہیں رہتا۔
پاکستان کا حکمران طبقہ مغرب سے اس قدر خوفزدہ اور مرعوب ہے کہ اس کی جانب سے ہمارے پیارے نبی سرکار دو جہاں محمد صلی اللہ علیہ و آلیہ وسلم کی شان میں گستاخی پر بھی ان حکمرانوں کی آواز تک نہیں نکلتی۔ جب عوام سڑکوں پر نکلتے ہیں تو یہ معاہدے کرتے ہیں مطالبات تسلیم کرتے ہیں اور کسی طرح عوام کو گھر بھیجتے ہیں لیکن جوں ہی لوگ ٹھنڈے ہوتے ہیں حکمران مغرب کی چاپلوسی میں لگ جاتے ہیں۔وزیر اعظم کی جانب سے توہین رسالت پر پاکستانی مسلمانوں کی ترجمانی کرتے ہوئے توہین رسالت کو ہولوکاسٹ سے ملانا قطعاً مناسب نہیں ۔ ہولوکاسٹ سراسر گھڑا ہوا فلسفہ ہے رائی کا پہاڑ ہے ، پروپیگنڈا ہے جھوٹ کا ملمع اور طوفان ہے، اسے نبی آخر الزماں کی شان کے مقابلے میں لانا بھی کم علمی کی نشانی ہے ۔ وزیراعظم صاحب کو اچھی طرح معلوم ہے کہ شان رسالت میں گستاخی کرنے والے افراد کی سرکاری سرپرستی صرف فرانس نے کی ہے انہیں فرانس کا نام لینا چاہیے تھا۔ فرانسیسی سفیر کو ملک سے نکال دینا چاہیے تھا جس کا ان کی حکومت نے تحریری معاہدہ بھی کیا تھا۔ جبکہ نبی کی شان کسی معاہدے کی محتاج نہیں ہے، اللہ کا حکم ہے کہ اپنے ماں باپ اور اپنی اولاد کی جان سے زیادہ ہمیں اپنے رسول کی ذات سے محبت ہونی چاہیے ۔ خان صاحب تھوڑی جرأت کریں مغرب کے نام میں پناہ تلاش کرنے کے بجائے براہ راست فرانسیسی حکمرانوں کا نام لیں ان کے سفیر کو گھر بھیجیں اور امت کی درست ترجمانی کریں۔ وفاقی وزیر مذہبی امور کی جانب سے یہ بیان کہ فرانسیسی سفیر کو نکالنے کا مطلب یورپ کو اپنے خلاف کرنا ہے ، سفیر کی بے دخلی سے کچھ نہیں ہوگا یورپی یونین نے پابندی لگادی تو برآمدات آدھی رہ جائیں گی، انتہائی شرمناک ہے۔ وزیر صاحب کو یہ بھی معلوم نہیں کہ وہ کس ہستی کے بارے میں کیا کہہ رہے ہیں، کس حقیر چیز سے اعلیٰ ترین ذات کی ناموس کا سودا کررہے ہیں ۔ ذرا بتایا جائے کہ سفیر کو نہ نکالنے سے کتنی برآمدات بڑھ گئیں، امت مسلمہ ایسی برآمدات پر سو بار لعنت بھیجتی ہے جو نبی کی شان میں گستاخی برداشت کرکے حاصل ہو۔
امت مسلمہ آج جن مسائل سے نبرد آزما ہے ان سب کا سبب بھی یہی ہے کہ ہمارے حکمراں ہر میدان میں اللہ اور اس کے رسول سے بغاوت پر اترے ہوئے ہیں۔ سود کو اللہ نے حرام کیا اور اس پر اصرار کرنے والوں کے بارے میں کہا ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کے لیے تیار ہوجائیں۔ یہ حکمراں مسلسل سود کے معاملے میں اللہ اور رسول سے جنگ میں مصروف ہیں۔ نتیجہ دیکھ لیں، ملک کی معیشت کا بیڑا غرق ہوچکا ہے ، چینی، گندم اور آٹے کا بحران ہے ۔ مہنگائی ہے بیروزگاری ہے تجارت ختم ہے دنیا میں کوئی اعتبار کرنے کو تیار نہیں ہے ۔ ایف اے ٹی ایف کے نام پر محاصرہ کیا جارہا ہے ۔ ہر آنے والے دن قرضے بڑھ رہے ہیں ہر قرضے کے ساتھ قرض دینے والوں کی شرائط میں اضافہ ہورہا ہے ۔ کون سا شعبہ ہے جو ترقی کررہا ہے سوائے باتوں کے ، ہمارے وزیراعظم ریاست مدینہ اور گھبرانا نہیں کی رٹ لگائے رہتے ہیں۔ لاہور میں پیدا شدہ صورتحال لال مسجد کے واقعہ سے مماثلت رکھتی ہے ، حکومت نے غیر دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ان حالات میں حکومت کو ریاستی جبر کا راستہ ترک کرکے اس حساس معاملے کو افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہیے ، اور فرانسیسی سفیر کو فوری طور پر ملک بدر کرکے ملک کو امن کا گہوارہ بنانا چاہیے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
رانا اعجاز حسین چوہان کے کالمز
-
جیسی رعایا ویسے حکمران
بدھ 16 فروری 2022
-
ویلنٹائن ڈے… !
منگل 15 فروری 2022
-
یوم یکجہتی کشمیر
ہفتہ 5 فروری 2022
-
صدارتی نظام کی بازگشت!
جمعرات 3 فروری 2022
-
نظام انصاف میں بہتری کی ضرورت
بدھ 2 فروری 2022
-
کرپشن انڈیکس میں اضافہ …!
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
ایمان کی دولت انمول نعمت
جمعہ 28 جنوری 2022
-
خوشگوار زندگی کیلئے ذہنی صحت پر توجہ ضروری
جمعرات 20 جنوری 2022
رانا اعجاز حسین چوہان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.