
ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات
جمعہ 30 اپریل 2021

رانا اعجاز حسین چوہان
(جاری ہے)
مگر اس دن بھی مزدور، کسان ا ور محنت کش دنیا مافیا سے بے خبر محنت مشقت میں مصروف نظر آتے ہیں ، کیونکہ اس دور میں غریب محنت کش کے لئے رزق حلال کے دو لقمے کمانا جوئے شیر لانے سے کم نہیں۔
جبکہ محنت کش کو محنت مزدوری کے دوران جس سفاکانہ روئیے کا سامنا کرنا پڑتاہے وہ الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔ محنت کشوں کا ایک طبقہ تعمیراتی کاموں، کھیتوں کھلیانوں، ورکشاپوں اور دیگر مقامات پر مشقت کرتاہے جہاں مالکان کی جانب سے ان کے حقوق و سلامتی سے متعلق خیال تو درکنار،بلکہ ان کا بری طرح استحصال کیا جاتا ہے۔ جبکہ دوسرا طبقہ سرکاری یا پرائیویٹ اداروں، کاروباری مراکز،کارخانوں میں ملازمت کرتا ہے ، سرکاری ادروں کی صورتحال توکچھ بہتر ہے مگر پرائیوٹ کمپنیوں اور اداروں میں کام کرنے والے ملازمین اکثر پریشان حال نظر آتے ہیں، جہاں ان سے آٹھ گھنٹے کی بجائے بارہ پندرہ گھنٹے کام لیا جاتا ہے، جبکہ تنخواہ اس قدر کم دی جاتی ہے کہ ضروریات زندگی کیلئے ناکافی ر ہے، اور وہ بھی وقت پر نہیں دی جاتی۔ اورکچھ کمپنیاں تو دو چار ماہ کے بعد تنخواہ دینا بند کردیتی ہیں جس پر مجبوری میں ملازم بغیر تنخواہ لئے کمپنی چھوڑنے پر مجبور ہوجاتا ہے، اور وہ لیبر کورٹ میں بھی اپنے مقدمہ لیکر بھی نہیں جاسکتا ہے کیوں کہ اس کے پاس وہاں کام کرنے کا کوئی پروف اور ثبوت نہیں ہوتا۔ معاوضے کا نہ ملنا بھی کوئی اتنی بڑی بات نہیں بلکہ دل دھلانے والی بات تو یہ ہے کہ بعض اوقات غریب مزدور کی عزت نفس بھی اپنے مالکان کی غیر انسانی سلوک کی وجہ سے اتنی مجروح ہوتی ہے کہ وہ ایسی ذلت کی زندگی پر موت کو مقدم جانتے ہیں۔یکم مئی کو شکاگو کے محنت کشوں کے ساتھ اظہار یکجہتی طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن کی مناسبت سے ملک بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں تقریبات، سیمینار، کانفرنسز اور ریلیوں کا انعقاد کیا جاتا ہے ۔ملک کے مزدوروں کے حقوق کی جدوجہد کو تیز کرنے، مہنگائی وبے روزگاری کے خاتمے، قومی اداروں کی نجکاری کے خاتمے، مزدور دشمن قوانین کی منسوخی، ٹھیکیداری نظام کے خاتمے، تنخواہوں و اجرت میں اضافے سمیت مزدوروں، محنت کشوں کے مسائل کو اجاگر کرنے کے لئے عملی اقدامات کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ لیکن افسوس کہ ان مزدوروں کو اس کی خبر ہی نہیں ہوتی، اور تقریبا 99 فیصد مزدور اس بات سے بالکل ناواقف رہتے ہیں کہ سال میں ایک دن ایسا بھی آتاہے جو ان کیلئے خاص ہے، ان کیلئے خوشیاں منانے کا موقع ہے، چھٹی کرکے بال بچوں کے ساتھ گزارنے کا دن ہے۔ جسے دنیا بھر میں ” مزدوروں کے عالمی دن “ کے طور پر منایا جاتاہے، لیکن ایک عام مزدور جو صبح چوک پر اپنی مزدوری کا انتظار کرتا ہے، صبح مزدوری کرتا ہے تو رات کو اس کا چولہا جلتا ہے۔ شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے مزدوروں کی مجبوری کو ان اشعار میں خوب بیان کیا ہے۔
احساس مروت کو کچل دیتے ہیں آلات
تو قادر وعادل ہے مگر تیرے جہاں میں
ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
رانا اعجاز حسین چوہان کے کالمز
-
جیسی رعایا ویسے حکمران
بدھ 16 فروری 2022
-
ویلنٹائن ڈے… !
منگل 15 فروری 2022
-
یوم یکجہتی کشمیر
ہفتہ 5 فروری 2022
-
صدارتی نظام کی بازگشت!
جمعرات 3 فروری 2022
-
نظام انصاف میں بہتری کی ضرورت
بدھ 2 فروری 2022
-
کرپشن انڈیکس میں اضافہ …!
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
ایمان کی دولت انمول نعمت
جمعہ 28 جنوری 2022
-
خوشگوار زندگی کیلئے ذہنی صحت پر توجہ ضروری
جمعرات 20 جنوری 2022
رانا اعجاز حسین چوہان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.